میڈیکل کالجز خالی نشستیں ، کمیٹی کو تشویش،چھان بین کی سفارش

 میڈیکل کالجز خالی نشستیں ، کمیٹی کو تشویش،چھان بین کی سفارش

پی ایم ڈی سی کے بائی لاز میں تبدیلیاں تجویز کی جا رہی ہیں ، وفاقی وزیر صحت کمیٹی کے ادویات کے معیار پر خدشات،ٹینڈرنگ پراسس کے معائنہ کی ہدایت

اسلام آباد (نیوز رپورٹر، نیوز ایجنسیاں ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت نے میڈیکل کالجز میں خالی نشستوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کی چھان بین کی سفارش کر دی۔ کمیٹی نے وفاقی دارالحکومت کے ہسپتالوں میں مریضوں  کو فراہم کی جانے والی ادویات کے معیار پر خدشات ظاہر کرتے ہوئے ٹینڈرنگ پراسس اور دیگر متعلقہ امور کا جائزہ لینے کی ہدایت بھی کی۔

کمیٹی کا اجلاس چیئرمین ڈاکٹر مہیش کمار ملانی کی سربراہی میں ہوا جس میں وفاقی وزیر قومی صحت، سیکرٹری صحت اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ وزیر صحت نے بتایا کہ پی ایم ڈی سی کے بائی لاز میں تبدیلیاں تجویز کی جا رہی ہیں جن میں نتائج کی تین سالہ درستگی کے مسئلے کا حل اور سیٹوں کی تبدیلی پر پابندی شامل ہے تاکہ داخلے موجودہ امتحانی دور کے تحت یقینی بنائے جا سکیں۔ اراکین کمیٹی نے خاص طور پر ڈینٹل کالجز میں خالی نشستوں پر تشویش کا اظہار کیا۔اجلاس میں مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز نے نشاندہی کی کہ بار بار سیٹوں کی تبدیلی کے باعث تعلیمی سال ضائع ہوتے ہیں اور میڈیکل و ڈینٹل ادارے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔

چیئرمین کمیٹی نے بتایا کہ اس حوالے سے پہلے ہی ڈیٹا طلب کیا جا چکا ہے کہ توسیع شدہ مدت کے باعث حالیہ برسوں میں کتنی نشستیں خالی رہیں۔ وفاقی وزیر نے کمیٹی کو غیر ملکی طبی اداروں میں داخلوں کو ریگولیٹ کرنے کے اقدامات سے آگاہ کیا اور بتایا کہ صرف پی ایم ڈی سی سے تسلیم شدہ غیر ملکی اداروں میں داخلوں کی اجازت دی جائے گی ۔کمیٹی نے پارلیمنٹیرینز کی ڈسپنسریوں میں فراہم کی جانے والی ادویات پر 30 فیصد رعایت کے معاملے پر بھی خدشات کا اظہار کیا۔ سی ای او ڈریپ نے بتایا کہ پمز اور پولی کلینک سے لیے گئے نمونوں کی رپورٹس تیار کر لی گئی ہیں۔ اراکین نے اس بات پر زور دیا کہ پروکیورمنٹ میں قیمت کے ساتھ معیار کو ترجیح دی جائے اور ٹینڈرنگ کے عمل میں افادیت کی تصدیق کو یقینی بنایا جائے ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں