سندھ اور پنجاب میں تیسرا مرحلہ زیادہ انتشار کا شکار,پولنگ اسٹیشنوں میں سیکیورٹی کا فقدان, 13 ہزار بے قاعدگیاں رپورٹ ہوئیں, فافن

سندھ اور پنجاب میں تیسرا مرحلہ زیادہ انتشار کا شکار,پولنگ اسٹیشنوں میں سیکیورٹی کا فقدان, 13 ہزار بے قاعدگیاں رپورٹ ہوئیں, فافن

بد نظمی نے الیکشن کمیشن کو زیادہ با اختیار بنانے کی ضرورت اجاگر کی، کراچی میں رینجرز کو تادیبی اختیارات دینا سود مند نہ رہا، سیاسی جماعتوں کے کارکن دن بھر لڑتے رہے

1053 مشاہدہ کاروں نے 3992 پولنگ اسٹیشنز کا دورہ کیا، 12 ٹی وی چینلز 15 گھنٹے تک مانیٹر کیے گئے ، پنجاب میں انتخابی عمل کراچی سے کچھ زیادہ مختلف دکھائی نہیں دیا اسلام آباد (نامہ نگار،خبرایجنسیاں) فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے بتایا ہے کہ پنجاب اور سندھ کے 18 اضلاع میں جماعتی بنیاد پر منعقدہ بلدیاتی انتخابات کا تیسرا مرحلہ پہلے دو مراحل کے مقابلے میں بد نظمی اور انتشار کا زیادہ شکار دکھائی دیا۔ حقائق نے ایک بار پھر اس ضرورت کو اجاگر کیا ہے کہ انتخابی عملے کو قابل احتساب بنانے کیلئے الیکشن کمیشن کو بھرپور اختیارات کا حامل ہونا چاہئے ۔ اسلام آباد میں بلدیاتی الیکشن کی پولنگ نسبتاً بہتر تھی۔ انتخابی عمل کے انعقاد سے چند گھنٹے قبل کراچی میں رینجرز کی تعیناتی اور انہیں تادیبی اختیارات دینا بھی زیادہ سود مند نہ رہا۔ دن بھر سیاسی جماعتوں کے کارکنوں کے درمیان کھینچا تانی ہوتی رہی۔ لڑائی جھگڑے کے واقعات دن بھر رپورٹ ہوتے رہے ۔ سیکیورٹی اور سیکریسی کا انتظام ناقص رہا۔ پنجاب میں فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) کے 573 مرد اور 322 خواتین، جبکہ سندھ 116 مرد اور 32 خواتین مشاہدہ کاروں نے پنجاب میں3484 اور سندھ میں 508 پولنگ اسٹیشنز کا دورہ کیا۔ فافن نے 12 ٹی وی چینلز کی صبح 7 سے رات 10 بجے تک مانیٹرنگ کی۔ 70 افراد پر مشتمل کال سینٹر بھی قائم کیا گیا۔ فافن نے انتخابات کا مشاہدہ الیکشن کمیشن کی اجازت سے کیا۔ مشاہدہ کاروں نے انتخابی قواعد و ضوابط کی بے ضابطگی اور بے قاعدگی کے 13045 واقعات رپورٹ کئے ۔ پولنگ کے دوران کراچی ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز رہا، جہاں بڑی سیاسی جماعتوں کے درمیان مقابلہ تھا۔ پنجاب میں بھی انتخابی عمل کراچی کے انتخابی عمل سے کچھ زیادہ مختلف دکھائی نہیں دیا۔ مشاہدہ کاروں نے زیر مشاہدہ پولنگ اسٹیشنز میں سے پنجاب کے 1952 پولنگ اسٹیشنز سے 11429، جبکہ کراچی کے 232 پولنگ اسٹیشنز سے 1616 شکایات رپورٹ کیں۔ کراچی میں بنیادی شکایت پولنگ اسٹیشنز تاخیر سے کھولنے سے متعلق تھیں۔ کراچی میں بہت سے پولنگ اسٹیشنز سے انتخابی مواد تاخیر سے پہنچنے کی شکایات بھی موصول ہوئیں۔ ذرائع ابلاغ نے بھی بعض یونین کونسلز اور یونین کمیٹیوں میں بیلٹ پیپرز کی غلط پرنٹنگ رپورٹ کی۔ پنجاب کے زیر مشاہدہ 11 فیصد اور کراچی کے زیر مشاہدہ 21 پولنگ اسٹیشنز پر پریذائیڈنگ افسران کے پاس پولنگ اسکیم نہ تھی۔ مشاہدہ کاروں نے کراچی کے 30 فیصد اور پنجاب کے 17فیصد پولنگ اسٹیشنز پر ووٹرز کو انتخابی فہرستوں میں نام نہ ہونے کی بنیاد پر واپس جاتے دیکھا۔ زیر مشاہدہ پولنگ اسٹیشنز میں سے پنجاب کے 51 فیصد اور سندھ کے 57 فیصد پولنگ اسٹیشنز سے ووٹرز کی رازداری برقرار رکھنے کے آئینی حق کی خلاف ورزی رپورٹ کی گئی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں