کیا پاکستان جنگل بن گیا : پیرا ایکٹ بناتے وقت کسی قانونی دماغ سے مشورہ ہی کرلیتے : لاہور ہائیکورٹ

کیا پاکستان جنگل بن گیا : پیرا ایکٹ بناتے وقت کسی قانونی دماغ سے مشورہ ہی کرلیتے : لاہور ہائیکورٹ

اے سی اور پٹواری کو جج بننے کا اتنا شوق ہے تو امتحان دے کر سسٹم کا حصہ بنیں:چیف جسٹس عالیہ نیلم پراپرٹی آنر شپ ایکٹ کیخلاف درخواستوں پر اعتراضات ختم ، 22دسمبر کو پنجاب حکومت سے وضاحت طلب

لاہور (کورٹ رپورٹر)لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب پراپرٹی آنر شپ ایکٹ کے خلاف 6 درخواستوں پر اعتراضات ختم کرکے 22دسمبر کو پنجاب حکومت سے وضاحت طلب کرلی گئی ۔ چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے قرار دیاکہ کیا پاکستان اب جنگل بن گیا ؟، اے سی  اور پٹواری کو جج بننے کا اتنا شوق ہے تو امتحان دے کر سسٹم کا حصہ بنیں، پیرا ایکٹ بناتے وقت کسی قانونی دماغ سے مشورہ ہی کرلیتے ۔چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ قمر زمان سمیت دیگر کی درخواستوں پر گزشتہ روز سماعت کی۔

درخواست گزاروں کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ پنجاب حکومت نے پراپرٹی تنازعات کے حل کیلئے نیا قانون بنایا ہے ، فیصل آباد میں پراپرٹی 50 سال لیز پر لی تھی، کیس عدالت میں زیر التوا تھا، دوسرے فریق نے نئے قانون کے تحت ڈی سی کو درخواست دی اور ڈی سی فیصل آباد نے پراپرٹی سیل کردی ، عدالت ڈی سی کا فیصلہ کالعدم قرار دے ۔چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے دوران سماعت پنجاب حکومت کے پراپرٹی سے متعلق بنائے قانون پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس میں کہا کہ یہ کیا مذاق ہورہا ہے ، پٹواری اور اے سی کو جج بننے کا شوق چڑھا ہے ، ایک معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے تو پٹواری کیسے کارروائی کر سکتا ہے ، کیا پاکستان اب جنگل بن گیا ہے۔

چیف جسٹس مس عالیہ نیلم نے کہاکہ جو پٹواری اور تحصیلدار جعلی دستاویزات تیار کرتا ہے وہی لوگوں کی پراپرٹیوں کا فیصلہ کرے گا ،پٹواری کو تو آپ نے نعوذباللہ خدا بنا دیا ، ہم یہ ظلم نہیں ہونے دیں گے ۔چیف جسٹس نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ آپکا پیرا کیا کر رہا ہے ؟، کیا اب پیرا لوگوں کو ڈگریاں دے گا، یہ قانون کس نے بنایا ؟کیا کسی قانونی دماغ سے مشاورت کی ؟آپ نے ٹربیونلز بنائے مگر وہ بھی صرف آنکھوں کا دھوکہ ہے ۔ عدالت نے چھ درخواستوں پر اعتراضات دور کر کے فریقین کو 22 دسمبر کے لیے نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیا ۔دوسری جانب ڈی سی سرگودھا کے پیش نہ ہونے پراسے شوکاز نوٹس جاری کردیا ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں