شپنگ کارپوریشن کا انتظام NLCکوسونپنے کا فیصلہ

شپنگ  کارپوریشن  کا انتظام NLCکوسونپنے  کا  فیصلہ

شپنگ کارپوریشن کے 30فیصد حصص کی مارکیٹ ویلیو جانچ، انضمام سے سرمایہ کاری اور مالی بنیاد مضبوط، ٹیکس سے خزانہ کو فائدہ، روزگار کے مواقع پیدا ہونگے :حکام 90 فیصد کارگو غیر ملکی کیریئرز کے ذریعے منتقل ، پاکستان کو سالانہ 4سے 8ارب ڈالر زرِمبادلہ خرچ کرنا پڑتا ،شپنگ کارپوریشن مجموعی تجارت کا صرف 11فیصد کارگو ہینڈل کرتی پی این ایس سی 45جہازوں سے کم ہو کر 13تک محدود، آدھے 20سال سے زائد پرانے ، آمدن میں سالانہ 19فیصد کمی، خالص منافع 3.71ارب رہ گیا:ذرائع

اسلام آباد (دنیا رپورٹ) پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کودرپیش چیلنجز مدنظر رکھتے ہوئے حکومتِ پاکستان نے نیشنل لاجسٹکس سیل (NLC) کو پی این ایس سی کی مینجمنٹ سنبھالنے کی ذمہ داری سونپنے کا فیصلہ کیا ہے ، ری سٹرکچرنگ کے حصے کے طور پر شپنگ کارپوریشن کے 30 فیصد حصص کی مارکیٹ ویلیو پر جانچ کی جائے گی، این ایل سی ضروری سرمایہ پیدا کر کے فلیٹ (بیڑے ) کی مضبوطی اور توسیع میں سرمایہ کاری کرے گا۔ حکام کاکہنا ہے این ایل سی اور پی این ایس سی کے انضمام سے مالی بنیاد مضبوط ہو گی، سرمایہ کاری آئے گی اور لاجسٹکس انفراسٹرکچر کو میری ٹائم آپریشنز سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔ وسیع تر شیئر ہولڈنگ کے ذریعے زیادہ فنڈنگ دستیاب ہو گی جس سے فلیٹ کی تجدید اور اثاثوں کے بہتر استعمال میں تیزی آئے گی۔

زمینی اور بحری لاجسٹکس کے انضمام سے ٹرانزٹ ٹائم اور غیر فعال دنوں میں کمی آنے سے منافع میں اضافہ ہو گا۔ بہتر آپریشنل کارکردگی کے نتیجے میں زیادہ ڈیوڈنڈ اور کارپوریٹ ٹیکس کی صورت میں قومی خزانے کو فائدہ ہو گا۔ ذرائع کے مطابق پی این ایس سی 45 جہازوں سے گھٹ کر اب صرف 13 جہاز چلا رہی ہے ، جن میں سے زیادہ تر پرانے ہیں (تقریباً 50 فیصد فلیٹ کی عمر 20 سال سے زائد ہے )۔ اگرچہ کارپوریشن نے مالی سال 2024-25 میں تکنیکی طور پر خالص منافع ظاہر کیا تاہم یہ اعداد و شمار گہری سٹرکچرل کمزوریوں کو چھپاتے ہیں۔ آمدن میں سال بہ سال تقریباً 19 فیصد کمی ہوئی ، مجموعی منافع کی شرح کم ہوکر 29.8 فیصد رہ گئی، مالی سال 25/26 کے نتائج کے مطابق خالص منافع 34 فیصد کمی سے 3.71 ارب روپے رہ گیا۔ اس منافع کا بڑا حصہ اثاثہ جات کی فروخت یا چارٹرنگ سے حاصل ہوا نہ کہ پائیدار شپنگ آپریشنز سے ۔ ذرائع کاکہنا ہے مالی کمزور کارکردگی کی وجوہات میں بدانتظامی، سیاسی مداخلت اور مفاداتی عناصر شامل ہیں ،

جہاز عالمی معیار کے مطابق ڈیڈ ویٹ ٹنّیج میں پیچھے رہ گئے ، چارٹرنگ فیصلے منافع کے درست تخمینے کے بغیر کیے گئے ، جس سے نقصانات اور اثاثوں کا غیر مؤثر استعمال ہوا۔ ملکی شپنگ پاکستان کی مجموعی تجارت کا شپنگ کارپوریشن صرف تقریباً 11 فیصد کارگو حجم اور 4 فیصد قدر کے لحاظ سے ہینڈل کرتی ہے ۔ 90 فیصد کارگو غیر ملکی کیریئرز کے ذریعے منتقل ہوتا ہے ۔ فلیٹ کے محدود حجم اور گنجائش کی وجہ سے کارپوریشن زیادہ مارکیٹ شیئر حاصل کرنے سے قاصر ہے ۔ غیر ملکی شپنگ پر انحصار کے باعث پاکستان کو سالانہ 4 سے 8 ارب ڈالر زرِمبادلہ خرچ کرنا پڑتا اور اہم درآمدات پر قومی کنٹرول کی کمی سٹرٹیجک کمزوری میں اضافہ کرتی ہے ۔ علاقائی و بین الاقوامی سطح پر شپنگ کارپوریشن دیگر ممالک سے بہت کمزورثابت ہوئی۔ انڈیا کی شپنگ کارپوریشن کے پاس 57 سے 64 جہاز ہیں، سری لنکا کے تقریباً 95 جہاز رجسٹرڈ ہیں۔ 1960 کی دہائی میں جنوبی کوریا کے پاس صرف 10 سے 15 جہاز تھے اور آج اس کا فلیٹ 2100 سے زائد جہازوں پر مشتمل ہے ۔1990 کی دہائی میں انڈونیشیا کا محدود بین الاقوامی فلیٹ آج 11400 سے زائد رجسٹرڈ جہازوں کے ساتھ دنیا کا سب سے بڑا شپنگ فلیٹ رکھتا ہے ۔ پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن نے 1947 میں 3 تجارتی جہازوں سے آغاز کیا جو 1960 کی دہائی تک بڑھ کر 41 جہازوں تک جا پہنچا۔ 1982 میں کارپوریشن کے فلیٹ میں 45 جہاز شامل تھے ، جن میں آئل ٹینکرز، بلک کیریئرز اور جنرل کارگو جہاز شامل تھے ۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں