پشاور: (دنیا نیوز) پاک فوج کے ترجمان اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ کور ہیڈ کوارٹر میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا صبح 5 بجے کے قریب 13 سے 14 دہشت گردوں نے حملہ کیا اور دہشت گرد کانسٹیبلری کی یونیفارم میں تھے ۔ کیمپ کے باہر آ کر وہ دو گروپوں میں تقسیم ہو گئے۔ ایک گروپ انتظامی حصے کی جانب اور دوسرا ٹیکنیکل ایریا کی طرف گیا۔ دہشت گردوں نے نماز پڑھتے اور وضو کرتے افراد کو نشانہ بنایا۔ پاک فوج کے جوانوں نے دہشت گردوں کو 50 میٹر کے اندر روک لیا تھا۔ کمانڈوز اور دیگر سیکیورٹی اہلکاروں نے دہشت گردوں کو گھیرے میں لے لیا تھا ۔ دہشت گرد آگے جانا چاہتے تھے لیکن انہیں راستے میں ہی ہلاک کر دیا گیا۔ نو سے ساڑھے نو بجے تک آپریشن مکمل کر لیا تھا اور تمام دہشت گرد مارے جا چکے ہیں۔ ان کی کوشش تھی کہ اہم تنصیبات کی طرف جاتے لیکن حملہ آور اپنے مقصد میں ناکام رہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا حملے کی مںصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی اور اس کو کنٹرول بھی وہاں سے کیا جا رہا تھا اور حملہ آور بھی افغانستان سے آئے تھے تاہم یہ نہیں کہا جا سکتا کہ اس میں افغان حکومت کا کوئی کردار ہے البتہ سب جانتے ہیں کہ افغانستان میں ایسے عناصر موجود ہیں۔ حملے میں کالعدم تحریک طالبان کا گروپ ملوث ہے۔ انٹیلی جنس ادارے مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔ حملہ آوروں کی بات چیت کا ریکارڈ حاصل کر لیا ہے ۔ میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے بتایا کہ حملے میں 29 افراد شہید اور انتیس زخمی ہوئے ۔ 23 شہدا کا تعلق پاک فضائیہ سے ہے۔