سپریم کورٹ آئینی بینچ کا پہلا دن،درخواستیں جرمانے کیساتھ خارج،قاضی صاحب کی جان چھوڑدیں:جسٹس مسرت ہلالی

سپریم کورٹ آئینی بینچ کا پہلا دن،درخواستیں جرمانے کیساتھ خارج،قاضی صاحب کی جان چھوڑدیں:جسٹس مسرت ہلالی

اسلام آباد(کورٹ رپورٹر، مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پہلے دن ڈیڑھ گھنٹے میں 18 مقدمات کی سماعت مکمل کرلی، 15 کیسز خارج کرتے ہوئے بے بنیاد مقدمہ بازی پرمجموعی طورپر 60ہزار روپے کے جرمانے کردئیے ، جبکہ 3 مقدمات کی سماعت ملتوی کر دی، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ایسی درخواستوں کے سبب 60لاکھ مقدمات زیر التوا ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے کہا قاضی فائز کی جان اب چھوڑ دیں، مقدمات میں ذاتیات پرنہیں آتے ۔

جسٹس امین الدین کی زیرسربراہی جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس حسن اظہر رضوی ، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل 6 رکنی آئینی بینچ نے کیسز کی سماعت کی۔ماحولیاتی آلودگی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران بینچ نے قرار دیا کہ ملک میں ہر جگہ ہاؤسنگ سوسائٹیز بنائی جارہی ہیں، جسٹس نسیم حسن شاہ کو خط میں لکھا گیا تھا کہ اسلام آباد کو صنعتی زون بنایا جا رہا ہے ، ماحولیاتی آلودگی صرف اسلام آباد نہیں پورے ملک کا مسئلہ ہے ،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا گاڑیوں کا دھواں ماحولیاتی آلودگی کی بڑی وجہ ہے ، کیا دھویں کو روکنے کی کوشش کی جارہی ہے ؟ پنجاب کی حالت دیکھیں سب کے سامنے ہے ، اسلام آباد میں بھی چند روز قبل ایسے ہی حالات تھے ۔جسٹس نعیم اختر نے کہا ہاؤسنگ سوسائٹیز کے باعث کھیت کھلیان ختم ہو رہے ہیں، کاشتکاروں کو تحفظ فراہم کیاجائے ، قدرت نے زرخیز زمین دے رکھی ہے لیکن سب اسے ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں،جسٹس محمدعلی مظہر نے استفسار کیا کہ انوائرمنٹ پروٹیکشن اتھارٹی اپنا کردار ادا کیوں نہیں کر رہی؟ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا پورے ملک کو ماحولیات کے سنجیدہ مسئلے کا سامنا ہے ، پٹرول میں کچھ ایسا ملایا جاتا ہے جو آلودگی کا سبب بنتا ہے ۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا مانسہرہ میں جگہ جگہ پولٹری فارم اور ماربل فیکٹریاں کام کر رہی ہیں، سوات کے خوبصورت مقامات آلودگی کا شکار ہوچکے ہیں،آئینی بینچ نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق اٹھائے گئے اقدامات پر تمام صوبوں سے رپورٹ طلب کرلی اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی استدعا پر سماعت 3 ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے خلاف دائر نظرِ ثانی درخواست کی سماعت کے دوران درخواست گزار وکیل حنیف راہی نے کہا کوئی بھی شخص براہ راست چیف جسٹس تعینات نہیں ہوسکتا،پہلے بطور جج تعیناتی ہوتی ہے پھر چیف جسٹس بنایا جاتا ہے ، وزیراعلٰی بلوچستان نے قاضی فائز عیسیٰ کی تعیناتی کی سمری بھی نہیں بھیجی تھی،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا نظرثانی میں دوبارہ اصل کیس نہیں کھول سکتے ،عدالتی فیصلوں کے خلاف یہ کوئی اپیلیٹ بینچ نہیں ہے ،درخواست گزار نے کہا سپریم کورٹ نے بھٹو کیس بھی چالیس سال بعد سنا،جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا آپ کیس دوبارہ کھولنا چاہتے ہیں؟جسٹس امین الدین نے سوال اٹھایا کہ قانون بتائیں کہ وزیراعلٰی کے ساتھ مشاورت کیسے ضروری ہے ،جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دئیے مقدمات میں ذاتیات پرنہیں آتے ، قاضی فائز عیسیٰ کی جان اب چھوڑ دیں،یہ مقدمہ قانونی کم اور سیاسی زیادہ لگ رہا ہے ۔

جسٹس جمال مندوخیل نے درخواست گزار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا غیر سنجیدہ درخواست پر کیوں نہ آپ کا کیس کارروائی کیلئے بار کونسل کو بھیج دیں،بعد ازاں آئینی بینچ نے درخواستگزار وکیل ریاض حنیف راہی کی نظرثانی درخواست خارج کردی۔عارف علوی کی بطور صدر مملکت تقرری کے خلاف دائر درخواست پر آئینی بینچ نے درخواست گزار کو دوبارہ سماعت کا نوٹس جاری کر دیا،عدالتی عملے نے بتایا کہ درخواست گزار کو بھیجے گئے نوٹس کی تعمیل نہیں ہوسکی،جسٹس جمال مندوخیل نے کہا ایسی درخواستیں جرمانے کے ساتھ خارج ہوں تو ہی حوصلہ شکنی ہوگی،بینچ نے دوبارہ نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔آئینی بینچ نے سرکاری ملازمین کی غیر ملکی خواتین سے شادیوں پر پابندی کی درخواست خارج کرتے ہوئے درخواست گزار پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا،جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ اگر ایسی درخواستوں کو اجازت دی تو یہ درخواست بھی آجائے گی کہ شادیوں سے روکا جائے ۔پی ڈی ایم دور حکومت میں قانون سازی کے خلاف درخواست بھی 20 ہزار روپے جرمانے کے ساتھ خارج کی گئی جبکہ غیر ملکی جائیدادوں کے خلاف کیس میں درخواست گزار کو 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کر دیا گیا،جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ 60 ہزار مقدمات ایسے ہی مقدمات کے سبب زیر التوا ہیں۔

بینچ نے نارکوٹکس سے متعلق کیس اور قاضی جان محمد کی تقرری کے خلاف درخواست بھی غیر مؤثر ہونے کے سبب نمٹا دی۔ ڈی جی ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی محمد سہیل کی تقرری کے خلاف کیس بھی نمٹا دیا گیا۔ملک بھر میں لوڈشیڈنگ سے متعلق یکساں پالیسی متعارف کرنے سے متعلق ازخود نوٹس کیس نمٹاتے ہوئے جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ یہ پالیسی میٹر ہے ہم مداخلت نہیں کر سکتے ۔ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈر نظرثانی کیس میں جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ یہ معاملہ تو اب غیر مؤثر ہو چکا ہے ۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمن نے دلائل میں کہا کہ پارلیمنٹ کی قانون سازی کے اختیار پر عدالتی فیصلے میں آبزرویشن دی گئی ہے ، پارلیمنٹ کے اختیار پر اٹھائے گئے سوال کی حد تک نظرثانی چاہتے ہیں،جسٹس جمال خان مندوخیل نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دئیے اب تو آپ نے آئین میں بھی ترمیم کرلی، جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دئیے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس میں سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی قانون سازی کے اختیار کو تسلیم کیا ہے ،آئینی بینچ نے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس میں پارلیمنٹ کی قانون سازی کے بارے میں اصول طے ہے ، بینچ نے کیس غیر مؤثر ہونے کے سبب نمٹا دیا۔آئینی بینچ نے مولوی اقبال حیدر کی 5سال تک سپریم کورٹ داخلے پر پابندی کے خلاف درخواست بھی نمٹا دی،جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دئیے کہ آپ کی پابندی کی حد ختم ہوچکی ہے ، کہیں آپ پابندی میں توسیع کے ارادے سے تو نہیں آئے ، مولوی اقبال حیدر نے جواب دیا کہ نہیں میرا یہ ارادہ نہیں ہے ۔

آئینی بینچ نے عام انتخابات 2024 ری شیڈول کرنے کی درخواست خارج کر دی، آئینی بینچ نے درخواست غیر موثر ہونے پر خارج کی،جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ وکیل نہیں آئے ، ان پر بھاری جرمانہ ہونا چاہیے ، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ انتخابات ہوچکے ہیں، یہ درخواست غیر موثر ہوچکی ہے ، موسم کی خرابی کے باعث انتخابات فروری کے بجائے مارچ میں کرانے کی استدعا کی گئی تھی۔غیرملکی اثاثوں سے متعلق کیس میں جسٹس جمال مندوخیل نے کہا قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے ، الیکشن کمیشن غیر ملکی اکاؤنٹس، اثاثوں پر قانون سازی کیسے کر سکتا ہے ، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ درخواست گزار نے درخواست میں کوئی قانونی بات نہیں کی،درخواست گزار مشتاق اعوان نے کہا میرا مؤقف ہے کہ غیر ملکی اثاثوں، بینک اکاؤنٹس پر الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے ، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ اس معاملے پر قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے ، کن لوگوں کے غیرملکی اثاثے یا بینک اکاؤنٹس ہیں، کسی کا نام نہیں لکھا،جسٹس مندوخیل نے کہا کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی کرنے کا نہیں کہہ سکتے ، جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دئیے کہ معاملے پر قانون سازی کیلئے درخواست گزار اپنے حلقے کے منتخب نمائندہ سے رجوع کرے ۔پی ڈی ایم حکومت کی قانون سازی کے خلاف درخواست بھی جرمانے کے ساتھ خارج کردی گئی۔جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی بینچ آج 16مقدمات کی سماعت کرے گا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں