سپریم کورٹ ورلز کیلئے 24 ججز بیٹھے : جسٹس مندوخیل، سب نہیں تھے، میرا نوٹ موجود: جسٹس عائشہ
مجھے جھوٹا کیا جارہا،منٹس منگوائے جائیں،سب ججز کواِن پُٹ دینے کاکہا گیا،یہ بات کلیئرہونے تک کیس نہیں چلے گا:جسٹس مندوخیل کمیٹی کے پاس بینچز بنانے کا اختیار ہے فل کورٹ کا نہیں،اپیل کا حق دینا ہے یا نہیں اب جوڈیشل کمیشن کے ہاتھ میں:جسٹس عائشہ 26ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پرسماعت کے دوران ججزمیں مکالمہ، یہ اندرونی معاملہ،یہاں ڈسکس نہ کیا جائے :اٹارنی جنرل
اسلام آباد(کورٹ رپورٹر )سپریم کورٹ آئینی بینچ میں زیر سماعت چھبیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں میں وکیل عابد زبیری کے دلائل جاری رہے ۔ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دئیے کچھ وکلاء نے تویہ بھی کہا ہے آرٹیکل 191 اے کو سائیڈ پر رکھ کر کیس سنا جائے ، سمجھ نہیں آتا آئین کے کسی آرٹیکل کو سائیڈ پر کیسے رکھا جائے ؟ ۔جسٹس عائشہ ملک نے کہا عدالتی فیصلے موجود ہیں کہ جو شق چیلنج ہو اسے کیسے سائیڈ پر رکھا جاتا ہے ۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آٹھ رکنی آئینی بینچ نے چھبیسویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ آج انٹرنیٹ کا مسئلہ ہے ، لائیو اسٹریم نہیں ہوسکے گی، لنک ڈائون ہے ، چیک کرتے ہیں اگر لائیو ہوجائے ۔ سپریم کورٹ بار کے سابق صدور کے وکیل عابد زبیری نے دلائل جاری رکھتے ہوئے مختلف عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا اور موقف اختیار کیا کہ پارٹی جج پر اعتراض نہیں کرسکتی، مقدمہ سننے ، نہ سننے کا اختیار جج کے پاس ہے ، آئینی ترمیم سے پہلے موجود ججز پر مشتمل فل کورٹ بنایا جائے ۔
جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دئیے ایک جانب آپ کہتے ہیں فل کورٹ بنائیں دوسری طرف کہتے ہیں صرف سولہ جج کیس سنیں، پہلے اپنی استدعا تو واضح کریں کہ ہے کیا۔ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دئیے فل کورٹ کی بات نہ کریں، کہیں صرف وہ جج جو ترمیم سے پہلے موجود تھے ۔ جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دئیے اپیل کا حق دینا ہے یا نہیں یہ اب جوڈیشل کمیشن کے ہاتھ میں آ گیا ہے ، جوڈیشل کمیشن کی مرضی نہ ہوئی تو اپیل کا حق چھینا بھی جا سکتا ہے ۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ یہ سیدھا سیدھا عدلیہ کی آزادی کا معاملہ ہے ۔ جسٹس جمال مندو کیل نے ریمارکس دئیے اپیل کا حق تو سولہ رکنی بینچ میں بھی نہیں ہوگا۔ وکیل عابد زبیری نے موقف اپنایا سپریم کورٹ قرار دے چکی کہ اجتماعی دانش پر مبنی فیصلہ ہو تو اپیل کا حق لازمی نہیں۔ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دئیے کچھ وکلاء نے تویہ بھی کہا ہے آرٹیکل 191 اے کو سائیڈ پر رکھ کر کیس سنا جائے ، سمجھ نہیں آتا آئین کے کسی آرٹیکل کو سائیڈ پر کیسے رکھا جائے ؟ جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دئیے عدالتی فیصلے موجود ہیں کہ جو شق چیلنج ہو اسے کیسے سائیڈ پر رکھا جاتا ہے ۔ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دئیے یہ جواب عابد زبیری صاحب کو دینے دیں،بینچز سپریم کورٹ رولز کے مطابق بنائے جائیں گے ۔
دوران سماعت جسٹس جمال مندو خیل اور جسٹس عائشہ ملک میں اہم ریمارکس کا تبادلہ ہوا۔ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دئیے کہ سپریم کورٹ رولز کے حوالے سے چوبیس ججز بیٹھے تھے ، ان کے سامنے رولز بنے ، جس پر جسٹس عائشہ ملک نے کہا سب کے سامنے نہیں بنے ، میرا نوٹ موجود ہے ۔ جسٹس جمال مندو کیل نے ریمارکس دئیے میٹنگ منٹس منگوائے جائیں، سب ججز کو ان پٹ دینے کا کہا گیا تھا، یہ کیس آگے نہیں چلے گا جب تک یہ کلیئر نہیں ہوتا۔اٹارنی جنرل نے کہا یہ ججز کا اندرونی معاملہ ہے اس کو یہاں پر ڈسکس نہ کیا جائے ۔ جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دئیے یہاں مجھے جھوٹا کیا جا رہا ہے ، چوبیس ججز کی میٹنگ ہوئی، کچھ شقوں کے حوالے سے معاملہ کمیٹی کو بھیجا گیا تھا۔ چند ججز نے آؤٹ پٹ دیا تھا اور چند نے نہیں دیا تھا۔
جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دئیے کمیٹی کے پاس بینچز بنانے کا اختیار ہے ، فل کورٹ بنانے کا اختیار نہیں، کمیٹی کے اختیارات چیف جسٹس کے اختیارات نہیں کہلائے جاسکتے ۔ جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیاکہ کیا چیف جسٹس فل کورٹ بنا سکتے ہیں جس میں آئینی بینچ کے تمام ججز ہوں؟ ۔وکیل عابد زبیری نے موقف اپنایا چیف جسٹس کے پاس ابھی بھی فل کورٹ بنانے کا اختیار ہے ۔ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دئیے آپ ہمیں کہہ رہے کہ چیف جسٹس کو فل کورٹ بنانے کا کہیں، ماضی میں چیف جسٹس نے خود فل کورٹ تشکیل دیا۔ بعد ازاں سماعت آج ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی گئی۔