ایف آئی اے والے مدعی پر دباؤ ڈال کرسمجھوتا کراتے ہیں،غلط بیانی نہیں چلے گی:چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

ایف آئی اے والے مدعی پر دباؤ ڈال کرسمجھوتا کراتے ہیں،غلط بیانی نہیں چلے گی:چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

لاہور(کورٹ رپورٹر)چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری سے منسوب جعلی ویڈیو سوشل میڈیا پروائرل کرنے کے کیس میں فریقین کو حتمی بحث کے لئے 5ستمبر کو طلب کرلیا، عدالت نے سوشل میڈیا ریکارڈ طلب کرنے کی استدعا پر وفاق کے وکیل سے بھی جواب طلب کرلیا۔

عدالت نے ایف آئی اے کے مبہم جواب کو مسترد کردیا،عدالت نے کارکردگی نہ دکھانے پرایف آئی اے پر سخت اظہار برہمی کیا،عدالت نے ریمارکس دئیے کہ ایف آئی اے چاہے تو یہ کیس آدھے گھنٹے میں حل ہوسکتا ہے ،ایف آئی اے جان بوجھ کر معاملات لٹکا دیتاہے تاکہ مدعی خود ہی کیس واپس لے لے اور صلح کیلئے راضی ہو جائے ،ایف آئی اے والے مدعی کو دباؤڈال کر سمجھوتا کراتے ہیں، اگر جرم ہوتا ہے تو وہاں راضی نامہ ہوتا ہے ، جرم نہیں ہوتا تو راضی نامہ نہیں ہوتا ،اس کیس کو معمول کے مطابق مت لیں ، میں اسے مثال بناؤں گی،کیسز کے لئے شہادتیں اور مکمل ریکارڈ کا جائزہ لوں گی ،اس کیس کو ہر پہلو سے دیکھوں گی، ایف آئی اے کے لیے یہ باتیں مذاق ہیں ،عدالت کے سامنے غلط بیانی نہیں چلے گی ،مدعی کو ایف آئی اے والے اپنے دفاتر میں بٹھائے رکھتے ہیں جو انہیں ہراساں کرنا ہے ،یہ سارا کچھ مذاق نہیں ہے عدالت اس معاملے پر سنجیدہ ہے ،عدالت کو آئندہ سماعت تک عملی اقدامات کی رپورٹ پیش کی جائے ،سوشل میڈیا کی بنیاد پرڈالر کمائے جا رہے ہیں۔

ریکارڈ کو دیکھ کر فیصلہ کریں گے ،خواتین جب داد رسی کے لئے جاتی ہیں تو غیر مناسب سوالات کئے جاتے ہیں ،خواتین کیس کی پیروی کی بجائے راضی نامہ پر مجبور ہو جاتی ہیں، ایف آئی اے کو پورے پاکستان میں کارروائی کرنیکا اختیار ہے ، عظمیٰ بخاری کے وکیل نے ایف آئی اے کی کارروائی پر عدم اعتماد کردیا،ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ نے کہا عدالت کے حکم پر 62 اکاؤنٹس کی جانچ پڑتال کی گئی، کارروائی کیلئے ایکس (سابق ٹویٹر) کے بارے امریکا کی ایف بی آئی کو لکھ دیا ہے مگر ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا،ہمارا سوشل ایپ ایکس کے ساتھ کسی قسم کا کوئی تحریری معاہدہ نہیں ، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ اگر تحریری معاہدہ نہیں تو یہ سروسز پاکستان میں کیسے چل رہی ہیں ؟وکیل درخواست گزار نے کہا ایک ملزم جو پیشے سے ویلڈر ہے اور اس نے پوسٹ کو شیئر کیا ،صرف اُسے پکڑا ہے ، اس شخص کے اکاؤنٹس ابھی بھی چل رہے ہیں ،ایف آئی اے نے دانستہ کوئی کارروائی نہ کی،ایف آئی اے دوسرے صوبے میں کارروائی کیلئے اجازت لے رہی ہے ، ایف آئی اے فیس بک ، ایکس ودیگر سوشل اکاؤنٹس بند کرسکتی ہے لیکن نہیں کئے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں