ایکس پرپاکستان مخالف مہم،قائمہ کمیٹی ارکان کا بندکرنیکامطالبہ

ایکس پرپاکستان مخالف مہم،قائمہ کمیٹی ارکان کا بندکرنیکامطالبہ

یہاں دفتر نہ قوانین پر عملدر آمد ،سکیورٹی اداروں کیخلاف مہم چلائی جاتی :آسیہ اسحاق بند کرنے سے مسائل ،ایسانہیں کرسکتے :چیئرمین،ادارے تعاون کرتے ہیں:شزا

اسلام آباد (ذیشان یوسفزئی) نیشنل اور سوشل میڈیا پر ایکس (سابقہ ٹویٹر) کو بند کرنے کا معاملہ پہلی مرتبہ سرکاری فورم پر ڈسکس ہوا ہے ۔ قومی اسمبلی کی قائمہ قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ممبر قومی اسمبلی آسیہ اسحاق نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایکس کو پاکستان میں بند ہونا چاہیے ۔ ایکس کا پاکستان میں کوئی دفتر نہیں اور پاکستان کے قوانین پر بھی عملدر آمد  نہیں کیا جارہا۔

ایکس پر پاکستان کے سکیورٹی اداروں کے خلاف مہم چلائی جاتی ہے ۔ کتنی مرتبہ ایکس کو اس بارے لکھا گیا لیکن کوئی عمل درآمد نہیں ہوتا ۔اس لیے اس کو بند کر دینا چاہیے ۔جو ادارہ پاکستان کو عزت نہیں دیتا اس کو بند ہونا چاہیے ۔ اس پرقائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے کہا کہ ایکس کو پاکستان میں بند نہیں کرسکتے ۔ بند کرنے سے مسائل پیدا ہونگے جس پر کمیٹی ممبر احمد عتیق بولے کہ ایکس کو بند کرنے سے کوئی مسئلہ نہیں ہوگا ،بند ہونا چاہیے۔

وفاقی وزیر شیزا فاطمہ نے کہا کہ ادارے پاکستان کے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔ ٹک ٹاک کی ٹیم سال میں دو مرتبہ پاکستان کا دورہ کرتی ہے تاکہ مقامی قوانین پر عملدرآمد کرایا جاسکے ۔ حال ہی میں ایک دورہ کیا ہے جس میں پی ٹی اے سمیت دیگر اداروں کے ساتھ ملاقاتیں ہوئیں ۔ اسی طرح میٹا نے پاکستان میں اپنا پہلا کمپلینٹ آفس کھولا ۔اس کے بعد دیگر ممالک میں اپنے دفاتر کھولیں۔ شیزا فاطمہ خواجہ نے کہا کفایت شعاری کے تحت کابینہ کے ارکان اپنی تنخواہیں نہیں لیتے صرف ان ارکان کو تنخواہ دی جاتی ہے جو مستحق ہیں، باقی کوئی وزیر تنخواہ نہیں لے رہا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں