پاکستان کیلئے تاریخی اعزاز:شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس شہباز شریف کا مہمانوں کیلئے عشائیہ ملاقاتیں،چینی وزیراعظم صدر زرداری سے ملے
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر،اپنے رپورٹرسے ،وقائع نگار،نامہ نگار،دنیا نیوز)پاکستان کیلئے تاریخی اعزاز،شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کا سربراہی اجلاس آج اسلام آباد میں ہوگا، بھارتی وزیرخارجہ کی9سال بعد پاکستان آمد، روس،تاجکستان، کرغزستان، قازقستان، بیلا روس کے وزرائے اعظم و دیگر عالمی رہنما بھی اسلام آباد پہنچ گئے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے مہمانوں کے اعزاز میں عشائیہ دیا، الگ الگ ملاقاتیں بھی ہوئیں،ایس سی او اجلاس میں منظوری کیلئے دستاویزات تیار کر لی گئیں جبکہ چینی وزیراعظم لی چیانگ نے صدر آصف زرداری سے ملاقات کی ۔تنظیم کے رکن ممالک روس، بیلاروس، قازقستان،کرغزستان، تاجکستان اور ازبکستان کے وزرائے اعظم کے علاوہ ایران کے اول نائب صدر اور بھارت کے وزیر خارجہ اپنے ممالک کی نمائندگی کررہے ہیں،چین کے وزیراعظم لی چیانگ ایک روز قبل ہی پہنچ گئے تھے ،جبکہ منگولیا کے وزیراعظم مبصر ریاست کے طور پر اورترکمانستان کے وزرا کی کابینہ کے نائب چیئرمین اور وزیر خارجہ بھی خصوصی مہمان کی حیثیت میں شرکت کررہے ہیں۔بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر بھارتی ایئرفورس کے خصوصی طیارے میں 3 بجکر 26 منٹ پر نور خان ایئر بیس پہنچے ،جہاں وزارت خارجہ کے ڈی جی ساؤتھ ایشیا الیاس نظامی نے ان کا پرتپاک استقبال کیا ،بھارتی وزیرخارجہ کی نوسال بعد پاکستان آمد ہوئی ہے ، ادھر روسی وزیراعظم میخائل مشوستین سب سے بڑے وفد کے ساتھ پاکستان پہنچے ان سے پہلے دن میں روسی فیڈریشن کے ڈپٹی وزیراعظم الیکسی اوورچک بھی وفد کے ہمراہ اسلام آبادپہنچے تھے ، روسی وفد میں وزیراعظم اور ڈپٹی وزیر اعظم کے علاوہ 2 سے 4 وزرا اور 58 سے زائد روسی صحافی بھی شامل ہیں۔ ترکمانستان کے ڈپٹی چیئرمین کابینہ راشد مریدوف کا استقبال خالد مقبول صدیقی ،تاجکستان کے وزیراعظم خیر رسول زادہ کا وزیر تجارت جام کمال ،کرغزستان کے وزیراعظم ژاپاروف اکیل بیک کا وزیر پٹرولیم مصدق ملک ،بیلا روس کے وزیراعظم رومن گولووچینکو کا وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ ،وزیر اعظم قازقستان اولزس بیکٹی نوف کا استقبال وفاقی وزیر عبدالعلیم خان نے کیا ۔
وزیر اعظم شہباز شریف سے تاجکستان کے وزیرا عظم خیر رسول زادہ ، بیلاروس کے وزیر اعظم گولوو چینکو ، کرغزستان کی وزراکابینہ کے چیئرمین ژاپاروف اکیل بیک ، ترکمانستان کے وزراء کی کابینہ کے نائب چیئرمین اور وزیر خارجہ امور راشد میریدوف اورقازقستان کے وزیراعظم اولزس بیکٹی نوف نے منگل کو یہا ں الگ الگ ملاقات کی۔ شہباز شریف نے بیلاروس کے وزیر اعظم سے ملاقات میں انہیں بیلاروس کے ایس سی او کا مکمل رکن بننے پر مبارکباد پیش کی اور \"شنگھائی سپرٹ\" کو فروغ دینے میں بیلاروس کے ساتھ مل کر کام کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا،انہوں نے دو طرفہ تعلقات خصوصاً تجارت، سرمایہ کاری، زرعی مشینری، مشترکہ طور پر ٹریکٹرز کی تیاری اور مواصلات کے شعبوں میں تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا ۔بیلاروس کے وزیراعظم نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر سے بھی ملاقات کی ،اس دوران دفاعی اور سکیورٹی تعاون کو مزید فروغ دینے اور خطے میں امن و استحکام کے مشترکہ اہداف کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا،آرمی چیف نے عالمی اور علاقائی معاملات میں بیلاروس کے کردار کو سراہا اور دونوں ممالک کے درمیان عسکری تعلقات کو مزید مضبوط کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔بیلا روسی وزیر اعظم نے پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں اور دہشت گردی کے خلاف قربانیوں کو سراہا اور علاقائی امن و استحکام میں ان کے کردار کو خراج تحسین پیش کیا۔وزیراعظم شہباز شریف سے جمہوریہ کرغزستان کی کابینہ کے چیئرمین (وزیراعظم)اکیل بیک نے بھی ملاقات کی،وزیراعظم نے کرغزستان کے ساتھ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی خواہش کا اظہار کیا۔
شہباز شریف نے تاجکستان کے وزیر اعظم خیررسول زادہ سے ملاقات میں کہا دونوں ممالک کو مشترکہ مفاد کے تمام شعبوں بالخصوص تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور علاقائی روابط کے شعبوں میں قریبی اور باہمی فائدہ مند تعاون کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے ۔ تاجک وزیرِ اعظم نے وزیرِ اعظم شہباز شریف اور حکومت پاکستان کا تاجکستان کو پاکستان سے چینی برآمد کرنے کی اجازت پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ دونوں ممالک کے مابین تجارت کو فروغ دیگا۔شہباز شریف نے ترکمانستان کی کابینہ کے ڈپٹی چیئرمین اور وزیر خاجہ راشد میریدوف سے ملاقات کرتے ہوئے دونوں ممالک کے مابین اعلیٰ سطح کے تبادلوں کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔شہباز شریف نے قازقستان کے وزیر اعظم اولزس بیکٹی نوف کے ساتھ تجارت، سرمایہ کاری، ٹرانسپورٹ، مواصلات ، زراعت، دفاع، تعلیم اور توانائی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کی ضرورت پر تبادلہ خیال کیا اس موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کیلئے سرکاری وفود کے تبادلے بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔بعد ازاں وزیراعظم نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کیلئے آنے والے مہمانوں کے اعزاز میں عشائیہ دیا ۔عشائیے میں شریک تمام ممبر ممالک کے سربراہان اورمندوبین کا وزیراعظم نے خود استقبال کیا، تمام ممبرممالک کے مندوب نے وزیراعظم سے باری باری مصافحہ کیا،تقریب میں سب سے پہلے چین کے وزیر اعظم لی چیانگ پہنچے جبکہ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکربھی عشائیہ پہنچے اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے ان سے بھی مصافحہ کیا،اس دوران خوشگوار جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر کو پاکستان میں ویلکم کرتا ہوں،آج نہیں لیکن کسی نہ کسی دن توبات چیت کا آغازکرنا پڑے گا،جانتا ہوں وہ رہ نہیں پائیں گے اور دہشتگردی پر اپنا بیانیہ دہرائیں گے ، پھر بھی بطور میزبان ہمیں معاف کرنا چاہیے ان کو موقع نہیں ملنا چاہیے کہ وہ شکایت کریں۔ادھر ایس سی او اجلاس میں منظوری کے لئے دستاویزات تیار کر لی گئیں، ایس سی او ہیڈز آف گورنمنٹس کے اجلاس کے اختتام کے دوران مختلف دستاویزات پر دستخط کیے جائیں گے ، دستاویزات اور مشترکہ اعلامیہ کو نیشنل کوآرڈی نیٹرز کے اجلاس میں حتمی شکل دی گئی،شنگھائی تعاون تنظیم کے 23ویں سربراہی اجلاس میں سربراہان حکومت آج بدھ کو جناح کنونشن سنٹرمیں اکٹھے ہوں گے جس میں معیشت، تجارت،ماحولیات اورسماجی وثقافتی میں جاری تعاون پرتبادلہ خیال ہوگا،اسلام آباد میں شنگھائی تعاون تنظیم سمٹ میں تنظیم کی کارکردگی کاجائزہ لیاجائیگا، سمٹ میں تعاون کے مزید فروغ اورتنظیم کے بجٹ کی منظوری کیلئے اہم فیصلے ہوں گے ،وزیراعظم شہبازشریف قائدین کا استقبال کریں گے جس کے بعدگروپ فوٹوسیشن ہوگا،وزیراعظم شہبازشریف کے ابتدائی کلمات سے سمٹ کی باضابطہ کارروائی شروع ہوگی،عالمی رہنما خطابات کریں گے ،شریک رہنمائوں کے مختلف دستاویزات پر دستخط کے بعد وزیراعظم اختتامی کلمات پیش کریں گے ، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور ایس سی او کے سیکرٹری جنرل ژانگ منگ میڈیا سے گفتگو کریں گے ، وزیراعظم شہباز شریف سمٹ میں شریک رہنمائوں کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیں گے ۔
علاوہ ازیں صدر مملکت آصف زرداری سے چین کے وزیراعظم لی چیانگ نے ملاقات کی ، رہنماؤں نے پاک چین سٹریٹجک تعاون مزید بڑھانے پر اتفاق کیا ،معیشت، سرمایہ کاری اور علاقائی روابط سمیت اہم شعبوں میں دو طرفہ سٹریٹجک تعاون مزید گہرا کرنے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا گیا دونوں ممالک اقتصادی راہداری منصوبوں پر عملدرآمد تیز کریں گے ۔ صدر مملکت نے کہا چین کے ساتھ دوستی پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے ، انہوں نے باہمی تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے کی اہمیت پر زور دیا اور کہا چینی کمپنیوں کو پاکستان سٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری سے پاکستان میں موجود مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہئے ۔ سی پیک اور گوادر پورٹ کی مدد سے چین کی اقتصادی ترقی سے بھرپور استفادہ کرنے کا وقت آ گیا ہے ۔ صدر مملکت نے انہیں بتایا وہ رواں سال نومبر میں چین کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، انہوں نے دہشتگردانہ حملے میں دو چینی شہریوں کی ہلاکت پر دلی تعزیت کا اظہار کیا اور کہا دشمن اپنی مذموم کوششوں میں کامیاب نہیں ہوں گے ۔
انہوں نے مجرموں کو مثالی سزا دینے کے عزم کے اظہار کیا۔چینی وزیر اعظم لی چیانگ نے کہا پاکستان اور چین اچھے بھائی، پڑوسی، شراکت دار اور دوست ہیں ،پاکستان اور چین اپنی شراکت داری کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے لیے تعاون جاری رکھیں گے ۔صدر زرداری نے ایوان صدر میں عوامی جمہوریہ چین کے وزیر اعظم لی چیانگ کے اعزاز میں ظہرانہ دیا۔ظہرانے میں وزیر اعظم شہباز شریف ، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی ،وفاقی وزرا ، سروسز چیفس، ارکان پارلیمنٹ ، سفارتکاروں ، صحافیوں ، اعلیٰ حکام، گورنر ز اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بھی شرکت کی ۔ صدر آصف زرداری سے کرغزستان کے وزرا اور کابینہ کے چیئرمین اکیل بیک کی بھی ملاقات ہوئی ۔ صدر نے کہا دوطرفہ تجارتی حجم بڑھانے کی ضرورت ہے ، کرغزستان کراچی اور گوادر بندرگاہوں سے استفادہ کر سکتا ہے ۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اورسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے بھی چینی وزیراعظم لی چیانگ سے ملاقات کی۔