رؤف حسن پر حملہ،جوڈیشل کمیشن تحقیقات کرے:پی ٹی آئی:احتجاجی تحریک کیلئے مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات

رؤف حسن پر حملہ،جوڈیشل کمیشن تحقیقات کرے:پی ٹی آئی:احتجاجی تحریک کیلئے مولانا فضل الرحمان سے مذاکرات

اسلام آباد(خصوصی نیوز رپورٹر، اپنے رپورٹر سے ، مانیٹرنگ ڈیسک)پی ٹی آئی نے رؤف حسن پر حملے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ کردیا۔

پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل عمر ایوب نے سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن،اعظم سواتی، شوکت بسرا،خالد خورشید کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا مارنے والوں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی ، تیز دھار آلے سے ایک پوری سائیڈ چیر ڈالی۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد پولیس کی ایف آئی آر کو ہم مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، وہ کیس کو خراب کرنے کی کوشش کر رہی ہے ، محرر سامنے آئے اس نے ایف آئی آر کس کے کہنے پر لکھی، ایف آئی آر میں دہشتگردی کی دفعات کا ذکر تک نہیں، عمر ایوب نے کہاکہ ایک بلیڈ کا حملہ رؤف حسن کی شہہ رگ کاٹنے کے لیے کیا گیا اور چھری نما تیز دھار آلے سے ان کا چہرہ چیر ڈالا، کوئی بڑا حادثہ ہونے جارہا تھا جس سے اللہ نے بچا لیاجو ایف آئی آر درج کی گئی اس میں رؤف حسن نے سب واضح طور پر بتایا تھا لیکن ہم اسلام آباد پولیس کی ایف آئی آر کو مسترد کرتے ہیں اور یہ کس کے دباؤ میں لکھی گئی ہے ؟ نا ان کا بٹوہ چھینا گیا نا کچھ اور ہوا سیدھا ان پر حملہ کیا گیا تو یہ ایک لپٹی ایف آئی آر لکھ کے اسے دبانا چاہتے ہیں۔عمر ایوب نے مطالبہ کیا کہ اس معاملے پر جوڈیشل کمیشن بننا چاہیے ۔رؤف حسن کو انصاف ملنا چاہیے ، میں بانی پی ٹی آئی کا پیغام دے رہا ہوں کہ اگر ہمارے کسی بھی لیڈر کے اوپر حملہ ہوا تو ہم پر امن احتجاج شروع کردیں گے ۔رؤف حسن پریس کانفرنس کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے ۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے دو سال میں ہماری آواز کے ساتھ میڈیا کی آواز کو بھی مسخ کیا گیا، اداروں کی جس طرح تضحیک کی جارہی ہے وہ آپ کے سامنے ہے ، جب سے پی ٹی آئی حکومت کو گرایا اس کے بعد جو ظلم ہوئے اس کی مثال نہیں ملتی ، ہماری درخواست کے باوجود جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا گیا، انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ جو ہوا وہ کچھ نہیں میرے ساتھیوں کے ساتھ بہت کچھ ہوا، تین دن پہلے بھی یہ لوگ میری طرف آئے ، انہوں نے مجھے گالیاں اور دھمکیاں بھی دیں، حملہ آور کہتے رہے ہم آپ کے پیچھے ہیں، ان کا مقصد تھا میرا گلہ کاٹ دیں، حملہ آور خواجہ سرا نہیں تھے ، جب انہوں نے مجھے پکڑا تو محسوس ہوا وہ اعلیٰ تربیت یافتہ افراد تھے ، خواجہ سراؤں نے واقعے سے لاتعلقی ظاہر کردی ۔

رؤف حسن کا کہنا تھا کہ ریاست کو بند گلی میں دھکیل دیا گیا ، آپ ہمیں مار دیں ہم جھکیں گے نہیں، مجھے بتائیں کہاں آنا ہے میرے سینے میں گولی مار دیں، ہم کھڑے ہیں، آج نہیں تو کل ان کو اڈیالہ میں بیٹھے شخص سے بات کرنی ہوگی۔پی ٹی آئی کے ترجمان رئوف حسن پر حملے کا مقدمہ تھانہ آبپارہ میں درج کرلیاگیا۔ادھر اسلام آبادپولیس کی سپیشل انویسٹی گیشن ٹیم نے حملے کے مقام کی جیو فینسنگ شروع کر دی ہے ۔ابتدائی طور پر جیو فینسنگ کے لئے 1700 نمبر شارٹ لسٹ کئے گئے ۔دوسری طرف اقوام متحدہ کے وفد نے گزشتہ روز حملے میں زخمی ہونے والے پی ٹی آئی رہنما رؤف حسن سے ملاقات کی اور ان کی خیریت دریافت کی ۔ رپورٹس کے مطابق یو این وفد میں تین لوگ نیویارک اور دو اسلام آباد آفس سے تھے ۔وفاقی وزیر قانون و انصاف و پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما رئوف حسن پر حملے کی تحقیقات ہو رہی ہیں اور جلد ہی اس کی رپورٹ منظر عام پر آ جائے گی جو ایف آئی آر درج کرائی ہے اس پر من و عن عمل کیا جائے گا۔ اب تک جتنی معلومات اکٹھی ہوئی ہیں اس کے مطابق ٹرانس جینڈر نے ان پر حملہ کیا، حکومت کی سنجیدگی پر شک نہیں کرنا چاہیے ۔تحقیقات کے لیے ایس پی حسن جہانگیر کی سربراہی میں ٹیم تشکیل دیدی گئی ۔ 

اسلام آباد (اپنے رپورٹر سے ،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے پی ٹی آئی رہنمائوں کے وفد نے عمر ایوب کی قیادت میں ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی ۔وفد میں اسد قیصر اور ساجد ترین شامل تھے ۔جے یو آئی کے مولانا عطالرحمن مولانا عبدالواسع اور مولانا جمال الدین خان بھی ملاقات میں شریک ہوئے ۔پی ٹی آئی وفد نے مولانا فضل الرحمن سے احتجاجی تحریک کیلئے مذاکرات کئے ۔اس موقع پر ملک کی موجودہ صورتحال، 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات اور مختلف امور پر گفتگو کی گئی۔ ملاقات کے بعد مولانا فضل الرحمن نے پی ٹی آئی رہنائوں کے ہمراہ میڈ یا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا عمر ایوب اور اسد قیصر سمیت وفد ملاقات کیلئے آیا ، یہ پہلے بھی آئے تھے ان کی سوچ ہے کہ اپوزیشن کے مابین رابطے اور سیاسی تعاون رہے اس پر ہمارا کوئی اختلاف نہیں۔ تلخیوں کو دور کرنے کیلئے آج کے ماحول میں بات چیت ضروری ہے ، اختلاف ختم نہیں کر سکتے تو رویوں کو تو نرم کر سکتے ہیں۔اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنما اور قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا ہماری مولانا فضل الرحمٰن سے بہت اچھی گفت و شنید ہوئی، یہ بات چیت آئندہ بھی جاری رہے گی،ہم یہ چاہتے ہیں کہ جے یو آئی(ف)سمیت ہماری جتنی پارٹیاں ہیں آئین و قانون کی پاسداری کے لیے ان کی جدوجہد چلتی رہے ، یہی میرے قائد بانی پی ٹی آئی اور تحریک کے قائد محمود خان اچکزئی کی بھی خواہش ہے ۔

ہمارے جلسے اور کنونشن پورے پاکستان میں ہوں گے ۔مولانا فضل الرحمن نے کہا آئین پاکستان کی کوئی حیثیت نہیں رہی، پارلیمنٹ کی اہمیت ختم ہو گئی، جمہوریت ہار رہی ہے ،ملک کی صورتحال قابل قبول نہیں۔تحریک انصاف کے وفد سے ملاقات کا مقصد تعلقات میں بہتری اور تلخیوں کو دور کرنا ہے ، پارلیمنٹ کے اندر آواز اٹھائیں گے ، ہمیں ملک کے اندر خوشگوار سیاسی ماحول کی طرف بڑھنا چاہیے ۔جب مولانا فضل الرحمٰن سے سوال کیا گیا کہ کیا پی ٹی آئی اور جے یو آئی(ف)کے درمیان مشترکہ جدوجہد پر اتفاق ہو گیا ہے تو انہوں نے کہا آپ کا سوال خود بتا رہا ہے کہ ابھی خیرسگالی کا ماحول بنانا ہے ۔حکومت کے ساتھ بات چیت کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا ہم اس وقت کس پر اعتماد کریں، بات چیت تو اس وقت کی جاتی ہے جب اعتماد ہو، جب ایک زبان ہو اور بات چیت کون کرے گا، وزیراعظم کرے گا، صدر مملکت کرے گا، آرمی چیف کرے گا، ابھی تو یہ معلوم نہیں کہ کون بات چیت کرے گا اور کس کے ساتھ کرے گا۔ایک اور سوال پر انہوں نے کہا تحریک انصاف کی جانب سے ہمیں منانے کا سلسلہ جاری ہے ۔ انہوں نے کہا دہشت گردی کے خلاف آپریشن گزشتہ 10-15 سالوں سے چل رہا ہے لیکن اس کے باوجود دہشت گردی میں اضافہ ہوا ہے ،مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی۔ یہ کیا حکمت عملی ہے کہ بلند و بانگ دعوؤں کے باوجود عام آدمی کو امن فراہم نہیں کر سکے ۔ان کا کہنا تھا چمن بارڈر پر چھ سات ماہ سے دھرنا جاری ہے ، یہاں سے احکامات جانے کے بعد وہاں جو پابندیاں لگائی جاتی ہیں ان سے مقامی آبادی کا روزگار تباہ ہو گیا ہے ، کوئی متبادل روزگار بھی نہیں دیا جا رہا۔

انہوں نے کہا اب یہ معاملہ آگے بڑھ گیا ہے ، جنوبی وزیرستان کے علاقے انگور اڈا میں لوگ نکل آئے ہیں، وہ اپنی زندگی اور روزگار چاہتے ہیں اور ان کو کوئی متبادل نظام نہیں دیا جا رہا، جمرود میں بھی لوگ نکل آئے ہیں کیونکہ وہاں بھی قدغنیں لگائی جا رہی ہیں۔ان کا کہنا تھا یہ ہمارے ملک کی صورتحال ہے جس پر ہمارا فکرمند ہونا فطری عمل ہے اور اس حوالے سے ہم سمجھتے ہیں کہ جو بھی ہمارے مشترکات ہیں اس پر پارلیمنٹ کے اندر ہماری آواز ایک ہونی چاہیے ۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا یہ بہتری کی طرف جانے کا سفر ہے جس کے حوالے سے ہمارے مہمان تشریف لائے ہیں۔ عمر ایوب نے کہا مولانا فضل الرحمن سے ذاتی تعلقات ہیں ،ہم چاہتے ہیں آئین کی پاسداری کیلئے جدوجہد جاری رہے ۔جے یو آئی کا جلسوں کا سلسلہ چل رہا ہے ، ہمارے بھی جلسے جاری ہیں۔پورے پاکستان میں کنونشن اور جلسے ہونگے ۔انہوں نے کہا آج پاکستان میں آئین نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں،حماد اظہر اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے مرکزی دفتر میں آئے جس کے بعد پولیس نے وہاں دھاوا بول دیا جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔پولیس رؤف حسن کے حملہ آوروں کو ڈھونڈنے کے بجائے بے قصور لوگوں کے پیچھے لگی ہوئی ہے ۔

انہوں نے کہا اس وقت کہیں سے بھی سرمایہ کاری نہیں آرہی کیونکہ ملک میں عدل و انصاف نہیں، جمہوریت پھلے پھولے گی تو سرمایہ کاری آئے گی۔رہنما تحریک انصاف اسد قیصر نے کہا اس ملاقات کے حوالے سے بانی پی ٹی آئی سے بات کریں گے ۔ مولانا فضل الرحمن بھی اپنی شوریٰ سے بات کریں گے ،دونوں طرف کی قیادت نے مستقبل میں بھی رابطوں کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے ۔انہوں نے کہا اس وقت ملک بنانا ری پبلک بن چکا ہے ، ملاقات میں پنجاب میں گندم بحران پر بات ہوئی جن امور پر ہم متفق ہیں ان پر بات ہوئی، آئین اور قانون کی بالادستی کیلئے ہمیں ایک ہونا پڑے گا۔انہوں نے کہا مولانا کو اللہ نے طاقت اورہمیت دی ہے ، ہم بھی چاہتے ہیں کہ ان کو استعمال کریں، جب تک ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی نہیں ہو گی یہ ملک آگے نہیں بڑھ سکتا، آئین اور قانون کی بالادستی کیلئے تمام طبقات کو ایک ہونا ہو گا۔ عدلیہ کے خلاف جاری مہم اور سینیٹ میں ہونے والی گفتگو کی ہم مذمت کرتے ہیں، ہم سمجھتے ہیں یہ عدلیہ پر حملہ ہے ، ہم اپنے ججوں کے ساتھ ہیں اور امید کرتے ہیں وہ میرٹ کے مطابق فیصلے کریں گے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں