آئی ایم ایف کی شرائط درست،اپریل میں بڑے پروگرام پر مذاکرات ہونگے:وزیر خزانہ

آئی ایم ایف کی شرائط درست،اپریل میں بڑے پروگرام پر مذاکرات ہونگے:وزیر خزانہ

کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں ) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی کون سی ایسی شرط ہے جو پاکستان کے حق میں نہیں، اپریل میں نئے اور بڑے پروگرام پر آئی ایم ایف سے مذاکرات ہوں گے۔

ہم عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)کے بڑے پروگرام میں شامل ہو رہے ہیں، حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں پالیسی دینا ہے ،نجی شعبے کو قیادت کرنی ہو گی،پی آئی اے کی پرائیویٹائزیشن کے نتائج سٹاک مارکیٹ میں آرہے ہیں، اگلا پلان ڈسکوز کی پرائیویٹائزیشن کی طرف جانا ہے ،عدالتوں میں 1700 ارب کے کیسز ہیں، وہ رقم آدھی ہی مل جائے ، ٹیکس دینے والوں پر مزید بوجھ نہیں ڈال سکتے ، سپر ٹیکس، ونڈفال ٹیکس پائیدار نہیں،وزیراعظم نے کہا ہے کہ اب نہیں تو پھر بہت مشکل ہوگا، نگران حکومت نے معیشت کی بحالی کے لیے بہتر کام کیے ۔انہوں نے ان خیالات کا اظہارپاکستان اسٹاک ایکسچینج میں روایتی گھنٹہ بجاکر کاروبار کرنے کی تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو میں کیا۔وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 14 اور 15 اپریل کو ورلڈ بینک آئی ایم ایف اجلاس میں جائیں گے اور نئے پروگرام کے خدوخال پر بات کریں گے ، تفصیلی مذاکرات پاکستان آکر ہوں گے ، ہم جانتے ہیں کیا اور کیوں کرنا ہے اور اب توجہ کیسے مرکوز کرنی ہے ۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مائیکرو اکنامک استحکام جاری رکھیں گے ، آئی ایم ایف پروگرام کے حجم پر بات نہیں ہوئی لیکن خواہش ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام تک نئے پروگرام پر اسٹاف لیول معاہدہ ہو جائے ۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پی آئی اے کی نجکاری اور ائیرپورٹس آؤٹ سورسنگ پر اچھی پیشرفت ہوئی ہے ،پی آئی اے نجکاری کے نتائج سٹاک مارکیٹ میں آرہے ۔ان کا کہنا تھا کہ شفافیت اور سرمایہ کاروں کا تحفظ بڑھانے کیلئے کیپٹل مارکیٹ پرتوجہ دیں گے ، وزارت خزانہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کے لیے سرمائے تک رسائی آسان بنانے کے لیے کیپٹل مارکیٹ کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔ ادھر وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پنجاب کالونی یوٹیلیٹی اسٹور کا دورہ کیا اور اشیا خورونوش کی قیمتوں و دستیابی کا جائزہ لیا۔وزیر خزانہ نے کہا کہ رمضان پیکیج ساڑھے 7ارب روپے سے بڑھاکرساڑھے 12ارب روپے کردیا ہے ،1200موبائل پوائنٹس سے آٹاپہنچایاجاسکے گا،انہوں نے بتایا کہ گندم ایکسپورٹ کی اجازت نہیں دی ہے ، بھارت سے تجارت کے حوالے سے کوئی علم نہیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں