پی ٹی آئی سے مذاکرات کیلئے دروازے کھلے،منت کیلئے بھی تیار ہوں:ایاز صادق
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر،نیوز ایجنسیاں) سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ پی ٹی آئی سے مذاکرات کیلئے دروازے کھلے ہیں ، اپوزیشن اور حکومت کو ایک ٹیبل پر لانا میرا کام ہے۔،
منت کرنے کیلئے بھی تیار ہوں لیکن لوگوں کو پکڑ پکڑ کر مذاکرات کے لیے نہیں لا سکتے ، ایک فریق نے کمیٹی بنائی لیکن وہ ابھی تک ٹی وی پر بات کررہے ہیں، تشریف نہیں لائے ، وہ بات کرنے آئے تو حکومت سے بھی کمیٹی بنوالوں گا۔ آیت الکرسی ، درود شریف پڑھ کر پھونکیں گے کہ مذاکرات کے مثبت نتائج آئیں ،ملک میں سیاسی تقسیم کے خاتمے کے لیے تمام سپیکرز کردار ادا کریں، ہمیں اپنی اپنی اسمبلیوں کو مزید فعال بنانا ہوگا، ہم نے حکومت اور اپوزیشن ارکان کو ساتھ لے کر چلنا ہے ۔ساری اسمبلیوں میں رولز، پروسیجر ایک جیسے ہونے چاہیے ، جب ضرورت پڑے گی تو سپیکرز پروڈکشن آرڈر جاری کریں گے ۔آئندہ ہفتے تک اگر مثبت جواب نہ آیا تو چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چناؤ کر لیا جائے گا۔پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین اپوزیشن سے لینا تحریری نہیں، موسمیاتی تبدیلی ایک نئی وبا ہے ، اس پر توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں ۔پی ٹی آئی سے مذکرات کیلئے دروازے کھلے ہیں ۔اٹھارہویں سپیکر کانفرنس کے شرکا کی مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایاز صادق نے کہا کہ اپوزیشن اور حکومت کو بٹھانا میرا کام ہے ، آیت الکرسی ، درود شریف پڑھ کر پھونکیں گے کہ مثبت نتائج آئیں، ۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی بن کر مذاکرات شروع ہوگئے تو راستہ بننا شروع ہوجائے گا، دفتر میں بیٹھ کر سہولت فراہم کروں گا۔ سر دار ایاز صادق نے کہا کہ سپیکرز کانفرنس میں پارلیمان کی بالادستی کا اعادہ کیا گیا، طے پایا ہے کہ تمام اسمبلیوں میں قواعد وضوابط یکساں ہوں، سپیکر ایوان کے تقدس کا محافظ ہوتا ہے ، تمام اراکان کو ساتھ لے کر چلنا سپیکر کی ذمہ داری ہے ۔ سپیکر کو غیر جانبدار کردار ادا کرنا چاہیے ، ملک کے مفاد کی خاطر سب کو ساتھ بٹھانا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ حکومت اور اپوزیشن کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا فیصلہ کرنے کا کہا تھا، آخری وارننگ دی ہے ، نہیں کریں گے تو کمیٹی اجلاس ریکوزیشن کروں گا، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو فعال کرنا ضروری ہے ، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے کھربوں روپے کی ریکوری کی۔ ساری اسمبلیوں میں رولز، پروسیجر ایک جیسے ہونے چاہیے ، جب ضرورت پڑے گی تو سپیکرز پروڈکشن آرڈر جاری کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی اسمبلیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے مسئلہ کو اجاگر کریں گے ، کانفرنس میں فلسطین میں نہتے لوگوں کے قتل و غارت پر بھی بات چیت کی ہے ، وہاں فوری طور پر سیز فائر ہونا چاہیے ۔سر دار ایاز صادق نے کہا کہ مارچ تک امید ہے قومی اسمبلی میں آئی ٹی سٹرکچر مکمل ہو جائے گا، اگلی سپیکر زکانفرنس آزاد کشمیر میں کریں گے ۔
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ 18ویں ترمیم سے ملک میں استحکام آیا ہے ، 18 ویں ترمیم کے مطابق صوبوں کو اختیارات دیدیئے جاتے تو سقوط ڈھاکہ نہ ہوتا۔ انہوں نے تجویز دی کہ ہمیں میثاق معیشت لانا ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ گفت و شنید نہیں کریں گے تو معاملات حل نہیں ہونگے ۔ اختلاف رائے اس وقت تک جمہوری رہتا ہے جب تک ملک کو نقصان نہ پہنچائے ۔ علاوہ ازیں 18 ویں سپیکرز کانفرنس کا مشترکہ اعلامیہ جاری کر دیا گیا ، 23 نکاتی فیصلوں کے ساتھ مشترکہ اعلامیہ میں پارلیمانی اقدار کو فروغ دینا، قانون سازی میں شفافیت یقینی بنانا، عوامی مسائل کے حل کے لیے موثر اقدامات، آئین کی بالادستی، پارلیمانی نظام میں شفافیت، موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے قانون سازی اور خواتین و بچوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے پارلیمانی اداروں کو مضبوط بنانے کا اعادہ کیا گیا ۔سپیکر کانفرنس نے دہشت گردی، جعلی خبروں،سوشل میڈیا پر منفی رجحانات کے خلاف موثر اقدامات ، مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے اورخواتین و بچوں کے مسائل کے لیے مربوط پارلیمانی فورمز کے قیام پر اتفاق کیا۔ مشترکہ اعلامیہ میں کہا گیا کہ صوبائی حکومتوں کے قواعد و ضوابط کو آئینی اصولوں سے ہم آہنگ کیا جائے ۔ فورم نے قرار دیا کہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے جامع قانون سازی اور پالیسی اقدامات کی کوششوں کو فروغ دیں گے ۔ملک کے تمام پارلیمان کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ایسوسی ایشن قائم کریں گے ۔ سپیکرز کانفرنس نے اقوام متحدہ پر زور دیا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی سے متعلق اپنے وعدوں پر عمل درآمد کرا ئے ۔