پیپلز پارٹی فوجی عہدوں کے متعلق ترمیم کی حامی:آرٹیکل243میں جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے نئے لقب،نیشنل سٹرٹیجک کمانڈ اور فیلڈ مارشل کے عہدوں کی حمایت کرینگے،بلاول،دیگر تجاویز مسترد

پیپلز پارٹی فوجی عہدوں کے متعلق ترمیم کی حامی:آرٹیکل243میں جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے نئے لقب،نیشنل  سٹرٹیجک کمانڈ اور فیلڈ مارشل  کے عہدوں  کی حمایت کرینگے،بلاول،دیگر تجاویز مسترد

آئینی عدالت میثاق جمہوریت میں تھی،رائے یہ ہے اس میں چاروں صوبوں کی برابرنمائندگی ہو، آج سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں اس پر حتمی فیصلہ کرینگے :چیئرمین پیپلز پارٹی شہباز شریف سے ایم کیو ایم، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ق، آئی پی پی و دیگر جماعتوں کے وفود کی مشاورت،متحدہ کا بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات دینے ، بی اے پی کا بلوچستان کی نشستیں بڑھانے کا مطالبہ

کراچی(سٹاف رپورٹر،نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک)چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے طویل اجلاس کے بعد اعلان کیا کہ پیپلزپارٹی فوجی عہدوں کے متعلق ترمیم کی حامی ہے ، آرٹیکل 243میں جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے نئے لقب،نیشنل سٹرٹیجک کمانڈ اور فیلڈ مارشل کے عہدوں کی حمایت کرینگے ،جبکہ دیگر تجاویز مسترد کرتے ہیں ۔صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو کی زیر صدارت اجلاس ساڑھے چار گھنٹے جاری رہاجسے آج کیلئے ملتوی کردیا گیا، بلاول بھٹو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ن لیگ کا ایک وفد پیپلزپارٹی کے پاس آیا اور ستائیسویں آئینی ترمیم کی حمایت کی بات کی، ہم اس تجویز کی حمایت کرنے کے لیے تیار نہیں۔اس سلسلے میں پیپلزپارٹی نے سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس بلایا، آرٹیکل 243 میں حکومت نے تبدیلیاں لانے کا سوچا ہے ، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا عہدہ ہے اس کو نیا لقب دینا ہے ، پھر انہوں نے نیشنل سٹرٹیجک کمانڈ کا نیا عہدہ دینا ہے۔

بھارت کو شکست دلوانے کے بعد فیلڈ مارشل کا عہدہ ملا ہے ، یہ جو آئینی ترمیم ہمارے سامنے ہے ، پیپلز پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے مجھے اجازت دی ہے کہ پیپلز پارٹی اس کی حمایت کرے ۔بلاول نے کہا باقی پوائنٹس پوری طرح مسترد ہوئے ہیں، پیپلزپارٹی این ایف سی فارمولے میں کسی قسم کی تبدیلی کی حمایت نہیں کرتی، صوبوں کو منتقل اختیارات کی وفاق کو واپسی کی تجویز کی پیپلزپارٹی حمایت نہیں کرتی، ستائیس ویں ترمیم میں آئینی عدالت، این ایف سی ، ایجوکیشن ، پالولیشن پلاننگ ، ایگزیکٹو مجسٹری، ججز ٹرانسفر، الیکشن کمیشن سے متعلق تجویز تھیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ میثاق جمہوریت میں تھا کہ آئینی عدالت ہونی چاہیے مگر میثاق جمہوریت میں دیگر چیزیں بھی تھیں، آئینی عدالت پر رائے یہ ہے کہ چاروں صوبوں کی برابر نمائندگی ہو۔

انہوں نے مزید کہا سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس آج نماز جمعہ کے بعد ہو گا جس میں آئینی عدالت پر حتمی فیصلہ کریں گے ۔ذرائع کے مطابق گزشتہ روز ہونے والے طویل اجلاس میں الیکشن کمیشن سے متعلق شقوں پر بھی بات ہوئی اور ارکان نے رائے دی کہ چیف الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن کے انتخاب میں رکاوٹ دور ہونی چاہئے ۔ بہت سے ارکان نے صوبوں کے مالیاتی شیئر میں کمی کے حوالے سے سوالات کئے جس پر انہیں بتایا گیا کہ صوبائی خودمختاری این ایف سی پر ہمارا موقف واضح اور امید ہے کہ اسے قبول کیا جائے گا ، سینئر رہنمائوں کی جانب سے شرکا کو بتایا گیا کہ اس حوالے سے حکمران مسلم لیگ (ن )اور دیگر تمام سٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات ہوئی ہے اور امید ہے کہ اس ضمن مثبت پیش رفت کا امکان ہے ۔پیپلز پارٹی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس آج 4 بجے دوبارہ ہوگا۔

اسلام آباد(اپنے رپورٹرسے ،نامہ نگار، دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)آئین میں ستائیسویں ترمیم کیلئے وزیراعظم شہباز  شریف نے اتحادی جماعتوں سے مشاورت مکمل کرلی ، وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا 18ویں ترمیم کو کوئی نہیں چھیڑ رہا، مجسٹریسی نظام بحال کیا جارہا ہے ۔ شہبازشریف سے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں سات رکنی وفد نے ملاقات کی۔وفد میں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری، وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال، ارکان قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار، جاوید حنیف خان، سید امین الحق اور خواجہ اظہار الحسن شامل تھے ۔ اجلاس میں مجوزہ ترمیم پر مشاورت ہوئی، اس دوران ایم کیو ایم پاکستان نے وزیراعظم شہباز شریف سے 27 ویں ترمیم میں بلدیاتی حکومتوں کو اختیارات دینے کا مطالبہ کردیا۔ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے ایم کیوایم کے بلدیاتی مسودے کو 27 ویں ترمیم میں شامل کرنے کی یقین دہائی کرائی۔

ایم کیو ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ 27 ویں ترمیم میں ایم کیو ایم کے بلدیاتی آئینی ترمیمی مسودے کو مسلم لیگ ن مکمل سپورٹ کرے گی اور یہی ملاقات میں پارٹی کی پہلی ترجیح تھی۔ ملاقات کے بعد کامران ٹیسوری نے کہا وزیراعظم نے 27 ویں ترمیم پر اعتماد میں لیا، آئینی ترمیم پر وزیراعظم نے مکمل مشاورت کی جبکہ آئینی ترمیم میں بلدیاتی مسودے کے حوالے سے بھی مشاورت ہوئی۔بعد ازاں وزیراعظم سے پیپلزپارٹی کے وفد نے ملاقات کی اور نئی آئینی ترمیم کی شقوں اور مؤقف پر تفصیلی مشاورت کی، بعد ازاں وفد کراچی روانہ ہوگیا۔جہاں صدر آصف علی زرداری اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کی زیرصدارت پیپلز پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا طویل اجلاس ہوا، جس میں مجوزہ ستائیسویں آئینی ترمیم کے معاملے پر غور کیا گیا اجلاس میں چاروں صوبوں، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سے پیپلز پارٹی کی سی ای سی کے ممبران شریک ہوئے ۔ادھر وزیراعظم سے وفاقی وزیر سالک حسین کی قیادت میں مسلم لیگ( ق) کا چار رکنی وفد بھی ملا، وفد میں سینیٹر کامل علی آغا اور ارکان قومی اسمبلی چودھری الیاس اور فرخ خان شامل تھے ۔

وزیراعظم سے استحکام پاکستان پارٹی کے صدر عبد العلیم خان اور وزیر مملکت عون چودھری نے بھی ملاقات کی ،وزیراعظم سے بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر خالد حسین مگسی اور سینیٹر منظور احمد کاکڑ، پاکستان مسلم لیگ ضیا کے رکن قومی اسمبلی اعجاز الحق، نیشنل پارٹی کے رکن قومی اسمبلی میر پولین بلوچ اور عوامی نیشنل پارٹی کے صدر سینیٹر ایمل ولی خان اور سینیٹر عمر فاروق نے الگ الگ ملاقات کی ۔ملاقاتوں میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر گفتگو اور مشاورت ہوئی۔بی اے پی وفد نے وزیراعظم سے بلوچستان کی صوبائی و قومی اسمبلی کی نشستوں کو بڑھانے کا مطالبہ کیا۔ملاقاتوں میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر قانون اعظم تارڑ، وزیر اقتصادی امور احد چیمہ، وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیرِ پارلیمانی امور طارق فضل ،مشیرِ وزیرِ اعظم رانا ثنا اللہ ، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان بھی شریک تھے ۔ذرائع کے مطابق مشاورت مکمل ہونے کے بعد وزیراعظم کی زیر صدارت آج کابینہ کا اجلاس بلائے جانے کا امکان ہے ۔

وزیر قانون کی جانب سے شرکا کو مسودے پر بریفنگ دی جائے گی، اتحادیوں کے مطالبات بھی کابینہ کے سامنے رکھے جائیں گے ، کابینہ سے منظوری کے بعد مجوزہ ترمیم سینیٹ میں پیش کی جائے گی۔علاوہ ازیں ستائیسویں ترمیم کے حوالے سے حکومت نے تجویز دی ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کی مشترکہ کمیٹی بنا کر ترمیم کی منظوری لے لی جائے ۔کمیٹی کی سربراہی فاروق ایچ نائیک کو سونپے جانے کا امکان ہے ، کمیٹی میں تمام حکومتی اور اپوزیشن جماعتوں کو نمائندگی دی جائے گی ۔چیئرمین سینیٹ پارلیمانی کمیٹی کیلئے سپیکر قومی اسمبلی سے نام لیں گے ، پارلیمانی کمیٹی کو27ویں ترمیم پرغور کیلئے 2 دن کا وقت دیا جائے گا۔پارلیمانی کمیٹی ترمیم کی ہر شق پر غور کرے گی، مشترکہ پارلیمانی کمیٹی اپنی رپورٹ پیر کو سینیٹ میں پیش کرے گی، سینیٹ میں پیر یا منگل کو آئینی ترمیم کی منظور ی کروائی جائے گی، ایوان بالا سے منظوری کے دن ہی ترمیم قومی اسمبلی میں پیش کی جائے گی، قومی اسمبلی بحث کے بعد بدھ یا جمعرات تک ترمیم منظور کرے گی۔

وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ میٹنگز میں شامل رہا آج لگا کہ 27ویں ترمیم کی راہ میں کوئی بڑی رکاوٹ نہیں، مجسٹریسی نظام نیا نہیں ملک میں رائج رہا ہے جسے بحال کیا جارہا ہے ، کابینہ کا اجلاس روٹین میں ہر ہفتے ہوتا ہے ، پیپلزپارٹی کی سی ای سی کے بعد معاملہ کابینہ میں لے جانے کا فیصلہ ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی نظام سے متعلق ایم کیو ایم کا پرانا مطالبہ ہے ، کچھ معاملات پر سالوں اور کچھ پر مہینوں سے بحث جاری ہے ۔وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ پی ٹی آئی 27ویں آئینی ترمیم کو منفی رنگ دے رہی ہے ، پی ٹی آئی کے وزیراعلیٰ کا انتہائی غیر سنجیدہ کردار ہے ، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی متنازعہ بات کرکے مشہوری چاہتے ہیں۔اس کے علاوہ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کے الزامات کو مسترد کرتے ہیں، امید ہے کہ پاک افغان مذاکرات سے مثبت نتائج سامنے آئیں گے ، ہمارا ایک مطالبہ ہے کہ افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردی نہ ہو۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں