آئینی ترمیم پھر موخر،آج فیصلہ:مولانا فضل الرحمن سے بلاول،ڈار،محسن نقوی،اختر مینگل اور پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملاقاتیں،سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس بار بار ملتوی،امیرجے یو آئی نے آج تک وقت مانگ لیا

آئینی ترمیم پھر موخر،آج فیصلہ:مولانا فضل الرحمن سے بلاول،ڈار،محسن نقوی،اختر مینگل اور پی ٹی آئی رہنماؤں کی ملاقاتیں،سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس بار بار ملتوی،امیرجے یو آئی نے آج تک وقت مانگ لیا

اسلام آباد(اپنے رپورٹرسے ،سٹاف رپورٹر، نامہ نگار،نیوز ایجنسیاں،مانیٹرنگ ڈیسک)طویل مشاورت اور ملاقاتوں کے بعد آئینی ترمیم ایک بار پھر موخر کردی گئی، آج فیصلہ ہونے کا امکان ،مولانا فضل الرحمٰن سے بلاول بھٹو،اسحاق ڈار ، محسن نقوی ، اختر مینگل اور پی ٹی آئی رہنماؤں نے ملاقاتیں کیں۔

اس دوران کسی نتیجے پر نہ پہنچنے کے باعث سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس کاوقت بار بار تبدیل ہوتا رہا، بالآخر امیر جے یو آئی نے آج تک وقت مانگ لیا۔جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے رات  گئے پریس کانفرنس کی ، مولانا فضل الرحمن نے کہا پی پی اور جے یو آئی نے آئینی ترمیم پراتفاق رائے حاصل کیا تھا، لاہور میں ن لیگ کی قیادت کے ساتھ اس پر مزید مشاورت ہوئی اور ہم نے جن نکات پر اعتراض کیا حکومت اس سے دستبردار ہونے پر راضی ہوئی، ہمارے درمیان بل کے حوالے کوئی تنازع نہیں ہے ، ہمارے درمیان اس وقت کسی خاص نکتے پر کوئی اعتراض نہیں اور آئینی ترمیم پر حکومت سے کوئی بڑا اختلاف نہیں رہا ہے ، پی ٹی آئی کو بھی اعتماد میں لیا، ان سے مشاورت جاری رہی، پی ٹی آئی کی قیادت نے بانی پی ٹی آئی کی تائید سے منظوری کو مشروط کیا ، پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے اپنے بانی عمران خان سے ملاقات کے بعد مجھ تک ان کے مثبت لب و لہجے اور رویے کا پیغام پہنچایا،انہوں نے مشاورت کا وقت مانگا جس سے میں نے اتفاق کیا اور تحریک انصاف کے جواب کا صبح تک انتظار کریں گے ،مجھے عمران خان کا صبح جواب مل جائے گا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا امید ہے مولانا فضل الرحمن کے ساتھ اسمبلی کے اگلے سیشن میں ہوں گے اور چاہتاہوں سیاسی جماعتوں کے اتفاق سے یہ آئین سازی ہو،امید ہے پی ٹی آئی آئینی ترمیم کے مسودے پر ساتھ دے گی، میں تو سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے منظوری چاہتا ہوں اور میں اتحادیوں کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے ابھی تک مشاورت کا موقع دیا ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پارلیمان کے اجلاس میں مولانا فضل الرحمن میری گزارش مانیں گے ، میری درخواست ہے کہ ہمارا بل جے یو آئی خود پیش کرے ، میری کوشش اور خواہش ہے کہ سیاسی اتفاق رائے سے یہ ترمیم منظور کروائیں۔قبل ازیں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے کیلئے صبح سے رات تک ملاقاتیں ، رابطے ، منانے کی کو ششیں جاری رہیں ، اس دوران سینیٹ قومی اسمبلی کے اجلاس کا وقت بار بار تبدیل ہوتا رہا،سینیٹ کے اجلاس کیلئے پہلے صبح گیارہ بجے پھر دوپہر ساڑھے بارہ بجے ، پھر ساڑھے چھ بجے کا وقت دیا گیا جو بعد میں 8 بجے کردیا گیا ہے ، جو کہ کئی گھنٹے تاخیر سے شروع ہوا تو آدھے گھنٹے کیلئے ملتوی کردیا گیا، بعد ازاں بلاول بھٹو ، فضل الرحمن کی پریس کانفرنس کے بعد سینیٹ کا اجلاس آج سہ پہر تین بجے تک ملتوی ہوگیا ۔

دوسری جانب قومی اسمبلی کے اجلاس کا وقت بھی 2 بار تبدیل کیا گیا،9گھنٹے کی تاخیر سے قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر غلام مصطفے ٰ کی زیر صدارت شروع ہوا تو تلاوت اور نعت کے بعد اجلاس ملتوی کر دیا گیا اجلاس اب آج دوپہر 3بجے ہوگا۔ گزشتہ روز جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کا گھر مشاورت کا مرکز بنا رہا، حکومت اور اپوزیشن کے وفود نے ایک دن میں 9ملاقاتیں کیں، بلاول بھٹو 3 مرتبہ مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کیلئے ان کی رہائشگاہ گئے جبکہ حکومتی وفد 2 دفعہ ملا ، پی ٹی آئی واپوزیشن رہنمائوں نے جے یوآئی سربراہ سے 2ملاقاتیں کیں جبکہ بی این پی کے سربراہ اخترمینگل بیرون ملک واپسی کے بعد ایئرپورٹ سے سیدھے مولانا کے گھرپہنچے ، آئینی ترامیم اورمبینہ طور پر اغوا کئے گئے اپنے ارکان بارے بتایا۔

پی ٹی آئی کے وفد نے سب سے پہلے مولانا فضل الرحمن کے گھر کا دروازہ کھٹکھٹایا اور انہیں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کرانے پر حکومتی رویہ سے آگاہ کیا اور شکوہ کیا کہ حکومت نے وعدہ کے باوجود اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروائی،پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری گزشتہ روز سہ پہرکومولانا فضل الرحمن سے ملاقات کیلئے انکے گھر پہنچے اور آئینی ترامیم پرقائل کرنے کی کوشش کرتے رہے ، اسکے بعد پی ٹی آئی کے بھاری بھرکم وفد نے شام کے وقت مولانا سے طویل ملاقات کی جس میں بیرسٹر گوہر،سلمان اکرم راجہ، عمر ایوب،صاحبزادہ حامد رضا اوراسد قیصرشامل تھے ، پی ٹی آئی کے وفد نے بانی پی ٹی آئی کا پیغام پہنچایا اور آئینی ترامیم کے حوالے سے انکے کردار کوسراہا،تحریک انصاف کے وفدکی روانگی کے بعد ایک مرتبہ پھر بلاول بھٹو وفد کے ہمرامولانا کے گھرپہنچ گئے اور بانی پی ٹی آئی کے پیغام کے بعد مولانا کاموقف جاننے کی کوشش کی اور کہا کہ پی ٹی آئی کوقائل کریں کہ 26ویں آئینی ترامیم کی حمایت کریں تاکہ متفقہ مسودہ ایوان میں پیش کیاجائے ۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے بھی سربراہ جے یوآئی سے ملاقات کی اور آئینی ترامیم پر اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔ رات گئے اسحاق ڈار،محسن نقوی، رانا ثنا اللہ کے ہمراہ حکومتی وفد نے مولانا فضل الرحمن سے ملاقات کی اور انہیں 26ویں آئینی ترامیم کا حتمی مسودہ بھی پیش کیا، حکومتی رہنمائوں کاکہنا تھاکہ ہمارے پاس نمبر پورے ہیں لیکن اتفاق رائے چاہتے ہیں کیونکہ اس سے قبل بھی آپ نے قانون سازی میں مثبت کردار اداکیاہے ، جس پر مولانا نے ترامیم کے کچھ نکات پراپنے تحفظات سے آگاہ کیا اورکہا کہ ہم متفقہ مسودہ لیکر آئینگے ۔ حکومتی وفد کی روانگی کے بعد رات گئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو ایک مرتبہ پھر مولانا کی رہائش گاہ پہنچ گئے اور صدر زرداری سے ہونیوالی مشاورت بارے آگاہ کیا، اسکے بعد مشترکہ پریس کانفرنس بھی کی گئی ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں