فش منڈی میں سیزن کا آغاز:لوڈشیڈنگ سے لاکھوں مچھلی خراب ہونے لگی ، بیوپاری پریشان

فش منڈی میں سیزن  کا  آغاز:لوڈشیڈنگ  سے  لاکھوں  مچھلی  خراب  ہونے  لگی  ، بیوپاری  پریشان

کراچی(رپورٹ: آغا طارق )گلشن حدید کے قریب مین نیشنل ہائی وے پر قائم کراچی کی دوسری بڑی فش منڈی میں مچھلی کے سیزن کا آغاز ہو گیا ۔ٹھٹھہ، سجاول ،بدین حیدرآباد اور دیگر اضلاع سے بڑی تعداد میں مچھلی فش منڈی پر پہنچنا شروع ہو گئی ۔

کے الیکٹرک لوڈ شیڈنگ نے فش منڈی کی ساری رونقیں برباد کردی۔ 10 سے 14 گھنٹے لوڈشیڈنگ کی وجہ فش منڈی میں بیوپاریوں کی روزانہ لاکھوں کی تعداد میں مچھلی خراب ہونے لگی ۔بیوپاری لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے سخت پریشانی کا شکار ہو گئے ۔تفصیلات کے مطابق گلشن حدید کے سامنے من نیشنل ہائی وے پر کئی سالوں سے قائم کراچی کی دوسری بڑی فش منڈی میں موسم سرما کے آغاز سے قبل بڑی تعداد میں میٹھے پانی کی مچھلی کا آنا شروع ہو گیا ہے اور کراچی ٹھٹھہ ،سجاول، بدین، حیدرآباد اور دیگر اضلاع سے مچھلی کراچی میں واقع اس فش منڈی میں پہنچائی جا رہی ہے ۔جہاں سے مچھلی کا کاروبار کرنے والے بیوپاری مچھلی خرید کر پنجاب ،کے پی کے اور ملک کے دیگر شہروں میں لے جا کر فروخت کرتے ہیں اور اس منڈی میں بڑے پیمانے پر مچھلی کا کاروبار کیا جاتا ہے ۔لیکن کے الیکٹرک کی جانب سے فش منڈی میں طویل لوڈ شیڈنگ اور روزانہ 10 سے 14 گھنٹے بجلی کی فراہمی بند ہونے کی وجہ سے فش منڈی کے بیوپاری سخت پریشانی کا شکار ہیں کیونکہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ان کے بڑے فریزر کام نہیں کرتے جس کی وجہ سے روزانہ لاکھوں روپے کی مچھلی خراب ہو جاتی ہے۔ یاد رہے کہ اس منڈی میں دوپہر تین بجے سے لے کے رات 10 بجے تک بڑی تعداد میں بیوپاری اکٹھے ہوتے ہیں جہاں پر مچھلی کی نیلامی کی جاتی ہے لیکن کے الیکٹرک کی لوڈ شیڈنگ نے تمام کاروباری سرگرمیوں کو بری طرح متاثر کیا ہے  اور فش منڈی کے سارے بیوپاری سخت پریشانی کا شکار ہو گئے ہیں۔ کے الیکٹرک کے اس عمل سے مچھلی کی اس انڈسٹری کو کافی نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے  اور یومیہ کی بنیاد پر بیوپاریوں کو نقصان اٹھانا پڑرہا ہے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں