IMFسے گندم پالیسی،زرعی ٹیکس افسران اثاثہ جات سمیت4نکات پر اتفاق رائے نہ ہوسکا

IMFسے گندم پالیسی،زرعی ٹیکس افسران اثاثہ جات سمیت4نکات پر اتفاق رائے نہ ہوسکا

پاکستان کی معاشی ٹیم ایم ای ایف پی ڈرافٹ میں شامل ان پوائنٹس پر آئی ایم ایف سے رعا یت کی درخواست کر رہی ورچوئل مذاکرات جاری، بات چیت فائنل نہ ہوئی تو وزیر خزانہ دوبارہ ایم ڈی آئی ایم ایف سے ملاقات کرینگے ، ذرائع

اسلام آباد (مدثر علی رانا)باوثوق ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدے میں تاخیر کی بڑی وجہ چار انتہائی اہم نکات ہیں جن پر تاحال اتفاقِ رائے نہیں ہو سکا ، ان نکات میں گندم پروکیورمنٹ پالیسی ،زرعی آمدن پر ٹیکس ،گریڈ 17 سے 22 تک کے سرکاری افسران کے اثاثوں کی ڈیکلریشن اور کرپشن اینڈ گورننس ڈائیگناسٹک اسسمنٹ رپورٹ کی اشاعت شامل ہے ، ذرائع کے مطابق ان نکات کو ایم ای ایف پی کے ڈرافٹ میں شامل کیا جا رہا ہے جبکہ پاکستان کی معاشی ٹیم آئی ایم ایف سے ان نکات پر نرمی کی درخواست کر رہی ہے ،آئی ایم ایف کی جانب سے شیئر کئے گئے ڈرافٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ دسمبر تک سرکاری سطح پر گندم کی خریداری کے لئے ایک واضح پالیسی متعارف کروائی جائے ، جسے ایک سٹرکچرل بینچ مارک کے طور پر شامل کیا گیا ہے ، اس کے علاوہ آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ ایک ایسا میکنزم بنایا جائے جس کے تحت وزارتِ فوڈ سکیورٹی اوپن مارکیٹ یا نجی شعبے سے گندم کی خریداری کر سکے ۔ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب کے اثرات کے باعث صوبوں کی جانب سے زرعی آمدن پر فوری ٹیکس کے نفاذ میں نرمی کی درخواست کی گئی اور اس ٹیکس کو فوری طور پر نافذ کرنے پر صوبے آمادہ نہیں ہیں ،اسی طرح گریڈ 17 سے 22 تک کے سرکاری افسران کے اثاثے عوامی سطح پر ظاہر کرنے یا کم از کم ایف بی آر کے ساتھ ڈیکلئر کرنے کے معاملے پر بھی تاحال اتفاقِ رائے نہیں ہو سکا۔

ذرائع کے مطابق سٹاف لیول معاہدے کے حصول کے لئے وزارتِ خزانہ کے حکام اور آئی ایم ایف کے درمیان ورچوئل مذاکرات جاری ہیں، ڈرافٹ پر تفصیلی بات چیت ہو رہی ہے ، کرپشن اینڈ گورننس ڈائیگناسٹک اسسمنٹ رپورٹ کی اشاعت کے لئے بھی پاکستان نے مہلت مانگی ہے اور اس رپورٹ میں بعض تبدیلیوں کے بعد اسے شائع کیا جائے گا،واضح رہے کہ سٹاف لیول معاہدہ تب ہی ممکن ہو سکے گا جب ڈرافٹ پر فریقین کے درمیان مکمل اتفاق ہو جائے گا۔ حکومت نے ایم ای ایف پی میں بعض شقوں پر نرمی اور تبدیلیوں کے لیے بھی آئی ایم ایف سے باقاعدہ درخواست کی ہے ۔مزید معلوم ہوا ہے کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اپنی معاشی ٹیم کے ہمراہ آئی ایم ایف اور عالمی بینک کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لئے واشنگٹن جائینگے ، اگر اس وقت تک ورچوئل مذاکرات حتمی نہ ہوئے تو وزیر خزانہ آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر سے ملاقات کے دوران سٹاف لیول معاہدے اور ایم ای ایف پی میں نرمی کی درخواست کریں گے ۔وزیر خزانہ کیعالمی بینک کے صدر سے بھی ملاقات متوقع ہے ، ان کے ہمراہ سیکر ٹر ی خزانہ اور گورنر سٹیٹ بینک بھی ہوں گے ، یہ سالانہ اجلاس 13 سے 18 اکتوبر تک واشنگٹن میں شیڈول ہیں، اس دوران آئی ایم ایف کے ساتھ مزید پالیسی مذاکرات اور آئی ایم ایف، عالمی بینک اور آئی ایف سی کے اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں بھی متوقع ہیں۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں