مدارس بل،صدر کے اعتراضات قانونی:وزیر اطلاعات:پارلیمنٹ آزاد نہیں:جے یو آئی
اسلام آباد،لاہور(سیاسی نمائندہ ،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک )وفاقی وزیراطلاعات عطااللہ تارڑ نے کہاہے کہ مدارس بل پر صدرآصف زرداری کے اعتراضا ت قانونی ہیں جبکہ جمعیت علما اسلا م کاکہناہے کہ پارلیمنٹ آزاد نہیں ، یہ پارلیمنٹ پاکستان نہیں بلکہ فیٹف کی پارلیمنٹ ہے ۔
مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق نئے بل پر حکومت اور جے یو آئی (ف )کے درمیان ڈیڈلاک برقرار تاہم بیک ڈوررابطے اور مشاورت جاری ہے ، اس حوالے سے جے یو آئی اور پی ٹی آئی کابھی رابطہ ہوا ہے ، جے یو آئی نے سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل کے تناظر میں خیبرپختونخوا میں قانون سازی کیلئے پی ٹی آئی سے بھی مدد مانگ لی۔دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے صدر مملکت آصف زرداری کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کی ایڈوائس بھجوا دی۔ پارلیمانی ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس 17 دسمبر کو دن 11 بجے بلانے کی ایڈوائس بھیجی ہے ، مدارس کی رجسٹریشن سمیت آٹھ بلز کی منظوری کا امکان ہے ۔سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل پر پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر اور جے یوآئی ف کے سینیٹر کامران مرتضیٰ کی ملاقات ہوئی، سیاسی صورتحال اور سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل پر مشاورت کی گئی۔ دوطرفہ سیاسی تعاون پربھی گفتگو ہوئی، اسد قیصر نے کہا کہ جے یو آئی بتائے کہ پی ٹی آئی مدارس مسئلے پر کیا مدد کرسکتی ہے ۔ کامران مرتضیٰ نے کہا پی ٹی آئی پہلے آپس میں مشاورت کر کے طے کر لے کہ جے یو آئی کے ساتھ چلنا چاہتی ہے یا نہیں؟، کامران مرتضیٰ نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے مدارس سے متعلق متضاد بیانات کی بھی نشاندہی کی اورکہا اگر پی ٹی آئی مدد کرنا چاہتی ہے تو سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی بل کی روشنی میں مدارس سے متعلق خیبر پختونخوا اسمبلی بھی قانون سازی کرے ، مرکز سے منظور ہونے والے بل کا دائرہ کار صرف اسلام آباد تک ہوگا ۔
جے یو آئی پنجاب، سندھ اور بلوچستان اسمبلی سے بھی قانون سازی کیلئے صوبائی حکومتوں اور سیاسی قیادت سے بات کرے گی۔ جے یو آئی ف کے رہنما حافظ حمد اللہ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کے پاس کردہ مدارس رجسٹریشن بل پر ایوانِ صدر کے اعتراضات سے بلی تھیلے سے باہر آ گئی ہے ۔ بل پر اعتراضات سے ثابت ہو گیا کہ اصل مقصد مدارس کو فیٹف کے حوالے کرنا ہے ، یہ بھی ثابت ہو گیا کہ یہ پارلیمنٹ پاکستان نہیں بلکہ فیٹف کی پارلیمنٹ ہے ، اسلامی جمہوریہ پاکستان قانون سازی میں آج بھی آزاد نہیں ۔ ایوانِ صدر کے بابوؤں نے سوسا ئٹیز ایکٹ پڑھا ہی نہیں ورنہ اعتراضات اٹھانے کی نوبت نہ آتی۔ ایوانِ صدر قوم کو بتائے کہ آج تک فائن آرٹ کے کتنے ادارے ہیں۔ حافظ حمد اللہ کے بیان پر وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے ردعمل میں کہا مدارس بل پر صدر زرداری کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات میں فیٹف کا ذکر ہے اور نہ ہی کوئی تعلق، بل پر جو اعتراضات لگائے ہیں وہ قانونی اور آئینی ہیں، قانونی اور آئینی معاملات پر سیاست کرنا کسی کے حق میں نہیں، مدارس کی رجسٹریشن کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (فیٹف)سے جوڑنا بے سروپا تخیّل اور خیال آرائی کے مترادف ہے ۔ قانون سازی کا طریقہ کار آئین میں واضح ہے ، صدر نے آئینی اعتراضات لگائے ہیں اورانکی تصحیح بھی آئینی طور پرپارلیمان سے ہونی ہے ۔اس معاملے پر غیر ضروری بیان بازی اور تنقید برائے تنقید سے صدر اور پارلیمنٹ کے اختیارات کو ہدف بنانے سے گریز کیا جائے ۔
اس حوالے سے چیئرمین پاکستان علما کونسل حافظ طاہر محمود اشرفی کا کہنا ہے کہ مدارس کی رجسٹریشن پر کوئی سمجھو تا ممکن نہیں۔ اختلاف اس بات پر ہے کہ جو مدارس وزارتِ تعلیم سے منسلک ہو گئے ان سے متعلق منفی قانون سازی نہ ہو۔ مدارس اپنا آڈٹ بھی کرواتے ہیں، حسابات سب کے لیے کھلے ہیں، کوئی مدارس کے حسابات چیک کرنا چاہتا ہے تو کیا اعتراض ہو سکتا ہے ۔ کسی عالمی قوت کو پاکستان کے نظام میں مداخلت کا حق نہیں۔ فیٹف سے متعلق ماضی میں بھی مدارس کی کوئی شکایت نہ تھی اور نہ ہی اب ہے ۔ گا لم گلوچ اور الزام تراشی سے مدارس کے مسائل حل نہیں ہونگے ۔ جے یوآئی پنجاب کے ترجمان حافظ غضنفرعزیز نے کارکنان کواحتجاج کیلئے تیار رہنے کی ہدایت کرتے کہا ہے کہ حکومت کو 26 ویں آئینی ترمیم میں وعدہ خلافی مہنگی پڑے گی۔جے یوآئی پنجاب نے 26ویں آئینی ترمیم میں حکومت کی وعدہ خلافی پر غم و غصہ کا اظہار کرتے کہا ہے کہ اپنی قیادت کے حکم پر احتجاج کے لیے تیار ہیں ۔ صدر مملکت کے اعتراضات سامنے آمنے پردودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگیا ہے ۔