پتنگ بازی آرڈیننس پنجاب اسمبلی قائمہ کمیٹی سے منظور، بغیر حفاظتی انتظامات موٹر سائیکل چلانے پر پابندی : ممنوعہ ڈور پکڑی گئی تو 5 سال قید

پتنگ بازی آرڈیننس پنجاب اسمبلی قائمہ کمیٹی سے منظور، بغیر حفاظتی انتظامات موٹر سائیکل چلانے پر پابندی : ممنوعہ ڈور پکڑی گئی تو 5 سال قید

پتنگ سازی وفروخت اور پتنگ باز تنظیموں کیلئے رجسٹریشن لازمی ،سب انسپکٹر کے رینک کا پولیس افسر ممنوعہ مواد کی اطلاع پر بغیر وارنٹ گرفتاری کر سکے گا، تلاشی کی اجازت بھی ہو گی پرتشدد احتجاج کرنیوالوں کے خلاف سخت قوانین، پولیس آرڈر ترمیمی بل اسمبلی میں پیش ، نقصان کی وصولی وسزاؤں کی تجویز ، ٹرائل کورٹ نقصان کا تعین محکمہ داخلہ کی مدد سے کر یگی

لاہور (سیاسی نمائندہ،مانیٹرنگ ڈیسک ) پنجاب پتنگ بازی آرڈیننس 2025 کو قانونی شکل دینے کیلئے پنجاب اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے منظوری دیدی ہے ، بل کو آئندہ اسمبلی اجلاس میں پیش کیے جانے کا امکان ہے ۔بل کے مطابق ڈپٹی کمشنر حکومتِ پنجاب کی اجازت سے ضلع میں پتنگ بازی کی اجازت دے سکیں گے اور اس روز بغیر حفاظتی انتظامات موٹرسائیکل چلانے پر پابندی ہوگی ۔

پتنگ سازی اور پتنگ فروخت کے لیے رجسٹریشن لازمی ہو گی، جبکہ پتنگ سازوں کی رجسٹریشن ڈپٹی کمشنر کرینگے ، بغیر رجسٹریشن پتنگ یا ڈور بنانے اور فروخت کرنے یا ممنوعہ ڈوربرآمد ہونے پر 5 سال تک قید اور 5لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا ہو گی۔ پتنگ باز تنظیموں کیلئے بھی رجسٹریشن کرانا لازم قرار دیا  گیا ہے۔آرڈیننس کے تحت دھاتی ڈور، تندی اور تیز مانجے والی ڈور پر مکمل پابندی ہو گی۔ سب انسپکٹر کے رینک کا پولیس افسر ممنوعہ مواد کی اطلاع پر بغیر وارنٹ گرفتاری کر سکے گا، جبکہ اسی بنیاد پر بغیر وارنٹ تلاشی کی اجازت بھی ہو گی۔

بل کے تحت 2001 کا پتنگ بازی پابندی آرڈیننس منسوخ کر دیا گیا ہے ۔ واضح رہے کہ یہ آرڈیننس اسمبلی میں پیش کیے جانے کے بعد دو ماہ کے لیے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا تھا، ادھر حکومت نے پولیس آرڈر (دوسری ترمیم) ایکٹ 2025ء پنجاب اسمبلی میں پیش کر دیا ہے ، جس کے تحت پُرتشدد احتجاج کرنے والوں کو سخت سزائیں دی جائیں گی اور ان سے نقصان کی بھرپائی بھی کرائی جائے گی۔ بل کے مطابق پُرتشدد احتجاج سے نمٹنے کیلئے رائٹ مینجمنٹ یونٹ قائم کیا جائے گا۔

غیر قانونی رائٹ زون کا تعین ضلعی ڈپٹی کمشنر کرے گا اور اس کی اطلاع ضلعی پولیس سربراہ کو دی جائے گی۔ ٹرائل کورٹ نقصان کا تعین محکمہ داخلہ کی مدد سے کرے گی، ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ میں اپیل دائر کی جا سکے گی۔ ذرائع کے مطابق بل کو دو ماہ کے لیے متعلقہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا ہے ، جس کے بعد منظوری کیلئے دوبارہ پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ بل کی حتمی منظوری گورنر پنجاب دینگے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں