پٹرول بم گرنے پر مہنگائی کا طوفان , کرائے بھی بڑھا دیئے گئے , عوام کا احتجاج

پٹرول بم گرنے پر مہنگائی کا طوفان , کرائے بھی بڑھا دیئے گئے , عوام کا احتجاج

روپے کی قدر میں کمی کے پیش نظر اضافہ کیا،وزارت خزانہ،پٹرولیم پر سیلز ٹیکس کی شرح بھی بڑھ گئی،اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں ٹرانسپورٹرز نے 50روپے تک کرائے بڑھا دیئے ،مسافر پریشان،لیگی حکومت کی معاشی ترقی کا بھانڈہ پھوٹ چکا،خورشید شاہ،اسدعمر،ہم ذمہ دارنہیں،سعد رفیق

لاہور،اسلام آباد(نمائندہ دنیا،ہیلتھ رپورٹر،وقائع نگار خصوصی،ایجنسیاں) پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں انتہائی اضافے نے عوام کے ہوش اڑا دیئے ، نگران حکومت نے اپنے پہلے 30دنوں میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں دوبار اضافہ کردیا،اس اضافے کیخلاف عوام سراپا احتجاج بن گئے ۔مہنگائی کا طوفان آگیا، اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں۔کرائے بھی کئی گنا بڑھ گئے ،سیاسی جماعتوں نے اضافہ مسترد کردیا۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق نگران حکومت کی طرف سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ روپے کی قدر میں کمی اور بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی بڑھتی قیمتوں کے پیش نظر کیا گیا ۔ دریں اثناء ایف بی آر نے گزشتہ روز پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ کے بعد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی ) میں ردوبدل کا بھی نوٹیفکیشن جاری کردیا ، نگران وزیرخزانہ نے پٹرولیم مصنوعات پر عائد جی ایس ٹی میں ردوبدل کی منظوری دیتے ہوئے پٹرول ، مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل پر 17فیصد کی شرح سے عائد کردیا ہے جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل پر جی ایس ٹی کی شرح 31فیصد ہے ، اس سے پہلے 12جون کو ہونے والی پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں جی ایس ٹی کے نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول اور مٹی کے تیل پر جی ایس ٹی کی شرح 12فیصد اور لائٹ ڈیزل پر 9فیصد جبکہ ہائی سپیڈ ڈیزل پر جی ایس ٹی کی شرح 24فیصد تھی ۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعدسبزیوں، پھلوں کی قیمتوں میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ۔ٹماٹر کی قیمت 16روپے فی کلو تھی جو بڑھ کر41روپے فی کلو سے بھی تجاوز کرچکی ، اسی طرح لہسن کی قیمت 74 روپے فی کلو سے بڑھ کر 90روپے فی کلو مقرر کردی گئی ، ادرک کی قیمت160روپے فی کلو سے بڑھ کر 196روپے فی کلو مقرر، سبز مرچ کی قیمت54روپے فی کلو سے بڑھ کر 64روپے فی کلو ہوگئی۔ ایک اندازے کے مطابق پٹرولیم مصنوعات میں15 فیصد تک اضافے کے بعدمہنگائی کی شرح میں بھی17فیصد اضافہ ہوگیا،ٹرانسپورٹرز نے اپنی من مانی کرتے ہوئے ہر روٹ پر خودساختہ کرائے بڑھا دیئے ،متعدد روٹس پر کرایوں میں50 سے سو روپے تک اضافہ کر دیا گیا۔اس حوالے سے مسافروں کو شدید دشواری کا سامنا ہے ۔لاہور میں ا کثر پٹرول پمپس پر مقرہ کردہ قیمت سے بھی زائد قیمت میں پٹرول فروخت کیا جارہاہے ،دیکھنے میں آ یا ہے کہ پٹرول کی قیمت میں 7روپے 54پیسے کا اضا فہ کرتے ہوئے قیمت 91روپے 96پیسے سے بڑھا کر 99روپے 50پیسے کر دی گئی جبکہ صوبائی دارالحکومت کے متعدد پٹرول پمپوں پر 100روپے 4پیسے میں فروخت کیا گیا،پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے کہا ہے کہ نگران حکومت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ فوری واپس لے ۔اس اقدام سے مہنگائی کا نیا طوفان آئے گا۔ان کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومت کی مصنوعی معاشی ترقی کا بھانڈہ پھوٹ چکا ہے ، سابقہ حکومت کی ناکام معاشی پالیسیوں کی سزا عوام کو نہ دی جائے ۔ نگران حکومت کو گزشتہ حکومت کی ڈگر پر نہیں چلنا چاہیے اور فوری طور پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے ۔ادھر پی ٹی آئی رہنما اسد عمر نے مہنگائی کی وجہ سابق حکومت کی پالیسیوں کو قرار دے دیا ہے ۔ن لیگ کے رہنماخواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے اور روپے کی قیمت میں کمی کی ذمہ داری مسلم لیگ (ن) پر کسی طور عائد نہیں کی جاسکتی، لہذا بے بنیاد پروپیگنڈا نہ کیا جائے اور معیشت کی ذمہ داری جب تک مسلم لیگ (ن) کے پاس رہی روپے کی قیمت اور زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم رہے ۔مہنگائی اور معیشت کی ابتری کی ذمہ داری دھرنے دینے والے اسد عمر اور ان کے سازشی ساتھیوں پر عائد ہوتی ہے جو اب مگر مچھ کے آنسو بہا رہے ہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں