نیٹ میٹرنگ بڑھتے لوڈ سے سسٹم کو خطرات لاحق :سیکرٹری توانائی

 نیٹ میٹرنگ بڑھتے لوڈ سے سسٹم کو خطرات لاحق :سیکرٹری توانائی

شیئر 6 ہزار میگاواٹ ، آف گرڈ سولر سسٹمز کی صلاحیت 1200 میگاواٹ سے بڑھ گئی قائمہ کمیٹی توانائی کا اجلاس ، بجلی ڈسٹری بیوشن کمپنیوں ، ڈسکوز کی کارکردگی پر غور کیا گیا

اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کو آگاہ کیا گیا کہ ملک میں نیٹ میٹرنگ کے ذریعے بجلی پیدا کرنے کا شیئر 6 ہزار میگاواٹ سے تجاوز کر گیا ،جبکہ آف گرڈ سولر سسٹمز کی صلاحیت 1200 میگاواٹ سے بڑھ چکی ، کمیٹی کا اجلاس چیئرمین محمد ادریس کی زیر صدارت ہوا، جس میں ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کی کارکردگی پر غور کیا گیا ، سیکر ٹری پاور ڈویژن ڈاکٹر فخر عالم کا کہنا تھا کہ گرڈ کی بجلی میں14روپے کیپسٹی چارجز اور 9 روپے کے ٹیکسز شامل ہیں، اس کے برعکس نیٹ میٹرنگ سے حاصل ہونے والی بجلی نسبتاً کم لاگت پر دستیاب ہے ۔ تاہم گرڈ پر نیٹ میٹرنگ کے بڑھتے ہوئے لوڈ سے سسٹم کے استحکام کو خطرات لاحق ہیں۔ ڈاکٹر فخر عالم نے بریفنگ میں بتایا کہ بعض ڈسکوز کا نقصان نیپرا کے مقرر کردہ اہداف سے زائد ہے ، تاہم اس کا براہ راست بوجھ صارفین پر نہیں ڈالا جاتا ، زیادہ نقصان سے گردشی قرض میں اضافہ ہوتا ہے ، جسے حکومت بجٹ سے پورا کرتی ہے ،انہوں نے بتایا کہ گزشتہ تین برسوں میں گردشی قرض میں اضافے کو روکا گیا ہے اور اب حکومت اس قرض کو مکمل طور پر ختم کرنے کے منصوبے پر عمل کر رہی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ سولرائزیشن کی وجہ سے گرڈ سسٹم پر بوجھ بڑھ رہا ہے ، رکن کمیٹی شاہدہ رحمانی نے اجلاس میں کراچی بجلی کے مسائل اٹھاتے ہوئے کہا کہ شہر میں صرف ایک کمپنی کی اجارہ داری ہے ، جبکہ انفراسٹرکچر سمیت متعدد مسائل درپیش ہیں ، اس پر پاور ڈویژن حکام نے بتایا کہ حکومت بجلی کی اوپن مارکیٹ کی طرف بڑھ رہی ہے اور نقصانات کو کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں