تحریک انصاف این آر او چاہتی: اچکزئی فوج کیساتھ مذاکرات کرینگے؟ خواجہ آصف، اسٹیبلشمنٹ سمیت سب سے مذاکرات کیلئے تیار ہوں: محمود اچکزئی

تحریک انصاف این آر او چاہتی: اچکزئی فوج کیساتھ مذاکرات کرینگے؟ خواجہ آصف، اسٹیبلشمنٹ سمیت سب سے مذاکرات کیلئے تیار ہوں: محمود اچکزئی

اسلام آباد، فیصل آباد(سٹاف رپورٹر، سٹی رپورٹر)قومی اسمبلی میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ رئوف حسن این آر او کے لئے منت سماجت پر آگئے ہیں، بانی پی ٹی آئی بھی فوج سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں،اچکزئی فوج کیساتھ مذاکرات کرینگے؟۔

جب تک 9 مئی کا حساب نہیں ہوتا کسی قسم کے مذاکرات نہیں ہوں گے، پی ٹی آئی سیاسی جماعتوں سے مذاکرات سے انکاری ہے اور وہ اسٹیبلشمنٹ سے این آر او کیلئے مذاکرات کرنا چاہتی ہے۔ یہ لوگ سیاسی جماعتوں سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتے ۔نکتہ اعتراض پر خواجہ محمد آصف نے کہا کہ ہمیں این آر او لینے کے طعنے دینے والے اس وقت خود این آر او مانگ رہے ہیں، ان کا ایک پارٹی لیڈر رئوف حسن ہاتھ جوڑ کر این آر او مانگ رہا ہے، بانی پی ٹی آئی بھی جیل سے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کرنے کے بیانات دے رہے ہیں ، وہ سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات سے انکاری ہیں جبکہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، کیا محمود خان اچکزئی اسٹیبلشمنٹ سے ان کی جگہ مذاکرات کریں گے ؟اس حوالے سے محمود خان اچکزئی کا موقف بھی آنا چاہئے ، بانی پی ٹی آئی یہاں بیٹھی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات نہیں کرنا چاہتے ۔ انہوں نے کہا کہ جن کی گود میں انہوں نے پرورش پائی وہ گود بار بار یاد آتی ہے جبکہ یہ بھول جاتے ہیں کہ یہ ایک نیا نظام اور نئی قیادت ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کرنے ہیں تو ضرور کریں لیکن بار بار محمود خان اچکزئی کا مذاکرات کیلئے نام دے رہے ہیں تو یہ پہلے فیصلہ کر لیں کہ انہوں نے کس سے مذاکرات کرنے ہیں کیونکہ سیاسی جماعتوں سے یہ مذاکرات سے انکار ی ہیں، ہمارا ان کیساتھ کوئی تنازعہ نہیں ہے ، یہ موجودہ حالات میں اسٹیبلشمنٹ سے ریلیف چاہتے ہیں۔

خواجہ آصف نے کہا کہ محمود اچکزئی کو میری بات غلط لگے تو مجھے ٹوک دیں، میں اپنی بات واپس لے لوں گا، سمجھنا ہوگا یہ نیا نظام ہے ، نئی قیادت ہے ۔انہوں نے کہا کہ پرانا نشہ ہے ، ان کے گود میں پرورش پائی، وہ گود بار بار یاد آتی ہے ، یہ بھول جاتے ہیں کہ نہ شجاع رہا نہ باوجوہ رہا،نہ فیض رہا۔ ان کو بھنگ کی طرح نشے کا ٹھرک لگا ہے ، انہیں بار بار وہی یاد آرہا ہے ، مذاکرات کرنے ہیں تو کرلیں ورنہ منت کا کوئی اور طریقہ دریافت کرلیں۔ اجلاس کے دوران خواجہ آصف پر سابق سپیکر اسد قیصر شدید غصے میں آگئے اور دونوں کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا ۔اپوزیشن رکن ثنااللہ مستی خیل نے اچانک شور مچا دیا کہ خواجہ آصف نے اسد قیصر کو گالی دی، اس پر اپوزیشن نے سپیکر ڈائس کے سامنے جاکر احتجاج شروع کر دیا لیکن سپیکر نے ایک نہ سنی ، قانون سازی جاری رکھی اور اسد قیصر سمیت کسی اپوزیشن رکن کو فلور نہیں دیا ، اپوزیشن بے بس ہوئی تو انہوں نے نعرے بازی شروع کردی ، ہم نہیں مانتے ظلم کے ضابطے ، سپیکر گردی نا منظور کے نعرے لگائے اور ایجنڈے کی کا پیاں بھی پھاڑ دیں ۔ اس دوران اسد قیصر نے خواجہ آصف کو مائیک کے بغیر کہا 80سال کے بوڑھے ہو اور تمہیں شرم آنی چاہیے ۔ اجلاس میں پی پی پی کے رکن آغا رفیع اللہ اپوزیشن کو نعرے بازی پر اکساتے رہے ۔

اپوزیشن اجلاس کے اختتام تک احتجاج کرتی رہی لیکن سپیکر نے ان کی ایک نہ سنی۔ ادھر وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستان نیوی آرڈیننس 1961 میں مزید ترمیم کا بل پاکستان نیوی ترمیمی بل 2024 پیش کر دیا۔قومی اسمبلی نے تخشیہ بل 2024 کی منظوری دے دی۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے غیر ملکی سرکاری دستاویزات کے قانونی جواز کے خاتمہ پر کنونشن موثر بنانے کے بل بارے قائمہ کمیٹی کی رپورٹ زیر بحث لانے کی تحریک پیش کی جس کی منظوری کے بعد سپیکر نے بل کی شق وار منظوری لی، وزیر قانون نے بل ایوان میں پیش کیا جس کی ایوان نے منظوری دے دی۔قومی اسمبلی نے بھنگ کے کنٹرول اور انضباطی اتھارٹی کا بل 2024 منظور کر لیا۔ وزیر دفاع نے تحریک پیش کی کہ بھنگ کے پودے کی کاشت، استخراج، خالص بنانے ، تیار کرنے اور پودے کے ماخوذ کی طبی اور صنعتی استعمال کیلئے فروخت کے انضباط کا بل قائمہ کمیٹی کی رپورٹ کردہ صورت میں زیر غور لایا جائے ، سپیکر نے بل کی شق وار منظوری لی، خواجہ آصف نے بل پیش کیا جس کی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں مسلم لیگ( ن) کے رکن قومی اسمبلی ذوالفقار بھنڈر نے حلف اٹھا لیا۔سپیکر سردار ایاز صادق نے حلف لیا ۔ اس دوران پی ٹی آئی ارکان ایوان میں مینڈیٹ چور چورکے نعرے لگاتے رہے ۔

روزنامہ دنیا سے گفتگو کرتے ہوئے مشیروزیراعظم اور سابق وزیرداخلہ راناثنا اللہ نے کہاہے کہ بانی پی ٹی آئی مذاکرات کیلئے تیار نہیں تو ہمیں بھی کوئی جلدی نہیں ،جب ماحول بنے گا تب دیکھا جائے گا ،مسلم لیگ ن کے رہنما یقین رکھتے ہیں کہ جمہوریت میں مذاکرات کی بڑی اہمیت ہے ،ہم مذاکرت کیلئے سنجیدہ ہیں اور وزیراعظم شہباز شریف نے مذاکرات کی باقاعدہ دعوت دی ،ہم پی ٹی آئی کیساتھ بیٹھنے کو تیارہیں لیکن ان کی طرف سے کوئی مثبت جواب نہیں آیا۔ انہوں نے کہاکہ محمود خان اچکزئی اور مولانا فضل الرحمن سے پرانے اور احترام کے تعلقات ہیں،انہوں نے مشکل وقت میں ہمارا ساتھ دیا۔ محمود خان اچکزئی سے ملاقاتیں ہوتی رہی ہیں اور ہوتی رہیں گی،ان سے سیاسی اور دیگر اہم معاملات پرگفتگو ہوتی ہے ،اس گفتگو کو پی ٹی آئی سے مذاکرات کہنامناسب نہیں ،ہمارے خیال کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے محمود اچکزئی کو مذاکرات کا کوئی مینڈیٹ نہیں دیا گیا،ویسے بھی پی ٹی آئی نے کئی بار کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی سے بات کرنے کو تیار نہیں،ہماراکہناہے کہ سیاسی جماعتوں میں مذاکرات ہوتے رہنے چاہئیں ۔رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے مسائل ہیں تو وہ آئیں بیٹھیں، اس پر بات کرتے ہیں ،انہوں نے شہباز شریف کی مذاکرات کی دعوت کا مثبت جوا ب نہیں دیا تو ہم نے بھی مذاکرات کی بات کرنا چھوڑ دی ۔مولانا فضل الرحمن کے ساتھ ہمارا کوئی اختلاف نہیں ۔ ان کیساتھ مذاکرات کیلئے بیٹھے توتمام مسائل حل کرلیں گے ۔انہوں نے بتایاکہ نوازشریف کا انگلینڈ جانے کا کوئی ارادہ نہیں تاہم ان کا پیچیدہ آپریشن ہوا ہے اور وہ چیک اپ کیلئے کبھی بھی جاسکتے ہیں۔

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی میں اپوزیشن رکن اور تحریک تحفظ آئین کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے خواجہ آصف کی طرف سے اٹھائے گئے  سوالات کے جواب میں کہا کہ ہمیں مل بیٹھ کے ملک کو بحرانوں سے نکالنا ہو گا۔سپیکر تمام سٹیک ہولڈر ز بلائیں ، سپیکر ہا ئوس کے کسٹوڈین ہیں، نواز شریف ، آصف علی زرداری اور جماعت اسلامی ملک میں آئین کی بالادستی پر متفق ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات ہوں گے اور ہونے چاہئیں ملک کو بحران سے نکالنے کے لئے مذاکرات کروں گا، میں اسٹیبلشمنٹ سے بھی بات کروں گا ۔ انہوں نے کہا کہ سپیکر اپنی پارٹی کو بھی سمجھائیں بحران عوام کی وجہ سے نہیں ہماری وجہ سے آیا ۔ ہم نے اسٹیبلشمنٹ کو باعزت راستہ دینا ہے ۔محمود اچکزئی نے سپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ سپیکر صاحب! آپ ایوان کے محافظ بن کر کام کریں۔ پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ ابھی مذاکرات کیلئے ماحول سازگار نہیں ہے ، ہمیں مذاکرات کا معلوم ہی نہیں، ہمارا مینڈیٹ چوری ہوا ہے وہ واپس کیا جائے ، ہمارے کیسز ختم ہوں، بانی پی ٹی آئی رہا ہوں گے تو ہی مذاکرات کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ خواجہ آصف کو تو اپنی منسٹری کے چپڑاسی کا بھی پتا نہیں، محمود اچکزئی کو بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات کا ٹاسک دیا ، اچکزئی سے ملاقات کرکے مذاکرات کے بارے میں معلومات لیں گے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں