ہائیکورٹ،خالد رحمن کیخلاف کارروائی ختم،نیب ریفرنس کالعدم قرار

ہائیکورٹ،خالد رحمن کیخلاف کارروائی ختم،نیب ریفرنس کالعدم قرار

ایف آئی اے کو ایس ایس جی سی، جامشورو جوائنٹ وینچر کیس میں نئی انکوائری کی اجازت ڈیڑھ سال سے وفاقی ایجنسی تعین نہ کر سکی کارروائی جاری رکھنا چاہتی ہے یا نہیں،عدالت

کراچی (سٹاف رپورٹر) سندھ ہائی کورٹ کے دو رکنی آئینی بینچ نے نیب کی جانب سے ایس ایس جی سی کے ٹھیکوں میں مبینہ بے ضابطگیوں کے ریفرنس میں نامزد ملزم خالد رحمن کے خلاف جاری کارروائی ختم کرتے ہوئے نیب ریفرنس کالعدم قرار دے دیا۔ سندھ ہائی کورٹ میں جسٹس عمر سیال اور جسٹس میران محمد شاہ پر مشتمل بینچ نے آئینی درخواست کی سماعت کے بعد تحریری حکم نامہ جاری کیا۔ درخواست گزار خالد رحمن نے احتساب عدالت نمبر 4 کراچی کی جانب سے 4 مارچ 2023 کو بریت کی درخواست مسترد کیے جانے کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ عدالتی حکم نامے کے مطابق قومی احتساب بیورو نے 5 مارچ 2016 کو ریفرنس دائر کیا تھا، جو سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ میں بولی کے عمل اور جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ کو ٹھیکہ دینے میں مبینہ بے ضابطگیوں سے متعلق تھا، جس میں خالد رحمن سمیت 10 افراد نامزد تھے ۔ بعد ازاں قومی احتساب آرڈیننس 1999 میں ترمیم کے بعد نیب کا دائرہ اختیار ختم ہو گیا اور ریفرنس چیئرمین نیب کو واپس کر کے ایف آئی اے کو منتقل کر دیا گیا۔

عدالت نے ریمارکس دیے کہ گزشتہ ڈیڑھ سال سے زائد عرصے کے دوران ایف آئی اے اس بات کا تعین نہیں کر سکی کہ آیا وہ خالد رحمن کے خلاف کارروائی جاری رکھنا چاہتی ہے یا نہیں جبکہ عدالت متعدد بار ریاست اور ایف آئی اے سے مؤقف واضح کرنے کی ہدایت کر چکی ہے ۔ عدالت کے مطابق نیب سے منتقل ہونے والے متعدد مقدمات اسی نوعیت کی غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔ عدالتی حکم میں کہا گیا کہ ایف آئی اے کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب کے مطابق نیب ریفرنس کو صرف سورس رپورٹ کے طور پر لیا گیا ہے اور اس میں لگائے گئے الزامات حتمی نوعیت کے نہیں ہیں۔ بینچ نے ریمارکس دیے کہ عدالت تفتیش یا انکوائری میں مداخلت نہیں کرتی تاہم شہریوں کے بنیادی حقوق، جن میں زندگی، آزادی اور وقار شامل ہیں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت کے مطابق درخواست گزار ایک اعلیٰ تعلیمی پس منظر اور کارپوریٹ سیکٹر میں اہم عہدوں پر خدمات انجام دے چکا ہے ، ایسے میں اس کے سر پر غیر معینہ مدت تک تلوار لٹکائے رکھنا ناانصافی ہوگی۔ عدالت نے فریقین کے اتفاق سے فیصلہ دیتے ہوئے خالد رحمن کے خلاف نیب کی جانب سے شروع کی گئی کارروائی کالعدم قرار دے دی، تاہم ایف آئی اے کو قانون کے مطابق مناسب وقت پر ایس ایس جی سی اور جامشورو جوائنٹ وینچر لمیٹڈ کیس میں نئی انکوائری شروع کرنے کی اجازت دے دی۔ عدالت نے ہدایت کی کہ نئی انکوائری میں مکمل قانونی طریقہ کار پر عمل کیا جائے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں