معاشی ماڈل ناکافی، 4 برس میں برآمدات 63 ارب ڈالرز تک بڑھانا ہونگی : وزیر منصوبہ بندی

معاشی ماڈل ناکافی، 4 برس میں برآمدات 63 ارب ڈالرز تک بڑھانا ہونگی : وزیر منصوبہ بندی

رواں مالی سال جولائی تا نومبر کے دوران مہنگائی بڑھنے کی اوسط شرح 4.9فیصد ریکارڈ یہ گزشتہ مالی سال 7.9فیصد تھی بہتر اکنامک ماڈل نہ ہونے کے باعث ہم پیچھے رہ گئے ، آئی ایم ایف قرض پروگرام ختم کرنے کیلئے زرمبادلہ کمانا ہو گا ، احسن اقبال

اسلام آباد(مدثرعلی رانا)وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ موجودہ اکنامک ماڈل گروتھ اور برآمدات بڑھانے کیلئے ناکافی ہے ، 4 برسوں میں برآمدات 20ارب ڈالرز مزید بڑھانے کی ضرورت ،رواں مالی سال جولائی تا نومبر کے دوران مہنگائی بڑھنے کی اوسط شرح 4.9 فیصد ریکارڈ کی گئی جو کہ گزشتہ مالی سال 7.9 فیصد تھی ،سیلاب کے باعث مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا، لارج سکیل مینوفیکچرر کی گروتھ 4.1 فیصد ر یکارڈ ہوئی ، رواں مالی سال ایف بی آر نے گزشتہ مالی سال کی نسبت ریونیو کلیکشن میں تقریبا 10 فیصد گروتھ دکھائی ہے ، جولائی تا نومبر برآمدات میں 3 فیصد کمی ریکارڈ ہوئی جبکہ تیسری سہہ ماہی کے دوران برآمدات میں اضافہ ہو گا ،رواں مالی سال خدمات کے شعبے کی برآمدات کا ہدف 10 ارب ڈالر حاصل کیا جائے گا ،ترسیلات زر میں گزشتہ مالی سال جولائی تا نومبر کی نسبت 9.3 فیصد اضافے کیساتھ 14.8 ارب ڈالر سے بڑھ کر 16.1 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں، رواں مالی سال حکومت ترقیاتی منصوبوں پر جولائی سے نومبر محض 149 ارب روپے خرچ کر سکی جبکہ ا تھرائزیشن 349 ارب روپے کی ہوئی۔

احسن اقبال نے کہا کہ ملک کے تینوں ستون متفق ہیں کہ معاشی استحکام ناگزیر ، دیگر ممالک کی نسبت پاکستان نے بہتر اکنامک ماڈل بنائے لیکن عملدرآمد نہ ہونے کے باعث تمام ماڈل میں پاکستان دیگر ممالک سے پیچھے رہ گیا، آئی ایم ایف قرض پروگرام کو ختم کرنے کیلئے زرمبادلہ کمانا ہو گا ۔ بدقسمتی سے ہم برآمدات نہیں بڑھا سکے ، برآمدات بڑھانے کی ضرورت ہے ، 2029 تک 63 ارب ڈالر برآمدات بڑھانے کا ہدف اولین ترجیح ہے ، برآمدات میں کمی اور درآمدات میں اضافے کے باعث کرنٹ اکاؤنٹ خسار ے کا سامنا ہے ، جس کیلئے آئی ایم ایف پروگرام اور قرض لینا پڑتا ہے ،آئی ایم ایف قرض پروگرام کے باعث مالیاتی ڈسپلن میں ہیں سیاسی و عسکری قیادت ملک کی ترقی کیلئے مضبوط فریم ورک پر کام کر رہے ہیں ملٹری لیڈر شپ نے سول سیٹ اپ کو ملکی ترقی اور استحکام کو مضبوط بنانے کیلئے قیادت فراہم کی اس وقت فوجی قیادت مضبوط ملکی دفاع کیساتھ مضبوط معاشی استحکام کی خواہاں ہے ،دوست ممالک سے وزیراعظم اور آرمی چیف کا قرض رول اوور کرنے کی درخواست کرنا مناسب بات نہیں۔

احسن اقبال نے کہا کہ سہہ ماہی بنیادوں پر نیشنل اکنامک کونسل کی میٹنگ کی تجویز دی تاکہ صوبوں کے پلان وفاق سے انٹیگریٹڈ ہوں گلگت بلتستان، آزاد کشمیر کے بعد وفاق کے پاس این ایف سی میں وفاق کے پاس 35 فیصد فنڈز بچتے ہیں، وفاق سے گلگت بلتستان، آزاد کشمیر، بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام کو نکالا جانا چا ہئے جی بی اور آزاد کشمیر کو انضمام شدہ اضلاع کو این ایف سی میں کوٹہ دینے کیلئے ترمیم بھی لائی جا سکتی ہے ، ہیومن ریسورس پر خرچ کرنے کی بجائے حکومتیں محض دو سالہ ترقیاتی پروگرام دیکھنا چاہتی ہیں جبکہ بہترین نتائج کیلئے ہیومن ریسورس پر تقریبا 15 سال تک خرچ کرنے کی ضرورت ہے ،وزارت منصوبہ بندی کی اکنامک آؤٹ لُک کے مطابق معاشی اشاریوں میں ملا جلا رجحان رہا ،جولائی سے نومبر مجموعی مہنگائی میں کمی آئی ہے تاہم نومبر میں مہنگائی کی شرح میں دوبارہ اضافہ دیکھا گیا اور نومبر 2025 میں مہنگائی بڑھ کر 6.1 فیصد ہو گئی ،گزشتہ سال نومبر میں یہ شرح 4.9 فیصد تھی ایف بی آر کی ٹیکس وصولیاں جولائی سے نومبر 2025 کے دوران بڑھ کر 4.7 ٹریلین روپے تک پہنچ گئیں جو گزشتہ سال 4.2 ٹریلین روپے تھیں، نومبر میں ٹیکس وصولی 898.7 ارب روپے رہی جو سالانہ بنیاد پر 5.4 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے۔

مالیاتی خسارہ بھی بڑھ کر جولائی سے اکتوبر 1 ہزار 323 ا رب روپے ہو گیا۔ جبکہ گزشتہ سال اسی عرصے میں یہ 494 ارب روپے تھا جولائی سے نومبر مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کے 1 فیصد تک پہنچ گیا ہے رپورٹ کے مطابق تجارتی خسارہ بڑھ کر 12.8 ارب ڈالر ہو گیا ہے جو گزشتہ سال 9.8 ارب ڈالر تھا درآمدات میں 11.3 فیصد اضافہ ہو کر 25.6 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں جبکہ برآمدات میں 3.2 فیصد کمی کے ساتھ 12.8 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں تاہم بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترسیلات زر میں 9.5 فیصد اضافہ ہوا جس کے بعد ترسیلات زر 16.2 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ گزشتہ سال کے 0.5 ارب ڈالر کے مقابلے میں 0.8 ارب ڈالر سرپلس میں تبدیل ہو گیا نجی شعبے کو بینک قرضوں میں معمولی کمی دیکھی گئی جبکہ زرعی شعبے کو قرضہ 18.6 فیصد بڑھ کر 845 ارب روپے تک پہنچ گیا پاکستان سٹاک ایکسچینج میں نمایاں تیزی رہی اور کے ایس ای 100 انڈیکس نومبر کے اختتام پر 166,677 پوائنٹس تک پہنچ گیا جو سالانہ بنیاد پر 66.5 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے دوسری جانب براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی دیکھی گئی، دریں اثنا وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی وزارتِ ریلوے آمد، وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی سے ملاقات کی ،وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے احسن اقبال کو پاکستان ریلوے میں جاری اصلاحاتی و ترقیاتی اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی، محمد حنیف عباسی نے ڈیجیٹائزیشن، سکیورٹی ، مسافر سہولیات اور ML-1 منصوبے پر پیش رفت سے آگاہ کیا ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں