تحریک انصاف کا حکومت کیخلاف نئی تحریک شروع کرنیکا فیصلہ:اپوزیشن جماعتیں ساتھ ہونگی:عمرایوب

تحریک انصاف کا حکومت کیخلاف نئی تحریک شروع کرنیکا فیصلہ:اپوزیشن جماعتیں ساتھ ہونگی:عمرایوب

اسلام آباد ، ہری پور (مانیٹرنگ ڈیسک، دنیا نیوز)تحریک انصاف نے حکومت مخالف نئی تحریک کے آغاز کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے ملک بھر میں جلسوں کی منظوری دے دی، اسی طرح بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتیوں کی فہرست اور تمام فیصلے سیاسی کمیٹی کرے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ پی ٹی آئی یکم نومبر کو پشاور،8نومبر کوئٹہ اور پھر کراچی میں جلسے کرے گی جبکہ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس کی باقاعدگی سے پیروی کی جائے گی۔علاوہ ازیں تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی نے سپریم کورٹ، ہائیکورٹس میں کیسز کی باقاعدہ پیروی کی حکمت عملی کی منظوری بھی دے دی۔ادھر اپوزیشن لیڈر عمرایوب نے کہا ہے اپوزیشن جماعتیں بہت جلد حکومت کے خلاف تحریک شروع کریں گی،مولانا فضل الرحمن کے ساتھ ہمارا اتحاد تھا اور آئندہ بھی رہے گا، ان کاکہناتھا کہ آئینی مسودہ غیر قانونی طریقے سے پاس کیا گیا، ن لیگ نے جعل سازی سے آئینی مسودہ پاس کرایا۔ بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کی رہائی کسی ڈیل کا نتیجہ نہیں ہے ،بشریٰ نے بہادری سے نو ماہ جیل کاٹی ۔ ہری پور پریس کلب میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے الزام عائد کیا کہ بشریٰ کو جیل میں زہر دیا گیا،بانی پی ٹی آئی کی بجلی پانی بند کیا گیا غیر معیاری کھانا دیا جا رہا ہے ،بانی ملک و قوم اور آئین کی بالادستی کیلئے قید کاٹ رہے ہیں ان پر جھوٹے مقدمات قائم کئے گئے ۔

ان کاکہناتھا کہ بانی پی ٹی آئی ڈیڑھ سال سے بہادری سے جیل کاٹ رہا ہے ،اس کے نہ نواز شریف کی طرح پلیٹ لیٹس کم ہوئے نہ ملک سے فرار ہوا ۔ ان کاکہناتھا کہ سابق چیف جسٹس ایک متکبر اور گھمنڈی شخص تھا اس نے آئین کے خلاف فیصلے دیئے ، سابق چیف جسٹس ریٹائرڈ ہوتے ہی ملک سے فرار ہوئے ،ان کا دور عدالتی تاریخ کا سیاہ ترین دور تھا ،موجودہ چیف جسٹس ایک ماہر قانون ہیں ، ان سے توقعات ہیں ، وہ آئین اور قانون کے مطابق فیصلے دیں گے ۔ ان کاکہناتھا کہ آئینی مسودہ غیر قانونی طریقے سے پاس کیا گیا۔تحریک انصاف نے جمعیت علما اسلام کی قیادت سے رابطہ کرکے مولانا فضل الرحمن کے اپوزیشن میں رہنے کے اعلان کا خیرمقدم کیا ہے اور پی ٹی آئی کا مستقبل میں بھی ساتھ چلنے اورمشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنیکی خواہش کا اظہارکیا گیا ۔جے یو آئی نے شکوہ کیا ہے کہ پی ٹی آئی نے پارلیمانی کمیٹی کا حصہ بننے کے باوجود جسٹس منصورکوووٹ نہ دیکربالواسطہ طورپرحکومت کا ساتھ دیا،اسی طرح یہ بھی شکوہ کیا گیا ہے کہ اگر پی ٹی آئی جے یو آئی کا ساتھ دیتی تو حکومت کے بجائے چیف جسٹس ان کی مرضی کا ہوتا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں