سیاستدانوں کو با اختیار بناکر معاملات انکے حوالے کیے جائیں،کسی آئینی ترمیم کی حمایت نہیں کرینگے:فضل الرحمٰن

سیاستدانوں کو با اختیار بناکر معاملات انکے حوالے کیے جائیں،کسی آئینی ترمیم کی حمایت نہیں کرینگے:فضل الرحمٰن

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر،نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک)سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف)مولانا فضل الرحمن نے کہا پارلیمنٹ، سیاسی جماعتوں کو غیر ضروری سمجھنا حماقت ہے ، سیاستدانوں کو بااختیار بنا کر معاملات انکے حوالے کیے جائیں، کسی آئینی ترمیم کی حمایت نہیں کرینگے۔

، دہشت گردی کی ذمہ داری افغانستان پر عائد کرنے کے بجائے اپنی ذمہ داریوں کو دیکھا جائے ،سندھ میں ڈاکوئوں کا راج ہے ،کچے کی صورتحال کو دیکھ کر پریشان ہیں، پارلیمنٹ سے درخواست ہے کہ آگے بڑ ھے اور ان سے بات چیت کرے ۔قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی زیرِ صدارت ہوا، مولانا فضل الرحمن نے خطاب کرتے ہوئے کہا سیاسی لوگوں کی اہمیت ختم کی جارہی ہے ، معروف اور تجربہ کار کو سائیڈ لائن کیا جا رہا ہے اور ظاہر ہے اس کی جگہ نئے نوجوان لیں گے مگر وہ تجربہ نہیں رکھتے اور جذباتی ہوتے ہیں اس سے معاملات اتنے الجھ جاتے ہیں کہ اس گتھی کو سلجھانا مشکل ہوجاتا ہے ، سب چیزیں اپنے اندر سمیٹنا اور سارے معاملات کے لیے فیصل آباد کا گھنٹہ گھر بن جانا یہ شاید ایک خواہش ہوسکتی ہے مگر یہ مسئلے کا حل نہیں، ڈیرہ اسماعیل خان، لکی مروت کا علاقہ مسلح قوتوں کے قبضہ میں ہے ، کچھ علاقوں کے سکولوں اور کالجوں میں پاکستان کا ترانہ نہیں پڑھا جاسکتا، الیکشن سے پہلے میں افغانستان گیا وہاں باہمی تجارت، افغان مہاجرین پر بات چیت کی، میں افغانستان سے کامیاب ہو کر واپس لوٹا تھا، ہم ذمہ داریاں کسی اور پر ڈال دیں۔

اس طرح نہیں چلے گا،جبری گمشدگیاں ایک اہم مسئلہ ہے ، اس پر بات چیت ہونی چاہیے ، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ انہیں بتائیں کہ ان کے پیارے اس وقت کہاں ہیں؟ میں چاہتا ہوں کہ لوگ افواج پاکستان پر اعتبار کریں،لوگوں کو روزگار نہیں مل رہا ،پی ڈبلیو ڈی اور یوٹیلیٹی سٹور کو ہم ختم کررہے ہیں، ہم اس طرح کے قوانین کو ایوان میں مسترد کریں گے ، یہی حا لات دیکھ کر سردار اختر مینگل نے استعفیٰ دے دیا ہے ، ہم لڑیں گے ، تنقید کریں اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے لیکن ملک کو ضرورت پڑی تو اپنا کردار نبھائیں گے ، میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا حکومت مخالف ہوا چل پڑی،حکومتی سیاسی اتحاد میں شامل ہونا خودکشی کے مترادف ہے ،عوام میں جا کر جلسے جلوس شروع کر دئیے ہیں،ملک کے اندر ایک غیر منتخب حکومت کام کر رہی ہے جس کو مسلط کر دیا گیا ہے ،محمود خان اچکزئی کے اتحاد میں شمولیت سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا ہماری اپنی جماعت ہے اور ہمارا اپنا منشور ہے ہم کسی دوسری جماعت کا حصہ نہیں بنیں گے ،انہوں نے کہا کہ آ ئین میں جو ترمیم کی جا رہی ہے اس کی بھی ہم حمایت نہیں کریں گے ۔

اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا چیف جسٹس کو ہتھکڑیاں لگانے کا پروگرام بھی نواز شریف نے بنایا تھا،سپریم کورٹ پر ان کے ورکرز نے حملہ کیا،میں آپ کو وثوق سے کہہ سکتا ہوں میری تقریر کو ٹی وی پر نہیں چلایا جارہا،یہاں پر وزیر تقریر کرتا ہے تو اس کو دکھایا جاتا ہے ،لاپتا افراد کے بارے میں کوئی بات نہیں کرسکتا،بلوچستان میں فیکٹ فائنڈنگ مشن جائے اور حالات دیکھے ، ایک کمیٹی بنائیں اور بلوچستان میں لوگوں سے بات چیت کریں،ان کے وسائل پر ان کا حق ہے ان سے بات کریں، اختر مینگل کے استعفے کو خدارا ہلکا نہ لیں۔عمرایوب کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے حنیف عباسی نے کہا ابھی تو عشق کے امتحان اور بھی ہیں ملٹری کورٹ بھی ہے ،آپ کے خلاف وعدہ معاف گواہ تیار ہیں آپ اپنے بچنے کی تدبیر کریں،دنیا پاکستان پر حملہ آور اور اپوزیشن لیڈر آلہ کار ہیں۔پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی آصفہ بھٹو نے کہا آخر ملک میں گیس کی قلت اور بندش کی کیا وجہ ہے ، میرے حلقہ میں بجلی کی 8 گھنٹہ لوڈ شیڈنگ رہتی ہے ،وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا شاید پھر وہاں کوئی تکنیکی مسئلہ ہو، فیڈرز کو ٹرانسفر کرنے کیلئے پالیسی مرتب کی جارہی ہے ،وزیر پٹرولیم نے کہا گیس صارفین کو فراہمی کیلئے ہمارے پاس اتنی گیس دستیاب نہیں،ایک حل ہے کہ باہر سے گیس درآمد کرکے صارفین کو فراہم کریں، لیکن اس حوالے سے بھی ایک مسئلہ ہے کہ جس بھاؤ ایل این جی یا برآمدی گیس آتی ہے ، اس قیمت پر ہمارے گھریلو صارفین وہ گیس خرید نہیں سکتے ۔

ایم کیو ایم کے مصطفی کمال نے کہا سندھ کو وفاق (ارسا )سے 36ہزار 370ملین پانی روزانہ ملتا ہے ،540ملین گیلن صرف کراچی کو ملتا ہے ، یہاں کے 80فیصد لوگ خرید کر پانی پیتے ہیں۔ پیپلزپارٹی کی شرمیلا فاروقی نے کہا کہ منکی پاکس اہم ایشو ہے اسے سنجیدہ لینا چاہیے یہاں کو ئی وزیر نہیں،سید امین الحق، محمد معین عامر پیرزادہ، نکہت شکیل خان اور رعنا انصار کے کے الیکٹرک کے حوالے سے توجہ دلائو نوٹس پر جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطاتارڑ نے کہاکراچی میں جولائی اور اگست کی حالیہ بارشوں کے باعث کے الیکٹرک نے احتیاطی اقدامات کے تحت اپنے 1800 فیڈرز میں سے 300 فیڈرز کو بند کیا،کرنٹ لگنے کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا، 24 ایسے واقعات ہوئے جو گھروں میں اندرونی وائرنگ اور شارٹ سرکٹ کی وجہ سے پیش آئے ۔علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں آئی پی پیز کے معاملے پر حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز دے دی۔خلیجی ممالک میں گداگری کی سرگرمیوں سے متعلق رکن اسمبلی اسلم گھمن کے توجہ دلائونوٹس کے جواب میں احسان الحق باجوہ نے کہا اگر کوئی سرگرمی میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی، بعد ازاں عطا تارڑ نے پاکستان کوسٹ گارڈز ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا، بل کو متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کردیا گیا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں