ستائیسویں ترمیم، اسی ماہ منظوری کا فیصلہ : مسلح افواج اور این ایف سی سے متعلق شقوں میں تبدیلی، فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کرنا مقصد : حکومتی وزیر

ستائیسویں ترمیم، اسی ماہ منظوری کا فیصلہ : مسلح افواج اور این ایف سی سے متعلق شقوں میں تبدیلی، فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کرنا مقصد : حکومتی وزیر

مستقل آئینی عدالتوں کے قیام، ججز کے تبادلوں ،چیف الیکشن کمشنر، ارکان کے تقرر کے دوران ڈیڈ لاک کے خاتمے ،تعلیم ، بہبود آبادی محکموں کی وفاق کو واپسی کے آرٹیکلز میں بھی ترمیم کی تجاویز حکومت نے پیپلزپارٹی سے تعاون مانگ لیا،بلاول، ایم کیو ایم ، ق لیگ،آئی پی پی،اے این پی ،جے یو آئی سے بھی رابطوں کا فیصلہ ،آئین و قانون میں بہتری کیلئے بات چیت جاری رہتی ہے ،بیرسٹرعقیل

اسلام آباد (عدیل وڑائچ ، دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)ستائیسویں آئینی ترمیم کا بگل بج گیا ، مسلح افواج اور این ایف سی سے متعلق شقوں میں تبدیلی سمیت اہم مجوزہ ترامیم تیار کر لی گئی ہیں ۔ ذرائع کے مطابق نومبر میں ہی 27 ویں ترمیم منظور کروانے کا ہدف رکھا گیا ہے ۔ وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل کا کہنا ہے ترمیم کا مقصد فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کرنا ہے ۔ آئینی ترمیم کا مسودہ پیپلز پارٹی کیساتھ شیئر کرتے ہوئے حکومت نے پیپلز پارٹی سے تعاون طلب کر لیا ۔تفصیل کے مطابق آئین کا آرٹیکل 243 افواج پاکستان کے سٹرکچر سے متعلق ہے جس میں کہا گیا ہے مسلح افواج کی کمان اور کنٹرول وفاقی حکومت کے پاس ہو گا۔ صدر کو قانون کے تابع یہ اختیار ہو گا کہ وہ پاکستان کی بری ، بحری ، فضائی افواج اور مذکورہ افواج کے محفوظ دستے قائم کرے اور دیکھ بھال کرے ، مذکورہ افواج میں کمیشن عطا کرے ۔

آرٹیکل 243 کی ذیلی شق 4 کہتی ہے صدر ، وزیر اعظم کیساتھ مشورے پر چیئرمین جوائنٹ چیف آٖ ف سٹاف کمیٹی ، چیف آف آرمی سٹاف، چیف آف نیول سٹاف اور چیف آف ایئر سٹاف کا تقرر کرے گا ،نیز انکی تنخواہوں اور الاؤنسز کا تعین بھی کریگا۔آئین کا آرٹیکل 160 تھری اے این ایف سی میں صوبائی کوٹے کا تحفظ کرتا ہے جسکے خاتمے کی تجاویز تیار کی گئی ہیں۔ اس آرٹیکل کے مطابق ہر قومی مالیاتی کمیشن میں صوبوں کا شیئر گزشتہ ایوارڈ سے کم نہیں کیا جاسکتا۔ یہ وہ رکاوٹ ہے جسکے باعث نیا مالیاتی کمیشن قائم کرنے کے باوجود اسکے مثبت اثرات حاصل کرنے میں رکاوٹ حائل ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ آرٹیکل 160 کی ذیلی شق تھری اے میں ترمیم ناگزیر ہو چکی ہے ۔ آئین کے آرٹیکل 191 اے میں ترمیم کرکے مستقل آئینی عدالتیں بنانے کی تجویز ہے ۔ اس سے قبل اس آرٹیکل کے تحت سپریم کورٹ کے ججز پر مشتمل آئینی بنچز بنائے گئے ۔

ججز کے تبادلوں کی شق میں تبدیلی کیلئے آئین کے آرٹیکل 200 میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر اور کمیشن اراکین کے تقرر کے دوران پیدا ہونے والے ڈیڈ لاک کے خاتمے کیلئے آئین کے آرٹیکل 213 ٹو اے ، ٹو بی میں ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ(ن)کا وفد حمایت مانگنے کیلئے صدر زرداری اور مجھ سے ملنے آیا تھا۔ بلاول بھٹو نے ایکس پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا حکومت نے 27 ویں ترمیم کی منظوری کیلئے پیپلز پارٹی سے تعاون کی درخواست کی ہے ۔ انہوں نے کہا تجاویز میں آئینی عدالتوں کا قیام ، ایگزیکٹو مجسٹریٹس ، ججز کے تبادلوں کی شقیں، این ایف سی میں صوبائی کوٹے کے تحفظ کا خاتمہ اور آرٹیکل 243 میں ترامیم شامل ہیں۔

آئینی ترامیم کی تجاویز میں تعلیم اور بہبود آبادی کے محکموں کی وفاق کو واپسی اور الیکشن کمیشن میں تقرریوں پر ڈیڈ لاک توڑنے سے متعلق نکات بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا پارٹی پالیسی کا فیصلہ کرنے کیلئے پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس 6 نومبر کو بلاول ہاؤس کراچی میں ہوگا ۔ وزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ آئین و قانون میں جو بہتری درکار ہوتی ہے اس کے لیے بات چیت جاری رہتی ہے ۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئینی عدالت کا قیام 26ویں آئینی ترمیم کے ایجنڈے کا حصہ تھا جبکہ مسلح افواج سے متعلق آرٹیکل 243 میں تبدیلی اس لیے زیر غور ہے کیونکہ آرمی چیف عاصم منیر کو دئیے گئے فیلڈ مارشل کے اعزاز کو ‘آئینی کور’دینے کی ضرورت ہے ۔

وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے آئینی ترامیم سے پہلے اس کے خد و خال پر بات کرنا مناسب نہیں ہے ، وفاقی حکومت کو آئین میں تبدیلی کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کے لیے سیاسی جماعتیں مل کر بیٹھتی ہیں۔کراچی میں گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا اتفاق رائے کے بعد ہی آئین میں ترمیم ممکن ہوسکے گی، اتفاق رائے سے پہلے کچھ بھی کہنا قبل ازوقت ہوگا۔ٹی وی کے مطابق 27ویں آئینی ترمیم میں آرٹیکل 243 میں ترمیم ہوگی جس کا مقصد آرمی چیف کو دئیے گئے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کرنا اور اسے تسلیم کرنا ہے۔

مجوزہ ترمیم میں ایگزیکٹو کی مجسٹریل پاور کی ڈسٹرکٹ لیول پر ترسیل ، پورے ملک میں ایک ہی نصاب کا ہونا بھی ستائیسویں ترمیم کی تیاری میں زیر غور آنے کا امکان ہے ۔ادھر ذرائع کے مطابق وزیراعظم کا 27 ویں آئینی ترمیم کیلئے اتحادی جماعتوں سے مشاورت کا سلسلہ جاری ہے ،پیپلز پارٹی کے بعد ایم کیو ایم، مسلم لیگ ق،آئی پی پی،اے این پی ،جے یو آئی ایف سے بھی رابطوں کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ذرائع نے بتایا حکومت اتحادی جماعتوں کے ساتھ ترمیم کے اہم نکات اور ابتدائی خدوخال پر بات چیت کرے گی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں