سہ فریقی اجلاس ، چین کا دباؤ قائم رہا تو مطلوبہ نتائج مل سکتے
(تجزیہ:سلمان غنی) علاقائی امن و استحکام دہشتگردی کے خاتمہ اور افغانستان میں تعمیروترقی پر پاک افغان چین سہ فریقی اجلاس کابل میں ہو گاجسکا مقصد پاک افغان ساز گار حالات کیلئے دہشتگردی کا سدباب اور افغانستان میں ترقی کیلئے افغانستان کو سی پیک کا حصہ بنانے اور توانائی ذخائر تک رسائی کا ایجنڈا بھی مذاکرات کا حصہ ہے۔
پاکستان علاقائی سکیورٹی باہمی رابطہ کے فروغ اور انسانی اقدار کی پالیسی پر اپنی تحاویز اجلاس میں رکھے گا لہذا اس امر کا جائزہ ضروری ہے کہ چین کے کردار کے بعد سہ فریقی مذاکرات میں نئی وسعت آئی ہے ۔ پاک افغان تنازعات حل میں مدد ملی ہے اور خاص طور پر پاکستان میں دہشتگردی میں افغان سرزمین کے استعمال بارے پاکستان کے تحفظات دور ہو پائے ہیں اس حوالے سے چین کے براہ راست کردار سے پاک افغان مذاکراتی عمل آگے بھی بڑھا ہے اور نتیجہ خیز بن رہا ہے اورچین کا فریقین پر دباؤ رہا ہے کہ خطہ میں ترقی و خوشحالی کو یقینی بنانے کیلئے دہشتگردی کا قلع قمع کرنا پڑے گا اور افغانستان کو پاکستان کے تحفظات دور کرنا پڑینگے ۔ چین کی شروع سے کوشش رہی ہے کہ پاکستان اور افغانستان ملکر خطہ میں سازگار فضا بناسکتے ہیں اور مذاکراتی عمل میں چین نے پاک افغان حکومتوں کو باور کرا رکھا ہے کہ طالبان اپنی سرزمین پاکستان مخالف گروہوں کیلئے استعمال نہ ہونے دے ،پاکستان طالبان حکومت کو تنہا نہ کرے اور مغربی بارڈر پرامن برقرار رکھا جائے تاکہ خطے میں معاشی منصوبے متاثر نہ ہوں ، طالبان انتظامیہ چین کو شروع سے قبول کرتی آئی ہے کیونکہ چین نے کابل میں سفارتخانہ بند نہ کرکے طالبان کو سفارتی پسپائی سے بچایا تھا اور یہ کہ اب چینی کمپنیاں افغانستان میں معدنیات کیلئے کام کر رہی ہیں جبکہ پاکستان سمجھتا ہے کہ طالبان براہ راست دباؤ پر اثرانداز ہوتے ہیں اسلئے پاکستان نے اپنے دوست چین کو ثالث بنایا ہے اور چین کے کردارکے اثرات سازگار ہیں۔
اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار افغان وزیر خارجہ کی یقین دہانیوں پر اطمینان کا اظہار کرتے نظر آ رہے ہیں لیکن ماضی میں افغان انتظامیہ کی یقین دہانیاں نتیجہ خیز نہیں ہوئی تھیں تاہم اب پاکستان کا بڑا کریڈٹ ہے کہ چین اور دیگر ممالک کے دباؤ سے طالبان انتظامیہ کو اپنی یقین دہانیوں پر عملی اقدامات پرمجبور کیا ہے اور کسی حد تک افغان سرزمین پر دہشتگردوں پر سختی محسوس کی جا رہی ہے ۔ البتہ پاکستان افغانستان بارے اپنے سافٹ کارنر کے باوجود اس پر دباؤ بڑھاتا نظر آ رہا ہے کہ سکیورٹی ریڈ لائنز ناقابل سمجھوتہ ہیں۔ مذاکرات بارے ماہرین کا کہنا ہے کہ سی پیک منصوبوں کے استحکام کیلئے چین دونوں ممالک کو قریب لائے ، چین ملکر چلنے میں سنجیدہ ہے البتہ ماہرین کا کہنا ہے کہ طالبان کی زبانی یقین دہانیوں پر عملدرآمد چین کے دباؤ سے مشروط ہے کیونکہ پاکستان سمجھتا ہے کہ طالبان ٹی ٹی پی کو مکمل کچلنے کے حق میں نہیں کیونکہ انکے اندرونی رستے قائم ہیں لیکن اگر چین کا دباؤ قائم رہا تو مطلوبہ نتائج مل سکتے ہیں ۔چین اپنے مفادات کیلئے ہی پاک افغان مذاکرات اور دہشتگردی کیخلاف اقدامات پر زور دے رہا ہے اور اس بارے کہا جاسکتا ہے کہ وقت لگے لگا لیکن یہ عمل نتیجہ خیز ہوسکتا ہے کیونکہ خود افغانستان کا معاشی مستقبل بھی دہشتگردی کے خاتمہ سے جڑا ہوا ہے ۔