پنجاب اسمبلی :وزرا ، سیکرٹریز کی عدم حاضری پرشدید احتجاج
فلم ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور معذور افراد کو بااختیار بنانے کے ترمیمی بلزپیش اپوزیشن رکن کی گندم پالیسی پر تنقید، کورم پورا نہ ہونے پر اجلاس ملتوی
لاہور (سیاسی نمائندہ)پنجاب اسمبلی کا اجلاس ایک بار پھر کورم پورا نہ ہونے کے باعث پیر تک ملتوی کر دیا گیا۔ اجلاس 24 گھنٹے کے ہنگامی نوٹس پر بلانے پر ارکان اسمبلی نے احتجاج کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ کم از کم دو سے تین روز کا وقت دیا جانا چاہیے تھا۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو گھنٹے کی تاخیر سے پینل آف چیئرپرسن سمیع اللہ خان کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس کے آغاز میں مختلف محکموں کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹیوں کی رپورٹس ایوان میں پیش کی گئیں، تاہم رپورٹس ارکان اسمبلی کو فراہم نہ کیے جانے پر حکومتی رکن امجد علی جاوید سمیت دیگر اراکین نے شدید احتجاج کیا۔ چیئرپرسن نے اسمبلی حکام کو آئندہ ایسی غفلت نہ برتنے کی تنبیہ کی۔اجلاس کے دوران محکمہ زراعت سے متعلق سوالات کے جوابات دئیے گئے ، تاہم وزیر زراعت اور سیکرٹری زراعت کی عدم موجودگی پر حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے ناراضی کا اظہار کیا۔ اپوزیشن رکن شیخ امتیاز نے کہا کہ اسمبلی اجلاس پر پانچ سے چھ کروڑ روپے کے اخراجات آتے ہیں، مگر نہ وزیر موجود ہیں اور نہ ہی سیکرٹری۔ انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ شاید وزیر اور سیکرٹری سورج تلاش کرنے گئے ہیں۔حکومتی رکن امجد علی جاوید نے نشاندہی کی کہ محکموں کے سیکرٹریز کی حاضری لازمی قرار دینے سے متعلق سپیکر کی رولنگ موجود ہے ، اس کے باوجود غیر حاضری ایوان کو سنجیدگی سے نہ لینے کے مترادف ہے ،بعد ازاں حکومت کی جانب سے دو بلز، فلم ڈویلپمنٹ اتھارٹی پنجاب بل 2025 اور معذور افراد کو بااختیار بنانے کا ترمیمی بل ایوان میں پیش کیے گئے ۔
دونوں بل مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے پیش کیے جنہیں متعلقہ قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کرتے ہوئے دو ماہ میں رپورٹ طلب کر لی گئی۔پارلیمانی سیکرٹری زراعت اسامہ لغاری کے ایوان میں پہنچنے کے بعد حکومتی رکن امجد علی جاوید نے کہا کہ افسران کی اسامیاں تو موجود ہیں مگر نچلے درجے پر بھرتیاں نہیں کی جا رہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نگران حکومت کے دور میں 36 ہزار اسامیاں ختم کی گئیں جبکہ محکمہ زراعت کا انجینئرنگ ڈیپارٹمنٹ 65 فیصد خالی ہے ، اور مطالبہ کیا کہ معاملہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے ۔ اس پر پارلیمانی سیکرٹری نے تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی یقین دہانی کروائی۔حکومتی رکن احسن رضا خان نے پوائنٹ آف آرڈر پر کہا کہ پنجاب کے کسانوں نے اربوں روپے کی آلو کی فصل پر سرمایہ کاری کی ہے ، مگر روس اور افغانستان کی سرحد بند ہونے سے کسانوں کو فی ایکڑ ڈیڑھ سے دو لاکھ روپے نقصان ہو رہا ہے ۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ کسانوں سے آلو کی فصل خرید کر ان کا نقصان پورا کیا جائے ۔اپوزیشن رکن وقاص مان نے گندم پالیسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے گزشتہ سال کی نشاندہی کے باوجود کوئی اصلاح نہیں کی۔ پینل آف چیئرپرسن سمیع اللہ خان نے آلو کی فصل کے مسئلے پر تحریک التوائے کار جمع کرانے کی ہدایت دی۔ بعد ازاں اپوزیشن رکن شیخ امتیاز نے کورم کی نشاندہی کی۔ گھنٹیاں بجانے کے باوجود کورم پورا نہ ہو سکا، جس پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس پیر 22 دسمبر دوپہر دو بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔