مریم نواز پھراین اے 127میں :اتھل پتھل ہو سکتی ہے
این اے 125میں پرویز ملک ، بلال یاسین امیدوار، ایاز صادق بھی آسکتے ہیں پرویز ملک کو این اے 133اوروحید عالم کو صوبائی نشست سے الیکشن لڑایا جاسکتاہے ن لیگ این اے 127کومحفوظ حلقہ تصورکرتی ہے ،مریم کامقابلہ جمشیدچیمہ سے ہوگا
لاہور (رپورٹ :سلمان غنی)سابق وزیر اعظم نواز شریف کی بیٹی مریم نواز کو این اے 127 سے انتخاب لڑانے کے حتمی فیصلہ اور ٹکٹ کے اجرا کے بعد لاہور کے دیگر حلقوں میں بھی تبدیلیوں کا امکان ہے ،پارٹی قیادت کے سامنے یہ اہم سوال در پیش ہے کہ این اے 125 سے امیدوار کون ہو گا؟ جہا ںپرویز ملک اور بلال یاسین کے درمیان مقابلہ کی کیفیت نے جماعت کو پریشان کر رکھا ہے کیونکہ بلال یاسین بضد ہیں کہ انہیں یہاں سے ایم این اے کیلئے ٹکٹ دیا جائے ، وہ پہلے بھی یہاں سے ایم این اے رہ چکے ہیں اور یہی کیفیت پرویز ملک کی ہے وہ بھی اس حلقہ سے ایم این اے منتخب ہو چکے ہیں۔ لہٰذا مذکورہ مقابلہ بازی سے بچنے کیلئے مسلم لیگ ن کی قیادت اس حلقہ سے سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کے آپشن کو بھی بروئے کار لا سکتی ہے اور ایسی صورت میں پرویز ملک این اے 133 پر اور وہاں سے امیدواروحید عالم خان این اے 125 کی ذیلی صوبائی نشست پر آ سکتے ہیں جہاں دوسری نشست پر میاں مرغوب احمد کا نام زیر غور ہے اور اس حوالے سے فیصلے آئندہ بارہ گھنٹے میں متوقع ہیں۔ ایاز صادق جنہیں این اے 131 سے امیدوار نامزد کیا گیا تھا اور وہ اپنی انتخابی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں ان کی این اے 125 میں منتقلی کا سوال ہے تو این اے 127 کو لاہور میں مسلم لیگ ن کا سب سے محفوظ حلقہ تصور کیا جاتا ہے جہاں سے 2013 کے انتخابات میں مسلم لیگ ن کے پرویز ملک نے تقریباً 86 ہزار ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔ لہٰذا مریم نواز کی لندن موجودگی کے باعث پارٹی کی تنظیم نے ان کیلئے اس حلقہ کی سفارش کی تا کہ کوئی سیاسی رسک نہ لیا جائے ۔ این اے 127 میں ان کا مقابلہ پی ٹی آئی کے جمشید چیمہ سے ہو گا۔ این اے 125 سے 2013 کے انتخابات میں میاں نواز شریف نے پی ٹی آئی کی ڈاکٹر یاسمین راشد کے 52354 کے مقابلہ میں 91683 ووٹ حاصل کئے تھے اور اس طرح انہیں یہاں سے اپنی مد مقابل ڈاکٹر یاسمین راشد پر تقریباً چالیس ہزار کی سبقت حاصل تھی بعد ازاں 28 جولائی کو نواز شریف کی عدالتی نا اہلی کے نتیجہ میں اس حلقہ میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز نے ڈاکٹر یاسمین راشد کے مقابلہ میں تقریباً بیس ہزار کی سبقت حاصل کی جو عام انتخابات کے مقابلہ میں ٹف تھی لہٰذا اب پی ٹی آئی کی ڈاکٹر یاسمین راشد ہی پھر میدان میں ہیں اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس حلقہ میں مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی کے درمیان کانٹے کا مقابلہ ہو گا ۔دوسری جانب لاہور کے حلقہ این اے 133 جہاں سے مسلم لیگ ن کے وحید عالم خان پی ٹی آئی کے نصر اﷲ مغل کے 45767 کے مقابلہ میں ایک لاکھ دو ہزار ووٹ لیکر کامیاب رہے تھے اسے بھی مسلم لیگ ن کے محفوظ ترین حلقوں میں سمجھا جاتا ہے ، لہٰذا پرویز ملک نے اپنی جماعت کو این اے 125 کے مقابلہ میں اس حلقہ کا آپشن دے رکھا ہے ، اس پیدا شدہ صورتحال میں لاہور میں قومی اسمبلی کے این اے 125، این اے 133 اور این اے 131 میں امیدوار تبدیل ہو سکتے ہیں۔