افغان سرزمین سے ابھرنے والا دہشتگردی کا مسلسل خطرہ پورے خطے کیلئے باعث تشویش:تہران کا نفرنس
پڑوسی ملک صرف ایسے افغانستان پر اعتبار کرسکتے ہیں جو دہشتگردوں کو پناہ نہ دیتا ہو،لاحق دہشتگردی کے خطرات کا سنجیدگی سے تدارک ناگزیر : نمائندہ پاکستان چین، روس، تاجکستان، ازبکستان ، ترکمانستان کی شرکت ،افغانستان غیر حاضر ، ایسے علاقائی فورمز میں شرکت افہام و تفہیم کو فروغ دے سکتی ہے :ترجمان ایرانی وزارت خارجہ
تہران(دنیا مانیٹرنگ)تہران کانفرنس میں شریک ملکوں چین ،روس ،پاکستان اوردیگرملکوں نے افغانستان سے دہشت گردی کے ممکنہ خطرات پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ افغان سرزمین سے ابھرنے والادہشت گردی کا مسلسل خطر ہ پورے خطے کیلئے باعث تشویش ہے ۔ایرانی دارالحکومت تہران میں افغانستان کی صورتحال پر چین، روس، پاکستان اور دیگر ممالک کا غیرمعمولی اجلاس ہواجس میں افغانستان نے شرکت نہیں کی۔ پاکستان کی نمائندگی افغانستان کیلئے نمائندہ خصوصی محمد صادق نے کی جبکہ کابل میں پاکستانی سفیر عبید نظامانی اور تہران میں پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو بھی ان کے ہمراہ تھے ، اجلاس میں تاجکستان، ازبکستان اور ترکمانستان کے نمائندے بھی شریک ہوئے ۔ کانفرنس کے شرکا نے اتفاق کیا کہ افغان سرزمین سے ابھرنے والا دہشت گردی کا مسلسل خطرہ پورے خطے کے لئے چیلنج ہے ۔ پاکستان کے نمائندہ محمد صادق نے کہا کہ افغانستان کے پڑوسی ملک صرف ایک ایسے افغانستان پر ہی اعتبار کرسکتے ہیں جو دہشت گردوں کو پناہ نہ دیتا ہو،افغانستان میں استحکام پورے خطے کے مفاد میں ہے ۔ پاکستانی وفد نے دہشت گردی کے حوالے سے سنگین تحفظات بھرپور انداز میں اٹھائے اور پاکستان کو لاحق دہشتگردی کے خطرات کا سنجیدگی سے تدارک ناگزیر قرار دیا ۔ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی نے کانفرنس کا آغاز اپنے کلیدی خطاب سے کیا۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ پاک افغان کشیدگی سے ایران بھی شدید متاثر ہوگا، دونوں ملکوں کے ساتھ ایران کی سرحدیں مشترکہ ہیں۔ طالبان رجیم کے تہران کانفرنس میں نہ آنے کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں لیکن ایسے علاقائی فورمز میں شرکت باہمی افہام و تفہیم کو فروغ دے سکتی ہے ۔پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق کی ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات بھی ہوئی۔ ایرانی وزیر خارجہ نے خطے میں امن و استحکام کیلئے پاکستان کے کردار کو سراہا۔