تین سال بعد مہنگائی سنگل ڈیجٹ پر آگئی، محنت رنگ لارہی: وزیراعظم

تین سال بعد مہنگائی سنگل ڈیجٹ پر آگئی، محنت رنگ لارہی: وزیراعظم

اسلام آباد(نمائندہ دنیا)ادارہ شماریات کی مہنگائی سے متعلق جاری ماہانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی تقریباً 3 سال بعد سنگل ڈیجٹ پر آگئی جس کی اگست میں شرح 9.64 فیصد ریکارڈ کی گئی جبکہ ستمبر میں مزید کمی کا امکان ہے جو 9 سے 10 فیصد رہ سکتی ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق افراط زر کی شرح 34 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی جو اگست میں 9.64 فیصد رہی اور اکتوبر 2021 کے بعد پہلی بار مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ ریکارڈ کی گئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا اگست 2024 میں سالانہ بنیادوں پر کنزیومر پرائس انڈیکس کی مہنگائی کی شرح 9.6 فیصد رہی جو پچھلے مہینے 11.1 فیصد تھی، ماہانہ مہنگائی کی شرح 0.39 فیصد رہی جبکہ اگست 2023 میں مہنگائی کی شرح 27.4 فیصد تھی۔ اگست 2021 میں سالانہ بنیاد وں پر مہنگائی کی شرح 8.4 فیصد ریکارڈ ہوئی تھی جس کے بعد ہر سال مہنگائی آؤٹ آف کنٹرول رہی۔ اگست 2022 میں 27.3 اور گزشتہ سال اگست 2023 میں 27.4 فیصد ریکارڈ ہوئی تھی، مہنگائی میں کمی کی وجوہات کا جائزہ لیا جائے تو اگست 2023 کی نسبت اگست 2024 کے دوران زرعی شعبے کو کریڈٹ میں 24.8 فیصد اضافہ ہوا جبکہ یہی جائزہ اگست 2023 کا اگست 2022 سے لیا جائے تو زرعی شعبے کو کریڈٹ کی شرح میں 35.1 فیصد کا اضافہ ہوا تھا ۔ مارکیٹ میں سپلائی چین بہتر ہونے سے قیمتوں میں اضافہ کنٹرول ہوا، ہائی پالیسی ریٹ کے باعث نجی شعبے کی ڈیمانڈ میں کمی ریکارڈ ہوئی ، زرمبادلہ ذخائر مستحکم ہونے سے روپیہ کی قدر میں استحکام ہے جس کے باعث مہنگائی میں کمی ہوئی ۔ بجٹ میں رواں مالی سال کیلئے مہنگائی کنٹرول کرنے کا ہدف 12 فیصد مقرر کر رکھا ہے ۔ ماہرین کی رائے ہے کہ سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح 27 فیصد سے کم ہو کر 9.6 فیصد تک پہنچ چکی ہے ، مرکزی بینک کو پالیسی ریٹ میں نرمی کا مظاہرہ کرنا ہو گا ، سٹیٹ بینک پالیسی ریٹ کا جائزہ لینے کیلئے 12 ستمبر کو اجلاس شیڈول ہے ۔

وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیا رواں ماہ ستمبر میں مہنگائی کی شرح میں مزید کمی کا امکان ہے جو 9 سے 10 فیصد رہ سکتی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق اگست میں شہری علاقوں میں مہنگائی کی شرح 11.7 فیصد اور دیہی علاقوں میں 6.7 فیصد رہی۔ ماہانہ بنیادوں پر پیاز 23.62 فیصد، انڈے فی درجن 12.39 فیصد، تازہ سبزیوں کی قیمت میں 12.25 فیصد اضافہ ہوا، ماہانہ بنیاد پر دال چنا 4.55 فیصد، آلو کی قیمت 2.90 فیصد تک اضافہ ہوا، گھی، گوشت، چاول، دال ماش، مصالحہ جات مہنگی ہونے والی اشیاء میں شامل ہیں۔ ماہانہ بنیاد پر گندم، بریڈ سستی ہونے والی اشیاء میں شامل ہیں۔ ماہرین کے مطابق مہنگائی کی شرح میں کمی کی وجہ سے عالمی سطح پر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی بھی ہے ، پاکستان آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ سے قرض کی منظوری کا منتظر ہے جس کے بعد زرمبادلہ ذخائر مزید بہتر ہوں گے اور روپیہ کی قدر مستحکم رہے گی، سالانہ بنیادوں پر ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی ہے جس کے بعد گزشتہ ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 0.62 فیصد کی کمی ہوئی اور مہنگائی کی مجموعی شرح 15.34 فیصد تک ریکارڈ ہوئی۔

ادھر وزیرِ اعظم شہباز شریف نے پاکستان ادارہ شماریات کی جاری کردہ رپورٹ میں اگست 2024 کے دوران مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجٹ پر آنے کے اعلان پر اظہار اطمینان کیا اور کہا اللہ کے فضل و کرم سے حکومتی معاشی ٹیم کی محنت رنگ لا رہی ہے ، اگست میں مہنگائی کی شرح کا 9.6 فیصد پر آنا معیشت میں بہتری کے حوالے سے حکومتی اقدامات کا عکاس ہے ۔ گزشتہ تین برس میں مہنگائی کی کم ترین شرح کا سہرا حکومتی معاشی ٹیم کی محنت کو جاتا ہے ۔ افراط زر میں کمی وزارت خزانہ کی اکنامک آؤٹ لک رپورٹ کی پیشگوئی کی عین مطابق ہے جس میں کیا گیا تھا کہ اگست 2024 میں افراط زر کی شرح 9.5 سے 10.5 فیصد کے درمیان رہے گی ۔ انہوں نے کہا معاشی ماہرین کی جانب سے ستمبر کے مہینے میں افراط زر کی شرح میں مزید کمی کی پیشگوئی قوم کیلئے خوشخبری سے کم نہیں ۔ 2018 میں بھی افراط زر کی شرح سنگل ڈیجیٹ پر چھوڑ کر گئے تھے ۔ 2018 سے آئندہ چار برس میں مجرمانہ غفلت اور عوام دشمن پالیسیوں کی وجہ معیشت بد حالی کا شکار رہی، مہنگائی میں ریکارڈ اضافہ ہوا اور عوام کیلئے پریشانی کے دور کا آغاز ہوا۔ ہم نے اپنی سیاست کی قربانی دے کر ملکی معیشت کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔ معاشی ٹیم کی شبانہ روز محنت کی بدولت نہ صرف معیشت مستحکم ہوئی بلکہ ترقی کی جانب گامزن ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں