لاہور ہائیکورٹ میں کیا ہوا؟
کسی کو نہیں معلوم تھا کہ حمزہ شہباز کی گرفتاری سے متعلق ڈراپ سین کیسے ہوگا ؟
( محمداشفاق) ہر کسی کا اندا زہ تھا کہ حمزہ شہباز کو نیب کو گرفتاری دینا ہوگی اور نیب کامیاب ہوگا اور جس طرح سے نیب نے حمزہ شہباز کے گھر کو گھیرے میں لے رکھا تھا، اس سے توحمزہ شہباز باہر بھی نہیں جاسکتے تھے ۔ہفتہ کو دوپہرپونے ایک بجے کے قریب ایک طرف نیب حمزہ شہباز کو گرفتارکرنے کے لیے اقدامات کررہا تھا اور رینجرز کو طلب کرلیا تو دوسری طرف حمزہ شہباز کی قانونی ٹیم لاہورہائیکورٹ پہنچی۔ عام طور پر تو ہفتہ کے روز کیسز کی سماعت نہیں ہوتی لیکن جب امجد پرویز ایڈووکیٹ اپنی ٹیم کے ہمراہ چیف جسٹس کے چیمبر پہنچے تو ان کو بتایاگیا کہ چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ سردار محمد شمیم خان نے ایک بجے جوڈیشل اکیڈمی میں سیشن ججز کے ٹریننگ سیشن سے خطاب کرنا ہے اور وہ کچھ دیر تک پہنچیں گے ۔ چیف جسٹس 1بجکر15منٹ پر پہنچے تو نماز کا وقت ہوگیا ،جس پر چیف جسٹس نے بلاتاخیر نماز ادا کی اور پھراپنے چیمبر میں آئے تو چیف جسٹس کو بتایاگیا کہ حمزہ شہباز کی عبوری ضمانت کی سماعت کے لیے ارجنٹ درخواست آئی ہے اور اس سلسلے میں امجد پرویز ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلا پیش ہونا چاہتے ہیں چونکہ چیف جسٹس سردار محمد شمیم خان وقت کے بہت پابند ہیں تو انہوں نے اپنے سیکرٹری سے کہاکہ پہلے جوڈیشل اکیڈمی میں سیشن ججز کے ٹریننگ سے متعلق اختتامی سیشن میں شرکت کریں پھر وہ کسی اور وکیل سے ملیں گے ،جس کے بعد چیف جسٹس سردار شمیم خان جوڈیشل اکیڈمی روانہ ہوگئے تو لیگی وکلا ء مزید پریشان ہوگئے جبکہ اس موقع پر حمزہ شہباز سے اظہار یکجہتی کے لیے لیگی رہنما رانا مشہود احمد خان اور ملک محمد احمد خان بھی چیف جسٹس کے چیمبر کے باہر پہنچے پھر مشاورت کے بعد لیگی رہنما اور لیگی وکلاء صدرلاہورہائیکورٹ بار حفیظ الرحمن چودھری سے ملاقات کے لیے کمیٹی روم پہنچے ، جہاں پر انہوں نے صدر لاہورہائیکورٹ حفیظ الرحمن چودھری سے درخواست کی کہ نیب نے حمزہ شہباز کو گرفتار کرنے کے لیے ان کے گھر کو گھیر لیا ہے اسی حوالے سے ایک ارجنٹ درخواست تیار کی گئی جس کی آج ہی سماعت کے لیے آپ بھی چیف جسٹس کے پاس ہمارے ساتھ چلیں جس پر صدر لاہورہائیکورٹ بار حفیظ الرحمن چودھری نے حامی بھری اور ان کے ساتھ چل دئیے ۔ چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ جوڈیشل اکیڈمی سے اپنے چیمبر واپس پہنچے تو انہوں نے صرف حمزہ شہباز کے وکیل امجد پرویز اور صدر لاہور ہائیکورٹ بار حفیظ الرحمن چودھری کو بلالیا ،جہاں امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل دئیے ۔ چیف جسٹس نے 10منٹ کے لیے فیصلہ محفوظ کیا اور پھر تین صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ سناتے ہوئے نیب کو حمزہ شہباز کو گرفتارکرنے سے روک دیا ۔فیصلہ سناتے ہوئے لیگی رہنمائو ں کے چہرے خوشی سے کھل اٹھے جبکہ وکلا نے باہر نکلتے ہی حمزہ شہباز کے حق میں نعرے لگانا شروع کردئیے ۔ دوسری جانب لاہورہائیکورٹ کے دورکنی بینچ نے حمزہ شہباز کے کیس کی کازلسٹ جاری کردی ، جس کے مطابق 8اپریل بروز پیر دوپہر گیارہ بجے جسٹس ملک شہزاد احمد خان اور جسٹس مرزا وقاص رئوف پر مشتمل بینچ حمزہ شہباز کی عبوری درخواست ضمانت پر سماعت کرے گا۔