لیگی قیادت بانی پی ٹی آئی سے مذاکرات کی مخالف،این آراو نہیں ملے گا:وزرا

لیگی قیادت بانی پی ٹی آئی سے مذاکرات کی مخالف،این آراو نہیں ملے گا:وزرا

لاہور(نیوز ایجنسیاں ،مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزرا نے کہا بانی پی ٹی آئی سے مذاکرات کے حق میں نہیں، وہ این آر او چاہتے ہیں جو نہیں ملے گا، 9 مئی کے واقعات پر معافی تک مذاکرات نہیں ہو سکتے۔

 مسلم لیگ کی اعلیٰ قیادت کے مشاورتی اجلاس کے بعد صحافی نے وزیر دفاع خواجہ آصف سے سوال کیا کہ کیا آپ پی ٹی آئی سے مذاکرات کے حق میں ہیں،خواجہ آصف نے کہا وہ ایسی کسی ٹیم کا حصہ نہیں ہیں اور نہ ہی پی ٹی آئی سے مذاکرات کے حق میں ہیں،صحافی کی جانب سے سوال کیا گیا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود اچکزئی کے ذریعے پی ٹی آئی سے مذاکرات کرنے جا رہے ہیں؟مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما نے جواب دیا کہ میں ایسی کسی ٹیم کا حصہ نہیں ہوں۔دریں اثنا وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا بانی پی ٹی آئی فائیو سٹار ہوٹل جیسی جیل کاٹ رہے ہیں، انہیں جیل میں سہولتیں دینا ہماری فراخدلی ہے ، انہیں اسی سیل میں رکھا گیا ہے جس میں مجھے رکھا گیا تھا، اگر وہ سیل غلط ہے تو بانی پی ٹی آئی کو پہلے مجھ سے معافی مانگنی چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے بانی پی ٹی آئی سے کوئی بدلہ نہیں لیا، ان کی چیخیں نکل رہی ہیں، یہ این آر او چاہتے ہیں، انہیں این آر او نہیں ملے گا، یہ ہم سے بھی رسیدیں مانگتے تھے ، انہیں رسیدیں دکھانا پڑیں گی، خود کو بے گناہ ثابت کرنا ہو گا، ورنہ اپنے جرائم کا حساب دینا ہو گا۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کے طرز سیاست سے 9 مئی کے واقعات پر معافی تک مذاکرات نہیں ہو سکتے ، پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا سیل پوری دنیا میں پاکستان کو بدنام کرتا رہا ہے ، امریکی کانگریس میں قرارداد بھارتی لابی سے مل کر منظور کروائی گئی، ایسے لوگوں سے کیسے مذاکرات ہو سکتے ہیں، پی ٹی آئی کو ملک دشمن سیاست پر قوم سے معافی مانگنا ہوگی پھر ان سے بات ہو سکے گی، کل وزیراعظم شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی ہے اور دیگر قائدین سے بھی ملیں گے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا لندن جانے کا ابھی کوئی حتمی پلان نہیں ہے ۔

لاہور(سلمان غنی،محمد حسن رضا سے )مسلم لیگ ن کے اہم مشاورتی اجلاس میں ن لیگ کے صدر نوازشریف، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازنے بانی پی ٹی آئی سے مذاکرات کی سخت مخالفت کر تے ہوئے واضح کیا کہ جس نے ملک کو نقصان پہنچایا، سانحہ نو مئی کروایا ایسے شخص سے مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ذرائع کے مطابق لیگی قائد نے عمران خان کے ساتھ مذاکرات کی مخالفت کرتے ہوئے دیگر جماعتوں سے بات چیت کیلئے گرین سگنل دے دیا، شہبازشریف نے مولانا فضل الرحمن سے ہونیوالی ملاقات سے متعلق پیش رفت سے آگاہ کیااور پی ٹی آئی کے ساتھ بات چیت کے حامی گروپ یعنی محمود خان اچکزئی سے مذاکرات کی حمایت کی، مسلم لیگ ن کی اعلیٰ سطح قیادت اور حکومت کے اعلیٰ ذرائع نے واضح کیا کہ جب تک ریاست ریاستی اداروں اور ریاستی اور قومی مفادات کے حوالے سے پی ٹی آئی کی قیادت کا طرز عمل تبدیل نہیں ہوتا اور نو مئی کے پرتشدد واقعات قومی اور فوجی املاک پر حملوں پر شرمندگی اور ندامت کا اظہار نہیں کیا جاتا تب تک مذاکرات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، نہ ہی مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر رانا ثنا اﷲ کو اس ضمن میں کوئی ذمہ داری سونپی گئی ہے اور نہ ہی وہ ایسی ملاقات کر رہے ہیں۔

حکومتی و جماعتی ذمہ دار ترین ذرائع نے کہا ایک ایسی کیفیت میں جب ہم ملک کو معاشی حوالے سے استحکام کی منزل پر لے جانے کیلئے سنجیدہ ہیں اور ممکنہ اقدامات یقینی بنا رہے ہیں تو وہ کون ہیں جو حکومتی سنجیدہ اقدامات پر انتشار اور خلفشار پیدا کر کے ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں وہ کون ہیں جنہوں نے آئی ایم ایف کو مکتوب لکھ کر پاکستان کیلئے اس کے پروگرام پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی وہ کون ہیں جو دنیا بھر میں پاکستان کی جگ ہنسائی کا ذریعہ بنتے رہے ہیں اور بن رہے ہیں اور آج جب پاکستان کے سکیورٹی ادارے اپنی جان پر کھیل کر دہشت گردی کے سدباب اور دہشت گردوں کو ان کے انجام پر پہنچانے اور پاک سرزمین کو امن کا گہوارہ بنانے کیلئے قربانیوں کی تاریخ رقم کر رہے ہیں تو کون سوشل میڈیا پر ہماری افواج اور شہدا کو ٹارگٹ کر رہا ہے کون ریاستی اداروں کی ساکھ پر اثر انداز ہونے کی کوشش کر رہا ہے ،جس کے ریاست اور اداروں کے پاس مصدقہ شواہد ہیں کیا ہمیں ان لوگوں کے ساتھ بیٹھنا چاہیے اور ان سے ڈائیلاگ کرنا چاہیے ؟ہم ان تمام سیاسی قوتوں کے ساتھ بیٹھنے کیلئے تیار ہیں جو جمہوریت پر ڈائیلاگ پر اور قومی مفادات پر یقین رکھتے ہیں اور ہمارے ایسے سیاسی لوگوں کے ساتھ روابط تھے اور ہیں اور باوجود اختلافات کے ہم خود ان کے پاس چل کر بھی جاتے ہیں۔

اس حوالہ سے ہماری کوئی انا نہیں لیکن جو عناصر ملک کو غیرمستحکم کرنے یہاں انتشار پھیلانے اور نفرتیں پیدا کرنے کے لئے سرگرم ہیں ان کے ساتھ ملنے اور بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا مذکورہ ذرائع نے واضح کیا کہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اپنی جماعت اور حکومت کے سربراہ شہباز شریف اپنے وزرا اور رفقا کار کو اس ضمن میں پالیسی لائن سے آگاہ کر چکے ہیں لہٰذا یہ تاثر بے بنیاد ہے کہ ہماری جماعت اور حکومت نے پی ٹی آئی کے ساتھ براہ راست بات چیت کیلئے کسی لیڈر سے رابطہ کیا ہے اور رانا ثنا اﷲکو اس ضمن میں ذمہ داری سونپی ہے ۔مذکورہ ذرائع نے کہا کہ سیاسی جماعتوں اور قوتوں کے درمیان براہ راست مذاکرات ہوتے ہیں پس پردہ نہیں نہ تو ہم نے اس ضمن میں کوئی کمیٹی بنائی ہے اور نہ ہی کسی کو ذمہ داری سونپی ہے ۔ذرائع کے مطابق اس طرح کی خبریں دراصل کچھ جماعتوں کو سیاسی طور پر زندہ رکھنے کی کوشش ہیں جو کامیاب نہیں ہوں گی۔ ہمارا طے شدہ موقف ہے کہ جو کریں گے پاکستان کے مفاد میں ہوگا جن سے بات ہوگی آئین پاکستان کے تحت جمہوریت سیاست کی مضبوطی اور معاشی استحکام کیلئے ہوگی اور اگر کوئی خود کو آئین وقانون سے بالا سمجھ کر قومی مفادات کو تہہ و بالا کرنے پر اتر آئے تو ایسے عناصر کو ہم سیاسی نہیں سمجھتے ، قومی مفادات سے کھیلنے والوں اور ریاست اور ریاستی اداروں کو ٹارگٹ کرنے والوں سے بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں