صوبے میں اتنی فنڈنگ ہورہی، کوئی کام ہوتا نظر نہیں آرہا: سندھ ہائیکورٹ
کراچی (سٹاف رپورٹر)سندھ ہائیکورٹ نے سندھ میں سرکاری سکولوں میں درسی کتب فراہم نہ کرنے سے متعلق سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت کے لیے ہدایات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
جسٹس صلاح الدین پنہور کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو سندھ میں سرکاری سکولوں میں درسی کتب فراہم نہ کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ سیکرٹری تعلیم نے بتایا کہ 154 ملین ڈالرز ورلڈ بینک کی جانب سے دئیے گئے ہیں، یورپی یونین، وفاقی حکومت، ایشین ڈیولپمنٹ بینک سے بھی گرانٹ دی گئی ہے ۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیئے کہ سندھ میں بلین ڈالرز آرہے ہیں اور آپ لوگ کیا منفرد کام کررہے ہیں۔ جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس میں کہا کہ اربوں ڈالرز آپ لوگوں کو مل رہے ہیں آپ کے پاس کوئی لائحہ عمل بھی تو ہونا چاہئے ۔ سیکرٹری تعلیم نے کہا کہ جائیکا بھی یہاں پروجیکٹ پر کام کررہی ہے جس کے ذمہ کنسٹرکشن کا کام ہے ۔ جائیکا نے 2.2 بلین روپے اس پروجیکٹ کے لئے رکھے ہیں۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیئے کہ جاپان اگر کوئی اسکول سندھ میں بنا رہا ہے تو پھر وہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہوگا، ہم ایسے اسکولوں کا وزٹ کرنا چاہیں گے ۔ عدالت کو بتایا گیا کہ یونیسیف کی جانب سے 480 ملین روپے تعلیمی کاموں کے لئے دئیے گئے ہیں۔
جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس میں کہا کہ آپ لوگ کس طرح سے چین کی نیند سوتے ہیں، سندھ میں اتنی فنڈنگ ہورہی ہے پھر بھی کوئی کام ہوتا ہوا نظر نہیں آتا۔ جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس میں کہا کہ کبھی کسی سندھ کی بچی سے یہ نہیں سنا کہ اسے 3500 روپے مل رہے ہیں۔ جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 3 سال قبل بھی محکمہ تعلیم کو بچوں کی تعداد کے حوالے سے مختلف اداروں سے ریکارڈ ٹیلی کرنے کا کہا گیا تھا جس پر ابھی تک عمل نہیں ہوا۔ درخواست گزار کے وکیل اشفاق علی پنہور ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ اس سال کتابوں کا بجٹ دگنا رکھا گیا لیکن پھر بھی سرکاری اسکولوں میں کتابیں نہیں پہنچ سکیں۔ اس سال اربوں روپے کی کرپشن محکمہ تعلیم میں کی گئی، ایسے پرنٹنگ پریس کو ٹھیکہ دیا گیا جس کے پاس مشین تک نہیں۔ سماعت ملتوی کرتے ہوئے عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ آئندہ کی سماعت کے لئے ہدایات بعد میں جاری کردی جائیں گی۔