وزیراعظم نے فضل الرحمن کو منالیا،پیپلز پارٹی وفاقی حکومت غیر مطمئن:پی ٹی آئی سے مذاکرات کیلئے آج حکومتی کمیٹی کا اعلان ممکن:مشیروزیراعظم
اسلام آباد،کراچی(نامہ نگار،دنیا نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک)وزیراعظم شہباز شریف نے سربراہ جے یو آئی فضل الرحمٰن کو منا لیا جبکہ پیپلزپارٹی نے وفاقی حکومت پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے ، مشیر وزیر اعظم بیرسٹر عقیل ملک نے کہا ہے پی ٹی آئی سے مذاکرات کیلئے آج حکومتی کمیٹی کا اعلان ممکن ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف سے جمعیت علمائے اسلام (ف )کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی ملاقات ہوئی جس میں مدارس رجسٹریشن کی تجاویز پر مثبت پیشرفت ہوئی، وزیراعظم نے کہاکہ وزارت قانون اس معاملے کو حل کرنے کیلئے آئین اور قانون کے مطابق اقدامات کرے ،انہوں نے معاملات کو جلد حل کرنے کی ہدایت کی، ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمن نے کہا شہباز شریف نے بات چیت کیلئے دعوت دی تھی، دینی مدارس کا بل دونوں ایوانوں سے پاس ہوا تھا، وزیراعظم سے اس بل کے حوالے سے بات چیت ہوئی، ہم نے اپنا موقف دہرایا ہے ، بل پاس ہونے کے بعد اب ایکٹ بن چکا ہے ۔اگرصدر نے بل پراعتراض کرنا تھا تووہ پہلے ہی ہوچکا ہے ، اعتراض پر سپیکر کا جواب آنے اور آئینی مدت گزرنے کے بعد اعتراض نہیں بنتا، ہمارا مطالبہ آئین وقانون کے مطابق تھا، ان شااللہ اسے تسلیم کیا جائے گا،ہمارے موقف پرشاید جوائنٹ سیشن کی ضرورت نہ پڑے ، وزیراعظم نے مثبت جواب دیا ہے ، ان سے درخواست کی آئین وقانون کے مطابق فوری طورپرعملی اقدامات کریں، امید ہے ہمارے مطالبے کے مطابق آئینی طورپرعملی اقدام ہوگا،وزیراعظم نے قابل اعتماد اندازمیں بات کی ہے ، آج ہماری گفتگو کا موضوع صرف مدارس بل ہی تھا۔ہمیں امید ہے کہ ہمارا مطالبہ تسلیم کیا جائے گا، ایک دو دن میں خوشخبری سنیں گے ۔
دریں اثنا وزیراعظم نے بورڈ آف انویسٹمنٹ کے تحت جاری منصوبوں اور مختلف اقدامات کی پیشرفت کے حوالے سے جائزہ اجلاس کی صدارت کی،انہوں نے ملک میں کاروباری سہولت مراکز کی جلد از جلد تعمیر مکمل کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہاکہ ملک میں کاروبار کیلئے سازگار ماحول فراہم کرنے کی خاطر ریگولیٹری اصلاحات پر کام تیز کیا جائے ، پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع کی مؤثر مارکیٹنگ بیرونی سرمایہ کاروں کو مائل کرنے کیلئے ناگزیر ہے ،علاوہ ازیں انسانی سمگلنگ کی روک تھام سے متعلق اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیراعظم نے انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لئے متعلقہ اداروں کو آپس کے رابطے مزید بہتر بنانے اور انسانی سمگلروں کی سہولت کاری میں ملوث ایف آئی اے اہلکاروں کی نشاندہی اور ان کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت کی، وزیراعظم نے کہا انسانی سمگلنگ کے متعلق جاری تحقیقات جلد از جلد مکمل کر کے ٹھوس سفارشات پیش کی جائیں۔
ادھر دوسری جانب پیپلزپارٹی کے صوبائی گورنرز اور وزرائے اعلیٰ نے صوبوں کے ساتھ کی جانے والی وفاقی حکومت کی یقین دہانیوں پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا،پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں بلاول ہاؤس کراچی میں اجلاس ہوا، جس میں پنجاب کے گورنر سردار سلیم حیدر، خیبرپختونخوا کے گورنر فیصل کریم کنڈی، سندھ کے وزیراعلٰی سید مراد علی شاہ، بلوچستان کے وزیراعلیٰ میرسرفراز بگٹی اور پی پی پی کے سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی سید نوید قمر نے شرکت کی،اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال پر تفصیلی طور پر تبادلہ خیال کیا اور شرکا نے وفاقی حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کی روشنی میں اب تک کی پیشرفت سے پارٹی چیئرمین کو آگاہ کیا،اجلاس کے شرکا نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو حکومت کی جانب سے آئندہ ہونے والی قانون سازی سے متعلق بھی بریفنگ دی،پی پی پی رہنماؤں نے وفاقی حکومت کی جانب سے مختلف صوبوں کے ساتھ کی جانے والی یقین دہانیوں پر ہونے والی پیش رفت پر عدم اعتماد کا اظہار کیا،چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے اجلاس کے شرکا کو ہدایت کی کہ وہ حکومت کے ساتھ اپنے رابطوں کو مزید تیز کریں تاکہ جب پیپلزپارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہو تو اس میں ان رابطوں پر مثبت نتیجہ سامنے رکھا جاسکے ۔
مزید برآں وزیر اعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل ملک نے ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا حکومت پی ٹی آئی سے مذاکرات کیلئے کمیٹی بنا رہی ہے ، ہم وزیر اعظم کے ڈی 8 سربراہی اجلاس سے واپس آنے کا انتظار کر رہے تھے ،اس سلسلے میں اپنے اتحادیوں سے مشورہ کرنے جا رہے ہیں تاکہ اس کا اثر فیصلہ سازی بھی نظر آئے ، مجھے توقع ہے کہ یہ کمیٹی آج یا رواں ہفتے کے آخر تک بنادی جائے گی، اس میں حکومت اور اتحادیوں کی جانب سے سینئر رہنما شامل ہوں گے ،سپیکر قومی اسمبلی فریقین کی مذاکراتی کمیٹیوں کے اجلاس کی میزبانی کے لیے تیار ہیں، میرے خیال میں شرائط اور ایجنڈا طے کرنے کیلئے سپیکر کے چیمبر میں ملاقات کرنا کمیٹیوں کیلئے فائدہ مند ہو گا۔پی ٹی آئی ایک طرف حکومت کو دھمکی دے کر دوسری طرف مذاکرات کی دعوت نہیں دے سکتی۔ اگر آپ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو ان میں تمام چیزوں سے متعلق بات ہونی چاہیے ۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ حکومتی کمیٹی کا اعلان گزشتہ روز متوقع تھا لیکن وزیراعظم کی مصر میں سربراہی کانفرنس میں مصروفیات کی وجہ سے معاملات آگے نہ بڑھ سکے ۔سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا پی ٹی آئی کی کمیٹی بانی پی ٹی آئی سے یہ منوالے کہ وہ صحیح فیصلہ کریں یا غلط، ان کو قبول ہوگا،سینیٹر پرویز رشید نے کہا بانی پی ٹی آئی کی بہن نے کہا 9 مئی کے مجرموں اور واقعات کو بھول جائیں، 26 نومبر کے مجرموں اور واقعات کو بھی بھول جائیں،انہوں نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ پی ٹی آئی کے مطالبات پر کوئی مذاکراتی عمل شروع بھی کرنا چاہیے ۔وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے کہا سپیکر قومی اسمبلی کا وزیراعظم شہباز شریف سے رابطہ ہوا ہے ، پی ٹی آئی مذاکراتی ٹیم بھی رابطے میں ہے ، میں نہیں سمجھتا پیر کو بانی پی ٹی آئی کے خلاف 190 ملین پائونڈ کیس کا فیصلہ آنے کے بعد مذاکرات متاثر ہوں گے ، اگر فیصلہ ان کے حق میں آیا اور وہ بری ہوگئے تو ہمیں اعتراض نہیں ہوگا، فیصلہ خلاف آنے پر تحریک انصاف کی طرف سے بھی مذاکرات کا عمل معطل نہیں ہوناچاہیے ۔