پی ٹی آئی کا احتجاج :فیصل آباد ،میانوالی میں جھڑپیں ، شیلنگ ، 9ارکان اسمبلی سمیت 200 سے زائد گرفتار
میانوالی، فیصل آباد ، بہاولپور (سٹاف رپورٹر ، نامہ نگار ، ڈسٹرکٹ رپورٹر ، نیوز ایجنسیاں )پی ٹی آئی نے پنجاب کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے ،پولیس نے 9 ارکان اسمبلی سمیت 200 سے زائد رہنمائوں کار کنوں کو گرفتار کرلیا۔
فیصل آباد میں احتجاج کے دوران جھڑپیں اور شیلنگ ، کارکنوں نے پتھراؤ کیا، ارکان اسمبلی سمیت 200 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔میانوالی ، بہاولپور کو کنٹینرز لگا کر سیل کردیا گیا، کئی کارکن گرفتار کر لئے گئے ۔فیصل آباد کے آٹھوں بازاروں کو مکمل طور پر بند کرکے خاردارتاروں سے سیل کردیا گیا۔احتجاج روکنے کے لئے فیصل آباد سے دو ارکان پنجاب اسمبلی حسن نیازی اور اسماعیل سیلا ، چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا کے بھائی محسن رضا ، ایم این اے عمر فاروق کے بھائی مبشر شہزاد اور مرکزی جنرل سیکرٹری پی ٹی آئی مینارٹی ونگ سمیت 200سے زائد عہدیدار اور کارکن گرفتار کر لئے گئے ۔تحریک انصاف کی جانب سے فیصل آباد میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ گھنٹہ گھر چوک اور اطراف میں پولیس و کارکنوں کے درمیان خوفناک تصادم بھی ہوا ۔ممبران قومی و صوبائی اسمبلی کی جانب سے شہر کے مختلف علاقوں سے ریلیوں کی صورت میں احتجاج کے مقام پر پہنچنے کی کال دی گئی جس پر پولیس نے بھی بھرپور تیاری کی اور گھنٹہ گھر سمیت شہر کے مختلف مقامات پر 4 ہزار سے زائد افسروں و اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا جبکہ متعدد پی ٹی آئی رہنماؤں کو احتجاج میں شرکت سے روکنے کے لیے ان کی رہائشگاہوں کے باہر بھی پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی۔
پولیس نے گھنٹہ گھر کی طرف جانے والے تمام داخلی و خارجی راستوں کو گاڑیاں لگا کر سیل کردیا۔ تاہم اس کے باوجود کارکنوں کی بڑی تعداد چوک گھنٹہ گھر پہنچی جس کے بعد مختلف بازاروں میں جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ کارکنوں کی جانب سے وقفے وقفے سے پولیس پر پتھراؤ کا سلسلہ جاری رہا۔ جبکہ پولیس نے بھی اس دوران آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ پولیس نے کارروائیوں کے دوران 9ارکان اسمبلی ندیم صادق ڈوگر، خیال کاسترو، جنید افضل ساہی، حسن نیاز، رائے حسن کھرل، احمد مجتبیٰ اور ملک اسماعیل سیلہ سمیت 200 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا۔ اس موقع پر پی ٹی آئی پنجاب کے متحرک رہنما حماد اظہر بھی کارکنوں کے درمیان احتجاج کی قیادت کرتے ہوئے نظر آئے ۔فیصل آباد میں احتجاج کے دوران پی ٹی آئی پنجاب کے صدر حماد اظہر نے بھی شرکت کی کارکنوں کے ہمراہ نعرے لگاتے ہوئے حماد اظہر پہنچے تو پولیس بھی ان کی گرفتاری کیلئے فوری پہنچ گئی۔ پولیس نے حماد اظہر کو گرفتار کرنے کی کوشش کی تو پی ٹی آئی کارکنوں نے انہیں گھیر لیا اور نعرے لگاتے ہوئے حماد اظہر کو لے کر پولیس سے دور نکل گئے ۔ کمیٹی چوک میانوالی میں بھرپور احتجاجی مظاہرہ کیا اور بانی پی ٹی آئی کی رہائی عدلیہ کی آزادی اور ملک میں عدل و انصاف کے حق میں نعرے لگائے ۔تحریک انصاف کے ورکر بہت زیادہ پرجوش تھے پولیس کی نفری نے احتجاجی مظاہرے کو روکنے کی بھرپور کوشش کی لیکن مظاہرین ورکر احتجاجی مظاہرہ کرنے میں کامیاب ہو گئے ۔
پولیس نے مظاہرین پرشیلنگ کر کے احتجاجی مظاہرہ کو منتشر کر دیا اور مظاہرین منتشر ہو گئے ۔ بلوخیل روڈ ایک گھنٹے سے زیادہ تک میدان جنگ بنا رہا ۔کارکن گلیوں سے نکل کر نعرے بازی کرتے اور غائب ہو جاتے ، احتجاجی مظاہرین کے منتشر ہوتے ہی پولیس نے شیلنگ شروع کردی اس دوران اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بھچر اورایم این اے عمیر خان بلوخیل روڈ پر پہنچے تو ان کو پویس نے حراست میں لے لیا۔بتایا گیا ہے پولیس نے متعدد ورکرز اور مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔سکیو رٹی کے سخت ترین انتظامات کے تحت میانوالی ، بہاولپورکو کنٹینرز لگا کر سیل کر دیا گیا،موٹرویز کو بندکردیا گیا اور موبائل فون سروس بھی معطل اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کردی گئی،سرکاری ونجی تعلیمی ادارے بند رہے ، راستوں کی بند ش سے شہریوں کو سخت پریشانی کا سامنا کرناپڑا ۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں پی ٹی آئی کے 32 سرگرم کارکنوں کو پانچ اکتوبر تک نظر بند کرنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں جبکہ جھنگ میں تین عہدیداروں اور چنیوٹ میں قومی اسمبلی کے امیدوار مہر خالد کو حراست میں لیا گیا ہے ۔
ادھر سکیورٹی کے پیش نظر شاہراہوں اور راستوں کو کنٹینرز لگاکر بند کردیاگیا۔ بہاولپورکے داخلی اورخارجی راستوں کو کنٹینر لگاکر بند کردیاگیا۔دنیاپور میں قطب پور ٹول پلازہ اور میواتی کے قریب دو مقامات پرکنٹینر لگادئیے گئے ۔لودھراں کو بہاولپور سے ملانے والے ایمپریس برج کو کنٹینر کھڑے کرکے بند کردیا گیا۔ لودھراں سے بہاولپور جانے والی پانچ شاہراہوں پر ناکے لگادیئے گئے ۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریکِ انصاف کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ ہماری تحریک کی کال سے حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہو چکی ہے ،ہر جگہ کینٹرز لگا کر راستوں کو سیل کیا گیا ہے ،لوگوں کے گھروں میں ریڈ کیا جارہا ہے ، ایسا لگ رہا ہے جیسے میانوالی ریڈ زون سے زیادہ اہم علاقہ ہے ۔پنجاب پولیس غاصب فورس کا رویہ اپنائے ہوئے ہے ،آئی جی نے پنجاب پولیس کو ٹارگٹ دیا ہوا ہے ۔