ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا : جسٹس ہاشم کاکڑ

ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا : جسٹس ہاشم کاکڑ

خاورصاحب کیا آپ کیساتھ ڈی آئی جی ہے ؟دیکھیں ہمیں ڈرارہاہے :ریمارکس پر قہقہے صرف لوگوں کو جیل میں ڈالنا نہیں ہوتا، گواہ بھی پیش کرنا ہوتے ہیں:جسٹس اشتیاق

اسلام آباد(کورٹ رپورٹر)سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ کا کیس کی سماعت کے دوران ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر ملک جمیل ظفر سے اہم مکالمہ ہوا، جسٹس ہاشم کاکڑ نے مسکراتے ہوئے ہلکے پھلکے انداز میں ریمارکس دیئے کہ یہ دیکھیں یہ یہاں کھڑا ہمیں ڈرا رہا ہے ، ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا، جس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے ۔ڈی آئی جی اسلام آباد ہیڈ کوارٹر کے وکیل شاہ خاور عدالت  میں پیش ہوئے اور مؤقف اپنایا کہ فیصل آباد کی ایک ٹرائل کورٹ میں فوجداری مقدمہ زیر سماعت تھا، ٹرائل کورٹ نے گواہان کو پیش کرنے کا حکم دیا۔

میرے موکل اس وقت ایس پی تھے ، ان کے خلاف ٹرائل کورٹ نے آرڈر میں آبزرویشنز دیں۔جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیئے کہ صرف لوگوں کو جیل میں ڈالنا نہیں ہوتا، عدالتوں میں گواہان کو پیش بھی کرنا ہوتا ہے ، ٹرائل کورٹ کے جج صاحب خود جا کر گواہان کو لا تو نہیں سکتے تھے۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے استفسار کیا کہ شاہ خاور صاحب یہ تو آپ کے ساتھ پولیس والا کھڑا ہے ، کیا یہی ڈی آئی جی ہے، جس پر ایڈووکیٹ شاہ خاور نے جواب دیا کہ جی مائی لارڈ یہی ہیں۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے مسکراتے ہوئے ہلکے پھلکے انداز میں ریمارکس دیئے کہ یہ دیکھیں یہ یہاں کھڑا ہمیں ڈرا رہا ہے ، ارے بھائی ہمارے پاس تو ویسے بھی اب کھونے کو کچھ نہیں بچا۔جج کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے جب کہ عدالت عظمیٰ نے معاملہ ہائیکورٹ بھجوا دیا۔سپریم کورٹ نے کہا فیصل آباد کی ٹرائل کورٹ نے پولیس افسر کے خلاف آبزرویشنز دیں، لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج نے چیمبر میں فیصلہ سناتے ہوئے ٹرائل کورٹ کی آبزرویشنز برقرار رکھیں، ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جاتا ہے اور اپیل بحال کی جاتی ہے ، ہائی کورٹ میرٹس پر کیس کا دو ماہ میں سن کر فیصلہ کرے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں