افغانستان سے دہشتگردی ہوئی تو سیز فائر ختم، افواج سے متعلق آئینی ترمیم پر اپنی رائے دے سکتے ہیں فیصلہ نہیں : ترجمان پاک فوج

افغانستان سے دہشتگردی ہوئی تو سیز فائر ختم، افواج سے متعلق آئینی ترمیم پر اپنی رائے دے سکتے ہیں فیصلہ نہیں : ترجمان پاک فوج

بھارت اس بار سمندر سے کارروائی کرسکتا ، ہمارا جواب پہلے سے زیادہ شدیدہوگا،امریکا کو اپنی سرزمین سے افغانستان پر حملوں کی کوئی اجازت نہیں دی کچھ لوگوں کے دلوں میں افغانستان کی محبت جاگ رہی ہے تو وہیں چلے جائیں، غزہ میں امن فوج کافیصلہ حکومت اورپارلیمنٹ کریگی، فوج کو سیاست سے دور رکھا جائے جھڑپوں میں 206افغان طالبان ہلاک ہوئے ،سہیل آفریدی خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ ، گورنر راج کی خبریں تخیلاتی ہیں:ڈی جی آئی ایس پی آرلیفٹیننٹ جنرل احمدشریف چودھری

اسلام آباد(دنیا رپورٹ، مانیٹرنگ ڈیسک) ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے دہشتگردی ہوئی تو سیز فائر ختم ہوجائیگا،افواج سے متعلق آئینی ترمیم پر صرف اپنی رائے دے سکتے ہیں فیصلہ نہیں دے سکتے ، سٹرکچر میں تبدیلی حکومت کی صوابدید ہے ، فوج میں انتظامی تبدیلی ایک مشاورتی عمل ہوتا ہے ،فوج سیاست میں نہیں الجھنا چاہتی، اسے سیاست سے دور رکھا جائے ،غزہ میں امن فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی،سہیل آفریدی خیبرپختونخوا کے وزیراعلٰی ، گورنر راج کی خبریں تخیلاتی ہیں، بھارت اس بار سمندر سے کارروائی کرسکتا ہے ، ہمارا جواب پہلے سے زیادہ شدیدہوگا، امریکا کو اپنی سرزمین سے افغانستان پر حملوں کی کوئی اجازت نہیں دی،حالیہ پاک افغان کشیدگی کے دوران206افغان طالبان مارے گئے جبکہ112فتنہ الخوارج ہلاک ہوئے ۔

ڈی جی آئی ایس پی آرلیفٹیننٹ جنرل احمدشریف چودھری نے سینئر صحافیوں سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کوشش کی ہے کہ افغانستان کے ساتھ معاملات طے ہوں، پاکستان کاون پوائنٹ ایجنڈاہے ،افغان سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہو، افغان طالبان کو پاکستان کا رسپانس فوری اور مؤثر تھا،پاکستان کے رسپانس کے وہی نتائج نکلے جو ہم چاہتے تھے ، دہشتگردوں سے کبھی بات نہیں ہوگی، اگر دہشت گرد پاکستانی ہیں تو ہمارے حوالے کردیں، افغانستان سے ہونیوالی دہشتگردی ہر صورت ختم کریں گے ، جہاں دہشتگرد حملہ ہوگا، وہاں جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں،ثالثوں کے کہنے پر افغان طالبان سے مذاکرات جاری ہیں،مسئلہ ہم خود بھی حل کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا افغان عبوری حکومت کو عوام اور سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل نہیں، افغانستان کے مسائل کے حل کیلئے ایسی افغان حکومت کی ضرورت ہے جسے عوامی حمایت حاصل ہو، پاکستان نے قیام امن کیلئے بارہا مواقع فراہم کیے ،کچھ لوگوں کے دلوں میں افغانستان سے متعلق محبت جاگ رہی ہے ، اگر ہے تووہ وہیں چلے جائیں۔

افغانستان سے بڑے پیمانے پر منشیات خیبرپختونخوا اور وادی تیراہ میں سمگل ہوتی ہیں ، افغانستان میں موجود ڈرگ مافیا اور خوارج اور اس غیر قانونی سرگرمیوں کا حصہ ہیں،دہشت گرد عشرکے نام پرٹیکس لیتے ہیں۔ وادی تیراہ میں دہشتگردی "پولیٹیکل ٹیرر کرائم نیکسس" کی وجہ سے ہے ، خیبر اور تیراہ میں تقریباً 12ہزار ایکڑ رقبہ پر منشیات کاشت کی جاتی ہے ، منشیات کی اس کاشت سے 18سے 25 لاکھ ایکڑ منافع حاصل ہوتا ہے ، منشیات سے ہونے والی کمائی کا ایک حصہ خوارج کے حصہ میں آتا ہے ،یہی پیسہ اِس غیر قانونی دھندے کو تحفظ دینے اور دہشتگردی کو فروغ دینے میں کام آتا ہے ، منشیات کی کاشت کرنے والوں کو سیاسی سر پرستی حاصل ہے ، اسی گٹھ جوڑ کی وجہ سے تیراہ میں آپریشن کی مخالفت کی جاتی ہے ، وادی تیراہ میں پوست کے خاتمے کیلئے آپریشن کررہے ہیں۔رواں سال خیبر ڈسٹرکٹ میں 198 افراد شہید اور زخمی ہوئے ، اور اس عظیم قربانی کی ذمہ داری صرف سیاسی، کریمینل اور دہشت گرد کے گٹھ جوڑ پر عائد ہوتی ہے ۔

لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے بتایاحالیہ پاک افغان کشیدگی کے دوران206افغان طالبان اور 112خوارج ہلاک ہوئے ، ٹی ٹی پی نے افغان طالبان کے امیرکے نام پربیعت کی، ٹی ٹی پی افغان طالبان کی شاخ ہے ۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہااس سال62ہزار113آپریشن کیے ، 582فوجی جوان شہیدہوئے ۔ انہوں نے کہا افغان طالبان بی ایل اے اور خارجیوں کے ٹھکانوں کو بارڈر ایریا سے رہائشی علاقوں میں منتقل کر رہے ہیں،بلوچستان میں جو دہشت گرد ایکٹو ہیں ان کو بھی افغانستان میں ٹھکانے مہیا کیے گئے ، بارڈر ایریا سے رہائشی علاقوں میں منتقلی کا مقصد دہشت گردوں کو ہیومن شیلڈ فراہم کرنا ہے ۔لیفٹیننٹ جنرل احمدشریف نے کہا ہم کولیٹرل ڈیمیج نہیں کرتے ، صرف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کرتے ہیں، سوائے ایک جماعت کے پوری قوم دہشتگردوں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہی ہے ۔

ایک سوال کے جواب میں ترجمان پاک فوج نے کہا میں پبلک سرونٹ ہوں کسی پر الزام نہیں لگا سکتا، سہیل آفریدی خیبرپختونخوا کے چیف منسٹر ہیں، ان سے ریاستی اور سرکاری تعلق رہے گا، کورکمانڈر پشاور نے بھی ریاستی اور سرکاری تعلق کے تحت ملاقات کی جبکہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج کا فیصلہ تصوراتی ہے ، یہ فیصلہ ہم نے نہیں حکومت نے کرنا ہے ۔انہوں نے کہا مدارس کی تعداد2014میں48ہزارتھی ،اب ایک لاکھ سے زائدہے ۔ پاکستان کے پاس خیبر پختونخوا، بلوچستان، گلگت بلتستان میں قیمتی منرلز ہیں ، جنہیں نکالنے کیلئے بھاری سرمایہ اور وقت چاہیے ، فوج معدنیات نہیں نکال سکتی۔

انہوں نے کہا پہلگام واقعہ کے ثبوت بھارت سے مانگے لیکن موصول نہیں ہوئے ، بھارت سمندرمیں ایک اورفالز فلیگ آپریشن کی تیاری کر رہاہے ، بھارت نے زمین، سمندر اور فضامیں جوکچھ کرناہے کرے ، بھارت جان لے ، اس بار جواب پہلے سے بہت شدید ہوگا، بھارت کی یہ حیثیت ہے کہ 5ماہ بعد جہاز گرانے کا دعویٰ کرتا ہے ۔ انہوں نے کہا غزہ امن فوج کافیصلہ حکومت اورپارلیمنٹ کرے گی۔انہوں نے کہا پاکستان نے امریکا کو افغانستان پر حملے کے لیے اپنی سرزمین کے استعمال کی اجازت نہیں دی، امریکی ڈرونز کے ذریعے پاکستان سے افغانستان میں حملے کا الزام جھوٹا ہے ، نہ ہمارا امریکا کے ساتھ ایسا کوئی معاہدہ ہے کہ امریکا پاکستان سے ڈرون کے ذریعے افغانستان میں کارروائی کرے ، افغان میڈیا بھارتی میڈیا کے ساتھ مل کر فیک ویڈیوز پھیلا رہا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں