قرآن و سنت کیخلاف کوئی قانون قبول نہیں : مجلس اتحاد امت
چائلڈ میرج ایکٹ منسوخ،شریعت اپیلٹ بینچ میں علما ججزکی فوری تقرری کی جائے 27 ویں ترمیم قرآن و سنت سے متصادم:مفتی تقی، مفتی منیب،فضل الرحمن ودیگر
کراچی (سٹاف رپورٹر)مجلس اتحاد امت کی جانب سے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ملک میں شریعت کے لیے فوری قانون سازی کی جائے ، قرآن و سنت کے خلاف کوئی قانون قابل قبول نہیں، اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پارلیمنٹ میں پیش کی جائیں،غیر اسلامی قوانین کے خاتمے کے لیے وفاقی شرعی عدالت کو مؤثر بنایا جائے ،شریعت اپیلٹ بینچ میں علما ججز کی فوری تقرری کی جائے ، 2028 تک سود کے مکمل خاتمے پر ہر صورت عمل کیا جائے ،سودی نظام میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوششیں ناقابل قبول ہونگی، بین الاقوامی معاہدے آئین پاکستان سے بالاتر نہیں ہوسکتے، آئین میں دی گئی سود کے خاتمے کی مدت پر مکمل عمل کیا جائے ،ستائیسویں آئینی ترمیم قرآن و سنت سے متصادم ہے، حکمرانوں اور اداروں کو قانون سے بالاتر قرار دینا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے ، چائلڈ میرج ایکٹ اسلام کے خلاف ہے اسے فوری منسوخ کیا جائے ، نکاح پر عمر کی پابندی غیر شرعی اور معاشرتی بگاڑ کا سبب ہے ، ٹرانس جینڈرز ایکٹ شریعت کے منافی ہے اس پر نظرثانی ضروری ہے ، پاکستان اور افغانستان کے مسائل بات چیت سے حل کئے جائیں، مدارس و جامعات دینیہ کی آزادی اور خودمختاری ضروری ہے ، مدارس کو جبری نظام کے تحت لانا ناقابل قبول ہے ، فلسطین کی آزادی کی مکمل حمایت، حماس کو غیر مسلح کرنے کی مخالفت کرتے ہیں، پاکستان فلسطین کے خلاف کسی سازش کا حصہ نہ بنے ۔
اعلامیہ کا اعلان مجلس اتحاد امت کے تحت منعقدہ علمی ومشاورتی مجلس میں کیا گیا، جس میں تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام سمیت مختلف مذہبی، سیاسی قائدین نے شرکت کی۔مجلس میں مفتی تقی عثمانی، مفتی منیب الرحمن، مولانا فضل الرحمن، علامہ ابتسام الٰہی ظہیر، علامہ سید ریاض حسین نجفی، پیر نور الحق قادری، سید حامد رضا کاظمی، قاری حنیف جالندھری ودیگر جید علمائے کرام نے شرکت اور خطابات کیے ۔مفتی تقی عثمانی نے کہا 27 ویں ترمیم میں کئی اہم شخصیات کو تاحیات استثنیٰ دیا گیا،اس کی کوئی نظیر دنیا کے کسی دستور میں نہیں، ہمیں 27 ویں ترمیم کے اس نکتہ پر شدید اعتراض ہے ، تاحیات استثنیٰ دینا اسلام اور انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے ۔ مفتی منیب الرحمن نے کہا کہ استثنٰی کا مطالبہ تو نبی کریمؐ نے معصوم ہونے کے باوجود نہیں کیا، کسی خلیفہ راشد نے عدالت میں یا اپنے اقدامات کیلئے استثنیٰ نہیں مانگا، ہمارے حکمرانوں کو اس سے سبق حاصل کرنا چاہیے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا 27 ویں آئینی ترمیم میں جبری طور پر دو تہائی اکثریت بنائی گئی ۔سینیٹر پیر نور الحق قادری نے کہا کہ فکری قسم کا اجتماع اس دور کی ضرورت ہے ، ہم یہاں پیش کردہ تمام نکات سے اتفاق کرتے ہیں۔ اس موقع پر علامہ ابتسام الٰہی ظہیر، علامہ سید ریاض حسین نجفی، مولانا عبد الغفور حیدری، سید حامد سعید کاظمی، قاری حنیف جالندھری نے بھی خطاب کیا۔