اکتوبر میں الیکشن آڈٹ کا خدشہ،معاملات انتہائی سنگین ہوسکتے ہیں:وزیر دفاع
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ اکتوبر میں الیکشن 2024ء کے آڈٹ کا خدشہ موجود ہے ،معاملات انتہائی سنگین ہو سکتے ہیں، ٹی وی انٹرویو میں انہوں نے کہا یہ خدشہ موجود ہے کہ عدلیہ میں تبدیلی آنے کے بعد عام انتخابات کا آڈٹ ہوسکتا ہے۔
جب پہلی بار یہ بات کہی تھی تو اس بات کے اشارے ملے تھے ،اکتوبر میں الیکشن آڈٹ کا خدشہ موجود ہے ، دعا ہے یہ لڑائی آگے نہ بڑھے ، معاملات انتہائی سنگین ہوسکتے ہیں،اگر بانی پی ٹی آئی بات نہیں کرنا چاہتے تو ہمیں بھی شوق نہیں،بانی پی ٹی آئی کا کیس ملٹری کورٹ میں جا سکتا ہے کیونکہ انہوں نے ایک اور 9 مئی کرنے کی کوشش کی، ایک صوبے نے وفاق پر مسلح حملہ کیا ہے ، سوائے خیبرپختونخوا کے کسی صوبے نے اس میں شمولیت اختیار نہیں کی،پاکستان جب بھی ٹیک آف کرنے لگتا ہے تو ایسا سلسلہ شروع ہوتا ہے ، بانی پی ٹی آئی انٹرنیشنل لابیز کے پلانٹڈ ہیں۔خیبر پختونخوا کے وسائل استعمال کر کے اسلام آباد پر چڑھائی کی گئی۔کراچی میں چینی باشندوں پر حملہ ہوا۔ جبکہ 2014 میں چینی صدر نے آنا تھا تو یہی سارا کچھ کیا گیا۔ ہم افغان جنگ میں الجھے رہے جو تاریخی غلطی تھی۔اگر جسٹس قاضی کو آئینی عدالت کا سربراہ نہ بنایا گیا تو گناہ بے لذت والی بات ہے ۔خواجہ آصف نے کہا کہ انہوں نے بھارتی وزیر خارجہ کو جلسے پر بلایا، یہ کیا سلسلہ ہے جبکہ بھارت ہمارا دشمن ہے لیکن اس کے حوالے سے ایسی بات کی گئی، آپ کرائے پر لوگ لے کر آرہے ہیں لیکن آپ کو کسی شہید کے گھر جانے کی توفیق نہیں ہوتی۔ پی ٹی آئی، بی ایل اے اور ٹی ٹی پی پاکستان پر حملہ آور ہیں۔ ایک بار پھر ایس سی او اجلاس کو ملتوی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور یہ دھرنا بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے ۔
ان سے درخواست کی گئی ایس سی او کے بعد احتجاج کریں لیکن انہوں نے کہا کہ ہم نے کانفرنس سے 2 دن پہلے احتجاج کرنا ہے ۔ اگر ان کو روکا نہ جاتا تو اس وقت ڈی چوک پر وہ بیٹھے ہوتے ۔ جبکہ ان کا 2014 میں سانحہ اے پی ایس کی وجہ سے دھرنا ختم ہوا تھا۔ پچھلے تین دنوں میں ان کے حوالے سے عوامی رائے تبدیل ہوئی ہے ۔ کیونکہ ایک شخص جو لیڈ کر رہا تھا وہ 24 گھنٹے کے لیے غائب ہو گیا۔ علی امین گنڈا پور نے پہلے سافٹ وئیر اپ ڈیٹ کرایا اور پھر ہری پور سے خیبر پختونخوا پہنچ گئے ۔ انہوں نے جو بیانیہ دیا تھا وہ سافٹ ویئر اپ ڈیٹ کرنے کے بعد دیا۔ پچھلے 3 دنوں میں ان کی لیڈر شپ ایکسپوز ہوئی ہے ۔ پی ٹی آئی کے اراکین قومی اسمبلی کہاں تھے ؟ انہیں احتجاج کی قیادت کرنی چاہیے تھی۔ بانی پی ٹی آئی ہمیشہ کہتے رہے کہ میں اسٹیبلشمنٹ سے بات کروں گا۔ اور بانی پی ٹی آئی کو پتہ ہے علی امین گنڈاپور کے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے ہیں۔ یہ پورا زور لگا رہے ہیں لیکن جب گریں گے تو دھڑم سے گریں گے ۔ یہ سارا سکرپٹ پاکستان میں تیار نہیں ہوا۔ پی ٹی آئی نے فلسطین پر بلائی گئی اے پی سی کا بائیکاٹ کیوں کیا ؟جبکہ اے پی سی میں پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں موجود تھیں۔ فلسطین پر کہیں بھی کانفرنس ہو رہی ہو آپ کو وہاں جانا چاہیے ۔آئینی ترمیم کی بڑی سیاسی اہمیت ہے اور آئینی ترامیم کا پہلے والا مسودہ طویل تھا جو ہم نے کم کیا ہے ۔ آئینی ترمیم کا مسودہ میڈیا پر بھی جلد آجائے گا۔