اسلام آباد:قیدیوں کی گاڑیوں پر حملہ،82مفرور دوبارہ قید،پی ٹی آئی رکن اسمبلی کے بیٹے سمیت4گرفتار:وزیر اطلاعات:ڈرامے بند کریں:وزیراعلیٰ پختونخوا

اسلام آباد:قیدیوں کی گاڑیوں پر حملہ،82مفرور دوبارہ قید،پی ٹی آئی رکن اسمبلی کے بیٹے سمیت4گرفتار:وزیر اطلاعات:ڈرامے بند کریں:وزیراعلیٰ پختونخوا

اسلام آباد (خصوصی رپورٹر، نامہ نگار ، مانیٹرنگ ڈیسک )اسلام آباد میں سنگجانی ٹول پلازہ کے قریب 3 گاڑیوں پر مسلح افراد نے حملہ کرکے قیدیوں کو چھڑانے کی کوشش کی ،حملے کے نتیجے میں 4 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے ۔

قیدی فرار ہوئے ،تاہم 82 مفرور دوبارہ گرفتار کرلئے گئے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی رکن اسمبلی کے بیٹے سمیت 4 حملہ آوروں کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ وزیر اعلیٰ پختو نخوا علی امین گنڈا پور نے کہا کہ جعلی حکومت ڈرامے بند کرے ۔ دہشت گردی کے مقدمات میں ملوث ملزموں کو مبینہ طور پر چھڑانے کے لیے نامعلوم مسلح افراد نے حملہ کردیا جسے ناکام بنا کر4حملہ آوروں کو گرفتار کرلیا گیا ،جن قیدیوں کی گاڑیوں پر حملہ کیا گیا ان میں دہشتگردی کے مقدمات میں ملوث پی ٹی آئی کارکن اور دو پختونخوا کے دو رکن اسمبلی بھی موجود تھے ۔ نامعلوم افراد نے پولیس قیدی گاڑیوں کے شیشے بھی توڑے ۔اسلام آباد پولیس ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیاکہ پولیس 82 قیدیوں کو عدالت پیشی کے بعد اٹک جیل منتقل کررہی تھی کہ 4 ڈالوں میں سوار ملزموں نے سنگجانی ٹول پلازہ کے نزدیک قیدیوں کی گاڑیوں پر حملہ کردیا، ملزم اسلحہ، ڈنڈوں اور پتھروں سے لیس تھے ۔حملے میں 4 پولیس اہلکار زخمی، 3 حملہ آور گرفتار ہو گئے ۔تمام تر صورت حال کا بغور جائزہ لیا جارہا ہے ۔حملہ آوروں کی گرفتاری کیلئے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔پولیس نے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشنز بھی شروع کردئیے ۔حملہ آوروں کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کردیا گیا ۔آئی جی اسلام آباد سید علی ناصر رضوی نے کہا کہ سنگجانی کے قریب قیدیوں کی گاڑیوں پر 20 افراد نے حملہ کیا، حملہ آوروں کی دو گاڑیاں اور اسلحہ بھی قبضہ میں لے لیا گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ تمام فرار ہونے والے قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کرلیا گیا ۔پولیس ٹیموں نے تمام صورتحال کو انتہائی دلیری سے نمٹایا ہے ۔آئی جی اسلام آباد کا کہنا تھاکہ حملہ آوروں کی تعداد 18 سے 20 تھی جن میں ایک ایم پی اے کا بیٹا بھی شامل تھا ، ان سے اسلحہ اور ڈنڈے برآمد ہوئے ہیں ۔ادھر وفاقی وزیر اطلاعات عطائاللہ تارڑ نے کہا کہ تشدد اور انتشار کی سیاست پی ٹی آئی کی تاریخ رہی ہے ، تحریک انتشار نے سنگجانی ٹول پلازہ پر قیدیوں کی گاڑیوں پر منصوبہ بندی سے حملہ کیا، پی ٹی آئی ایم پی اے کے بیٹے سمیت چار حملہ آوروں کو گرفتار کرلیا گیا ، حملہ آوروں کو قانون کے مطابق سخت ترین سزا دی جائے گی۔ پی ٹی آئی کے خیبر پختونخوا سے رکن صوبائی اسمبلی لیاقت کے صاحبزادے بھی شامل ہیں، انہوں نے کہا کہ سنگجانی ٹول پلازہ پر جب قیدیوں کی گاڑیوں کی رفتار آہستہ ہوئی تو پی ٹی آئی کے چار گاڑیوں میں سوار مسلح کارکنوں نے ان گاڑیوں پر حملہ کر دیا اور تمام 82 ملزموں کو فرار کرانے کی کوشش کی، 19 قیدی فرار ہوئے تھے جنہیں دوبارہ حراست میں لے لیا گیا، 82 ملزم پولیس کی تحویل میں ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ملزموں کے خلاف سخت ترین قانونی کارروائی کی جائے گی، ایف آئی آر بھی درج کی جائے گی، گرفتاریاں بھی عمل میں لائی جائیں گی اور ایک مثال قائم کی جائے گی کہ آئندہ کوئی کسی قیدی کو فرار کرانے کی کوشش نہ کر سکے ۔ ریاست کی رٹ ہر صورت قائم کی جائے گی، کسی سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے سنگجانی میں پولیس پریزن وین پر حملے کو اسلام آباد پولیس کا ڈرامہ قرار دیا ہے ۔

پشاور سے جاری بیان میں علی امین گنڈاپور نے کہا کہ جعلی حکومت اور اسلام آباد پولیس آئے روز جعلی ڈرامے کر رہی ہے ، یہ ڈرامے بند کرنے پڑیں گے ۔ جیل لے جاتے ہوئے ترنول تھانہ کے ایس ایچ او نے اپنے ہاتھ سے وین کے شیشے توڑے ، ڈرامہ رچا کر پریزن وین کے تالے توڑ کر سب کو نیچے کھڑا کیا گیا۔ بار بار آپ کو تنبیہ کر رہا ہوں، ملک کے اندر لاقانونیت کا راج قائم کردیا گیا ۔ہمارے دو ارکان اسمبلی اور ورکرز، سرکاری اہلکاروں کی آج ضمانت ہوئی تھی، ایک ڈرامہ رچایا گیا کہ یہ لوگ فرار ہو رہے ہیں۔اگر آپ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں تو آپ کو پتا ہو کہ ہماری صوبائی حکومت بھی ہے ، وارننگ دے رہا ہوں کہ اس طرح کے ڈرامے نہ کریں ،اگر گرفتار کیا ہے تو ان لوگوں کو خیریت سے پہنچائیں۔ کسی کو کچھ بھی ہوا تو ایس ایچ او تھانہ ترنول اور ڈی پی او ذمہ دار ہوں گے ، ڈی آئی جی، آئی جی اور پھر وزیر داخلہ ذمہ دار ہوں گے ۔دوسری جانب تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے اسلام آباد میں قیدی وینز پر حملے کا الزام پولیس پر عائد کردیا اور کہا کہ یہ پولیس نے ڈرامہ کیا۔اپنے ایک بیان میں انہوں نے الزام لگایا کہ 26 نمبر چونگی کے قریب تینوں وینز کو روک کر ایس ایچ او شبیر تنولی نے قیدی وین کے شیشے توڑے ، وین میں تحریک انصاف کے 2 ایم پی ایز، کارکن اور سرکاری ملازم بھی موجود تھے ۔پی ٹی آئی رہنما نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے پی ٹی آئی کارکنوں کو وہاں سے بھاگ جانے پر مجبور کیا، پولیس تماشے کے باوجود پی ٹی آئی کے ایم پی ایز اور کارکن وہیں کھڑے رہے ۔شیخ وقاص اکرم نے دعویٰ کیا کہ ہمارے 80 سے زائد لوگ قیدی وین میں تھے جنہیں عدالت نے رہا کیا، اب ان کی گرفتاری ایک اور ایف آئی آر میں ڈال دی گئی ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں