حکومت کو اخراجات کم کرنا ہونگے:مسلح افواج کو سپورٹ کرنے کیلئے ایسا کرنا ضروری:وزیر خزانہ
رائٹ سائزنگ کرکے 39 وزارتوں کو ضم کیا جا رہا ، 24 سرکاری ادارے بیچنے کا فیصلہ کر لیا، پی آئی اے نجکاری رواں سال مکمل ہو جائیگی:محمد اورنگزیب معاشی ترقی کیلئے اشرافیہ کے غلبے کو توڑنا ہوگا،سموگ سے زندگی کے 7سے 8سال کم ہو جاتے ہیں:مصدق ملک ،دی فیوچر سمٹ سے خطاب
کراچی (کامرس رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت کو ا خراجات کم کرنا ہونگے ، وفاقی حکومت میں رائٹ سائزنگ کرکے 39 وزارتوں کو ضم کیا جا رہا ہے ، 24 سرکاری ادارے بیچنے کا فیصلہ کر لیا، پی آئی اے کی نجکاری سال ختم ہونے سے پہلے مکمل ہو جائے گی، ہماری کوشش ہے حکومت کا بینکوں سے قرضوں کا حصول کم ہو، نجی شعبے کو دیئے جانے والے قرضے کم کیوں ہورہے ہیں یہ تشویشناک بات ہے ،دونوں سرحدوں، داخلی صورتحال میں مسلح افواج کو سپورٹ کرنے کیلئے سرکاری اخراجات میں کمی ناگزیر ہے ، گورنر اسٹیٹ بینک کمرشل بینکوں سے پبلک پرائیویٹ قرضوں کی سست فراہمی پر جواب طلب کریں گے ۔ دی فیوچر سمٹ کے نویں ایڈیشن کی تقریب اور کراچی چیمبر آف کامرس میں خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا معیشت میں نجی شعبے کا کردار بہت اہم ہے ، ملک کو پرائیویٹ سیکٹر نے لیڈ کرنا ہے۔
پیداوار پر مبنی معاشی ترقی ہی پائیدار راستہ ہے ، پاکستان کی معیشت درست سمت میں گامزن ہے ، پاکستان تھرڈ لارجسٹ فری لانسرز کی فہرست میں شامل ہے ، پاکستان کو برآمدات کا مرکز بنانا ہے ، بلیو اکانومی میں بھرپور صلاحیت موجود ہے ، ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے ، 9 لاکھ نئے فائلرز شامل ہوئے ہیں، مصر نے ایف بی آر اصلاحات سے سیکھنے کی درخواست کی ہے ۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ کارپوریٹ منافع 9 فیصد بڑھا ہے ، گوگل پاکستان کو ایکسپورٹ ہب بنانے کا منصوبہ بنانا چاہتا ہے ، آئی ٹی اور میری ٹائم سیکٹر پر فوکس ہوگا،غیر ملکی کمپنیوں نے پاکستان کو کاروبار اور سرمایہ کاری کیلئے پرکشش مقام قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ نجکاری کے ایجنڈے کو تیزی سے آگے بڑھایا جا رہا ہے ، فرسٹ ویمن بینک کی نجکاری مکمل ہو چکی ہے ، خریدار ملٹی ملین ڈالر سرمایہ کاری کریں گے ، پی آئی اے اور تین ڈسکوز کی نجکاری پر بھی کام جاری ہے ،وزارتوں کے انضمام اور غیر ضروری محکموں کی بندش پر 70 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔
ملازمین کو نجی شعبے کے برابر پیکیجز دیئے جا رہے ہیں، پنشن اصلاحات بھی حکومتی ایجنڈے کا حصہ ہیں۔ ان کا مزیدکہنا تھا کہ حکومت کو اپنے اخراجات کم کرنا ہوں گے یہ بات واضح ہوگئی ہے ، سرکاری اخراجات اور قرضوں کی ادائیگیاں کی گئیں اور کسی حد تک مالی نظم و ضبط لایا گیا ہے ، حکومت کی اپنی ڈیٹ سروسنگ لاگت کم ہے ، حکومت نے اپنا قرض اور قرض کا دورانیہ کم کیا ہے ،حکومت بینکوں سے قرض لینے کے لئے مجبور نہیں ہے ، قرضوں کے سود کو کم کیا ہے ، پیسہ بچا کر ہم اپنی آرمڈ فورسز کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔وزیرخزانہ نے کہاکہ ملک سے اگر ملٹی نیشنل کمپنیاں گئی ہیں تو اس سے زیادہ ملک میں آئی ہیں،افراط زر میں تھوڑا اضافہ ضرور ہوا ہے لیکن مجموعی افراط زر 7 سے ساڑھے 7 فیصد سالانہ رہے گا، معدنیات میں مقامی کمپنیاں سرمایہ کاری کررہی ہیں، ملک میں فارما انڈسٹری زبردست گروتھ کر رہی ہے ، فارما ایکسپورٹ میں بھی اضافہ ہو رہا ہے ۔فیوچر سمٹ میں خطاب میں وفاقی وزیرموسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی سینیٹر ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ معاشی ترقی کے لیے اشرافیہ کے غلبے کو توڑنا ہے ، مستحکم ترقی کے لیے پروڈکٹویٹی اور انوویشن کے علاوہ کوئی راستہ نہیں،کراچی کے شہریوں کو لاہور کی اسموگ کا اندازہ نہیں ہے ، اسموگ سے زندگی کے 7 سے 8 سال کم ہو جاتے ہیں۔
اس موقع پروزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے کہا کہ پاکستان کو جدت، شمولیت اور پائیداری پر مبنی ترقی کی سمت اختیار کرنا ہوگی، مستقبل انہی کا ہے جو تیزی سے خود کو ڈھالتے ہیں،سندھ کو پاکستان کے نئے بیانیے جدت، دیانت اور شمولیت کا مرکز بنائیں، سندھ نئی سوچ، نئی ٹیکنالوجی اور نئی شراکت داریوں کے لیے کھلا رہے گا، تعلیم، ڈیجیٹل مہارت اور انسانی سرمائے میں سرمایہ کاری ہی اصل ترقی ہے ، نیشنل بینک اور نٹ شیل گروپ ملک کے لیے جدت کا ماحول پیدا کر رہے ہیں۔این بی پی کے صدر و سی ای او رحمت علی حسنی نے کہا کہ ڈیجیٹل تبدیلی اور کیش لیس معیشت کو فروغ دینا بینکنگ شعبے کی ترجیح ہے ، جو دراصل سمت کی درستگی ہے ۔ اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے یوسف حسین نے ملک میں سرمایہ کاروں کے اعتماد کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ او آئی سی سی آئی کے اراکین پاکستان میں سرمایہ کاری جاری رکھے ہوئے ہیں اور ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں۔