2030 تک جی ڈی پی کا 15 فیصد ٹیکس ہدف حاصل نہ ہونیکا خدشہ، بجٹ خسارہ کم ہوگا
آئی ایم ایف نے اہم معاشی اشاریوں میں تبدیلی کردی، پانچ سال میں جی ڈی پی حجم میں 68ہزار ارب اضافہ ہوگا قرضوں میں بتدریج کمی، بجٹ خسارہ پورا کرنے کیلئے آئندہ سال 5ہزار 380ارب فنانسنگ درکار ہوگی:دستاویزات
اسلام آباد (مدثرعلی رانا)آئی ایم ایف نے رواں مالی سال اہم معاشی اشاریوں کے فریم میں تبدیلی کر دی، 2030 تک پاکستان کا جی ڈی پی سائز 1 لاکھ 93 ہزار 630ارب روپے تک پہنچے گا، مالی سال 2026 سے 2030تک جی ڈی پی سائز میں تقریباً 68 ہزار ارب روپے کا اضافہ ہو گا، رواں مالی سال کیلئے 1 لاکھ 29 ہزار 517 ارب روپے تک جی ڈی پی سائز کا ہدف حاصل نہیں ہو سکے گا، آئی ایم ایف تخمینوں کے مطابق ایف بی آر 2030 تک بھی ٹیکس بالحاظ جی ڈی پی کی شرح 15 فیصد کا ہدف حاصل نہیں کر سکے گا، آئندہ مالی سال ٹیکس بالحاظ جی ڈی پی کی شرح 11.2 فیصد جبکہ مالی سال 2028 سے 2030 تک ٹیکس تناسب میں کمی کیساتھ جی ڈی پی کا 11.1 فیصد تک محدود رہ سکتا ہے ۔ نئے تخمینوں کے مطابق ایف بی آر رواں مالی سال 13 ہزار 979 ارب روپے ٹیکس جمع کر سکے گا جو چار برسوں کے دوران بڑھ کر ساڑھے 21 ارب روپے تک پہنچے گا جبکہ نان ٹیکس ریونیو رواں مالی سال 36 سو 81 ارب روپے اور 2030 تک نان ٹیکس آمدن 38 سو 61 ارب روپے تک پہنچ جائے گی۔
دستاویز کے مطابق مالی سال 2030 تک بجٹ خسارہ میں بتدریج کمی ریکارڈ ہو گی رواں مالی سال کیلئے خسارہ جی ڈی پی کا 5.1 فیصد تک پہنچ سکتا ہے جبکہ سال 2030 تک 3.1 فیصد رہنے کا تخمینہ لگایا ہے ۔ خسارہ پورا کرنے کیلئے مالی سال 2026 سے مالی 2030 تک پاکستان کو 28 ہزار ارب روپے فنانسنگ درکار ہو گی۔ رواں مالی سال 6 ہزار 588 ارب روپے ، آئندہ مالی سال 5 ہزار 387 ارب روپے ، مالی سال 2028 کے دوران 5 ہزار 84 ارب روپے ، مالی سال 2029 کے دوران 5 ہزار 311 ارب روپے اور مالی سال 2030 کے دوران 5 ہزار 380 ارب روپے کی فنانسنگ درکار ہو گی۔ دستاویز کے مطابق رواں مالی سال جی ڈی پی سائز 1 لاکھ 26 ہزار ارب روپے تک بڑھ سکتا ہے ۔ آئندہ مالی جی ڈی پی سائز 1 لاکھ 40 ہزار 664 ارب، مالی سال 2028 کے دوران 1 لاکھ 56 ہزار 471 ارب، مالی سال 2029 کے دوران 1 لاکھ 74 ہزار 105 ارب روپے اور مالی سال 2030 تک 1 لاکھ 93 ہزار 630 ارب روپے تک پہنچنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے ۔
دستاویز کے مطابق 2026 سے لیکر مالی سال 2030 تک پاکستان کے ذمہ واجب الادا قرضوں کا حجم بڑھ کر 1 لاکھ 17 ہزار 441 ارب روپے پہنچنے کا خدشہ ہے واجب الادا قرضوں میں سالانہ کی بنیاد پر بتدریج کمی ریکارڈ کی جائے گی، رواں مالی سال کے اختتام تک قرضے بالحاظ جی ڈی پی 72 فیصد تک جبکہ 2030 تک کم ہو کر قرضے بالحاظ جی ڈی پی 60.7 فیصد تک محدود ہو سکتے ہیں حکومت کا تخمینہ ہے کہ ٹیکس بالحاظ جی ڈی پی کو 13 فیصد تک حاصل کیا جائے جبکہ آئی ایم ایف کے مطابق 13 فیصد کا ہدف 2030 حاصل نہیں ہو سکے گا ۔ اسی طرح قرضوں پر سود ادائیگیوں میں اضافہ ہو گا ۔ آئندہ مالی سال 8 ہزار 251 ارب روپے ، مالی سال 2028 کے دوران 8 ہزار 214 ارب روپے ، مالی سال 2029 کے دوران سود پر 8 ہزار 796 ارب روپے اور مالی سال 2030 تک 9 ہزار 380 ارب تک پہچنے کا تخمینہ ہے ۔