معاشی استحکام آگیا، اصلاحات ناگزیر : وزیر خزانہ، اب بجلی نہیں خریدیں گے : وزیر توانائی
امیر طبقہ 1200 ارب کم ٹیکس ادا کر رہا:چیئرمین ایف بی آر،افواج کے سروس سٹرکچرپر تجاویز کا جائزہ لے رہے :سیکرٹری خزانہ 400 ارب ڈالر کی اکانومی غیررجسٹرڈ :وزیر آئی ٹی،54 ہزار نوکریاں ختم ، 56 ارب کی بچت ہوگی:کوآرڈینیٹر رائٹ سائزنگ
اسلام آباد(کامرس رپورٹر)وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ ہو چکا جو معاشی استحکام کا ثبوت ہے ، پائیدار نمو کیلئے ڈھانچہ جاتی اصلاحات لازم ہیں ،جبکہ وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا اب حکومت بجلی نہیں خریدے گی ،توانائی کے شعبے میں وہ اصلاحات کی گئیں جو کبھی نہیں ہوئیں۔وزیرخزانہ اور وزیرتوانائی کے ہمراہ چیئرمین ایف بی آرراشد محمود لنگڑیا ل، سیکرٹری خزانہ امداداللہ بوسال، وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ خواجہ ،وزیراعظم کے مشیر برائے نجکاری محمدعلی، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے رائٹ سائزنگ سلمان احمد نے بھی معاشی کارکردگی پر بریفنگ دی۔
وزیر خزانہ نے کہا رواں ماہ این ایف سی پر صوبوں کیساتھ میٹنگ کر رہے ہیں، مہنگائی کے حوالے سے وفاقی کابینہ کی خصوصی ہدایات آئی ہیں اور کابینہ کی ہدایات کے بعد ای سی سی میں بھی مہنگائی کا جائزہ لیا جاتا ہے ، ٹیکس نظام،توانائی سمیت دیگر شعبوں میں اصلاحات لائی جارہی ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ ہو چکا جو معاشی استحکام کا ثبوت ہے ، حکومت بنیادی اصلاحات کررہی ہے ،تین عالمی ریٹنگ ایجنسیاں توثیق کر چکی ہیں، پائیدار نمو کیلئے عروج وزوال کے چکر کا خاتمہ کیا گیا ہے ، معاشی استحکام و سازگار جیوپولیٹیکل حالات، ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر عملدرآمد جاری ہے ، پائیدار نمو کیلئے ڈھانچہ جاتی اصلاحات لازم ہیں، وزیراعظم اصلاحات کے عمل کوآگے بڑھانے میں قائدانہ کردار ادا کر رہے ہیں، تجارتی خسارہ 9 فیصد بڑھا ہے تاہم ترسیلات زر رواں مالی سال 42 ارب ڈالر رہنے کا تخمینہ ہے ۔
چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیا ل نے کہا کہ ایک سال میں جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح میں 1اعشاریہ 49فیصد اضافہ ہوا ہے ، پورے خطے کے کسی بھی ملک میں ایک سال کے عرصہ میں اتنی نمایاں پیشرفت نہیں ہوئی ہے اور اس بات کوعالمی بینک نے بھی تسلیم کیا ہے ۔ رواں سال انفرادی ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا، 18 فیصد اضافے کے ساتھ ٹیکس ریٹرنز کی تعداد 49 لاکھ سے بڑھ کر 59 لاکھ ہوگئی، انکم ٹیکس گیپ 17 کھرب روپے موجود ہے ، ایف بی آر کو 275 ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہے ، اس میں ریکوری بھی ہوجائے گی تاہم ا س کیلئے اضافی ٹیکس لگانے کے اقدامات نہیں لئے جائیں گے ، تمباکو کی گرین لیف تھریشنگ کی مانیٹرنگ پر حکومت کا مکمل تعاون حاصل ہے ، اس وقت 160 سے زائد رینجرز کے اہلکار ہمارے ساتھ تعاون کر رہے ہیں، چینی کے شعبہ میں سیلزٹیکس میں 43 ارب اورانکم ٹیکس میں 42ارب کافائدہ ہواہے ۔
سیکرٹری خزانہ امداداللہ بوسال نے کہا قرضوں کاانتظام اورپنشن اصلاحات کاعمل کامیابی سے جاری ہے ،اس سال قرضوں پرسودکیلئے بجٹ کے اخراجات کاتخمینہ 82 کھرب روپے ہے ، گزشتہ ایک سال میں قرضوں پر ادائیگیوں میں 10 کھرب روپے کی بچت کی ہے ۔ پانڈابانڈمتعارف کرانے کیلئے اقدامات کاسلسلہ جاری ہے ، ابتدائی طورپر 25 کروڑ ڈالرکے بانڈز جاری کئے جائیں گے اور بہتر نتائج کی صورت میں اسے ایک ارب ڈالر تک بڑھایا جائے گا ۔ نئی پنشن کنٹری بیوٹری سکیم پرعمل درآمد ہو چکا ہے ،مسلح افواج کا سروس سٹرکچرمختلف ہے ،اس مقصدکیلئے مسلح افواج کیساتھ تجاویز کا جائزہ لے رہے ہیں۔وزیرتوانائی اویس لغاری نے کہا توانائی کے شعبے کو جدید خطوط پر استوار کر رہے ہیں، گزشتہ 18 ماہ میں بجلی کی قیمت میں ساڑھے 10 روپے فی یونٹ تک کمی کی ہے ،اب حکومت بجلی نہیں خریدے گی ،ایک سال میں گردشی قرضے میں 700 ارب روپے کی کمی لائے ہیں۔
مشیر نجکاری نے کہا آنے والے مہینوں میں نجکاری میں تیزی آئے گی، نجکاری کمیشن کی استعداد کار بڑھائی جارہی ہے ، فرسٹ ویمن بینک پانچ ارب روپے میں فروخت کیا گیا، پی آئی اے کی نجکاری اسی سال مکمل کر لی جائے گی ۔شزا فاطمہ خواجہ نے کہا کہ تقریباً 400 ارب ڈالر کی اکانومی غیررجسٹرڈ ہے ۔ انہوں نے ڈیجیٹل پیمنٹس ،اداروں کی ڈیجیٹائزیشن اور آئی ٹی سیکٹر کے فروغ کیلئے اقدامات پر بریف کیا ۔ وزیر اعظم کے کوآرڈینیٹر برائے رائٹ سائزنگ نے کہا 39 وزارتوں میں مجموعی طور پر 441 ڈیپارٹمنٹ ہیں، 39 میں سے 20 وزارتوں کی رائٹ سائزنگ پر کام جاری ہے ، 30 ستمبر تک 54 ہزار نوکریاں ختم کر دی گئیں ،جس سے 56 ارب کی سالانہ بچت ہو گی۔