مخصوص نشستوں کا کیس:سپریم کورٹ تشریح کی آڑ میں آئین دوبارہ نہیں لکھ سکتی:الیکشن کمیشن

مخصوص نشستوں کا کیس:سپریم کورٹ تشریح کی آڑ میں آئین دوبارہ نہیں لکھ سکتی:الیکشن کمیشن

اسلام آباد،لاہور(اپنے نامہ نگار سے ،کورٹ رپورٹر)الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کی مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ سنانے والے اکثریتی ججز کی14 ستمبر کی وضاحت کو چیلنج کرتے ہوئے نظر ثانی کی درخواست دائر کردی اور اضافی گزارشات جمع کراتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ مخصوص نشستوں کا فیصلہ مفروضوں پر مبنی ہے۔

سپریم کورٹ نے آئین کے الفاظ بدلے،عملدرآمد روکا جائے ۔الیکشن کمیشن نے کہاکہ عدالتی فیصلہ پر تاخیر کا ذمہ دار الیکشن کمیشن نہیں،12 جولائی کے فیصلہ کی وضاحت کیلئے درخواست25 جولائی کو دائر کی،سپریم کورٹ نے 14 ستمبر کو وضاحت کا آرڈر جاری کیا، عدالت نے تحریک انصاف کو جواب کیلئے کب نوٹس جاری کیا؟تحریک انصاف کی دستاویز پر عدالت نے الیکشن کمیشن کو نوٹس کیا نہ جواب طلب کیا،الیکشن کمیشن کی وضاحت کی درخواست کے بعد پارلیمنٹ نے نئی قانون سازی کردی ہے ، سپریم کورٹ 14 ستمبر کی وضاحت پر نظر ثانی کرے ۔اضافی گزارشات میں الیکشن کمیشن نے کہا کہ سپریم کورٹ کا مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ مفروضوں پر مبنی ہے ،سپریم کورٹ تشریح کی آڑ میں آئین کو دوبارہ نہیں لکھ سکتی، عدالت نے تفصیلی فیصلے میں اپنے 12 جولائی کے احکامات سے انحراف کیا،تفصیلی فیصلے میں عدالت نے 41 ارکان کو تحریک انصاف تک محدود کردیا،آزاد ارکان کی سیاسی جماعت میں شمولیت کی میعاد تین دن ہے ، سپریم کورٹ نے ارکان کو 15 دن دیکر آئین کے الفاظ کو بدل دیا،آزاد ارکان نے سنی اتحاد کونسل میں شمولیت کے بیان حلفی جمع کرائے ،عدالتی فیصلہ میں ارکان کے بیان حلفی مکمل نظر انداز کر دئیے گئے۔

بیرسٹر گوہر کے سرٹیفکیٹ درست بھی مان لیں تو پی ٹی آئی ارکان کی تعداد 39 نہیں بنتی،امیدواروں کی جانب سے سیکشن 66 کے تحت پارٹی وابستگی کے ڈیکلریشن جمع نہیں کرائے گئے ،رولز 94 انتخابی نشان والی سیاسی جماعت کیلئے ہے ،تحریک انصاف نے ججز چیمبر میں جو دستاویزات جمع کرائی وہ کبھی اوپن کورٹ میں پیش نہیں کی گئیں،تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا ریلیف نہیں دیا جا سکتا،تحریک انصاف نے کسی فورم پر اپنے حق کا دعویٰ نہیں کیا،سپریم کورٹ فل کورٹ کا فیصلہ ہے کہ دعویٰ نہ کرنے والے کو ریلیف نہیں دیا جا سکتا،دریں اثنا لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں فراہم کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی اور الیکشن کمیشن کو جواب جمع کرانے کا آخری موقع دیتے ہوئے 4اکتوبر تک مہلت دیدی ، درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق نے مؤقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر تاحال عملدرآمد نہیں ہوا، جو توہین عدالت کے مترادف ہے ، الیکشن کمیشن جان بوجھ کرتاخیری حربے استعمال کررہا ہے ، عدالت سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کرنے کا حکم جاری کرے ،جسٹس راحیل کامران شیخ نے الیکشن کمیشن کی جانب سے جواب داخل نہ کرانے اور کیس کی پیروی میں پیش نہ ہونے پرناراضی کا اظہار کیا اور آئندہ سماعت پر الیکشن کمیشن کے وکیل کو پیش ہونے کی ہدایت کی۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں