2025ترقی کا سال،دہشتگردی دوبارہ سرا ٹھارہی،سر کچلنے کیلئے سب کو ایک پیج پر آنا ہوگا:شہباز شریف
اسلام آباد (اے پی پی،نامہ نگار،مانیٹرنگ ڈیسک،دنیا نیوز)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے معاشی استحکام سیاسی استحکام کے ساتھ وابستہ ہے ، 2025 پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا سال ہے ، ملکی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوا۔
سمگلنگ میں خاطر خواہ کمی آئی، سٹاک ایکسچینج تاریخ میں بلند ترین اور 2018 کے بعد مہنگائی کم ترین سطح پر ہے ، دہشت گردی دوبارہ سر اٹھا رہی ہے ، اس کا سر کچلنا ہوگا جس کیلئے سب کو ایک پیج پر آنا ہوگا، اس کے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے ۔ وہ جمعرات کو خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی)کی اپیکس کمیٹی کے گیارہویں اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، اعلیٰ سول و عسکری حکام، چاروں وزرائے اعلیٰ، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان ، وزیر اعظم آزاد کشمیر اور وفاقی وزرا نے شرکت کی۔اجلاس میں کونسل کے اغراض و مقاصد اور مستقبل کے حوالے سے حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا۔ اپیکس کمیٹی نے زراعت، آئی ٹی،سیاحت اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے اقدامات تیز کرنیکا فیصلہ کیا جبکہ معاشی اعشاریوں کی بہتری پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔وزیراعظم نے اجلاس میں شریک وزرائے اعلیٰ، وفاقی وزرا، مسلح افواج کے سربراہ، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے افسروں کو نئے سال کی مبارکباد دیتے ہوئے اس توقع کا اظہار کیا کہ رواں سال پاکستان کے عوام کے لیے خیر اور برکت کا سال ہوگا اور آنے والے دن ملک میں ترقی اور خوشحالی کی نوید لائیں ۔
وزیراعظم نے کہاتمام معاشی اہداف اور اعشاریے اس بات کا ثبوت ہیں کہ یہ سال پاکستان کی ترقی و خوشحالی میں ممد و معاون ثابت ہوگا بشرطیکہ ہم من حیث القوم شبانہ روز محنت کرتے ہوئے پاکستان کو آگے لے کر جانے کی ٹھان لیں۔ وزیراعظم نے کہا موجودہ حکومت کو ساڑھے نو ماہ کے دوران اندرونی و بیرونی خلفشار کا سامنا کرنا پڑا، ہم نے حکومت سنبھالی تو بے پناہ چیلنجز ہمارے سامنے تھے لیکن باہمی تعاون اور اجتماعی کاوشوں سے ان چیلنجز کا مقابلہ کیا اور اﷲ نے ہماری مدد کی۔ وزیراعظم نے بتایا چاول کی برآمدات کی مد میں 4 ارب ڈالر جبکہ چینی کی برآمدات کی مد میں نصف ارب ڈالر قومی خزانے میں آئے ، چینی کی ملک میں ضرورت سے زائد پیداوارتھی جس کی وجہ سے ہم اسے برآمد کر سکے ، اس کے علاوہ سمگلنگ پر قابو پایا گیا جس کی وجہ سے یہ چینی سمگل ہونے کی بجائے برآمد کی جا سکی، سمگلنگ پر 100 فیصد کریک ڈاؤن کیا گیا، آئل کی سمگلنگ میں بھی خاطر خواہ کمی آئی جس سے بڑی سپورٹ ملی۔ وزیراعظم نے وسط ایشیائی ریاستوں میں پاکستان کے لیے بڑے مواقع کا ذکر کرتے ہوئے کہا آذربائیجان اور ازبکستان سمیت وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ ہمارے بہترین تعلقات ہیں۔
وہ پاکستان کے ساتھ روابط اور سرمایہ کاری میں اضافے کے خواہاں ہیں، این ایل سی اب ماسکو تک کارگو لے کر جا رہا ہے اور سارے شمالی علاقوں کو کور کر رہا ہے ، ترقی اور خوشحالی کا سفر تب ہی طے ہوگا اگر ملک میں استحکام ہو، معاشی استحکام سیاسی استحکام کے ساتھ جڑا ہوا ہے ، ہمیں ترقی اور خوشحالی کے لیے برآمدات بڑھانا ہوں گی، بجلی کی قیمتوں میں خاطر خواہ کمی کے لیے دن رات کام ہو رہا ہے ، محصولات بڑھانے کے لیے ٹیکس چوری کو روکنا ہوگا۔وزیراعظم نے معاشی کامیابیوں کو ٹیم ورک کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا وفاق اور صوبے مل کر کام کر رہے ہیں، سب نے اپنے اپنے حصے کا کام کرنا ہے ، شبانہ روز محنت کریں گے تو اقوام عالم میں پاکستان سر اٹھا کر چل سکے گا۔ وزیراعظم نے معاشی کامیابیوں کو امن پر منحصر قرار دیتے ہوئے کہا سکیورٹی ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے ، افغانستان میں عبوری حکومت کے بعد بے شمار لوگ چھوڑے گئے ، پارلیمان میں اس حوالے سے جو بحث ہوئی وہ سب کے سامنے ہے ، بہرحال جو ہونا تھا ہو گیا، اب دہشت گردی کا یہ چیلنج پھر ہمارے سامنے سر اٹھا کر کھڑا ہے ، اس کا سر کچلے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے ۔
وزیراعظم نے دہشت گردی کے خلاف افواج پاکستان، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پولیس کی قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا جس طرح وہ اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر رہے ہیں اس سے بڑھ کر کوئی قربانی نہیں ہو سکتی، پوری قوم ان قربانیوں کی معترف ہے ، ہر روز کوئی نہ کوئی واقعہ ہوتا ہے ، قربانیوں کی لازوال داستانیں رقم ہو رہی ہیں۔ وزیراعظم نے پاراچنار میں معاہدے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اس میں کردار ادا کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ وزیراعظم نے کہا دونوں اطراف سے سینکڑوں لوگ مارے گئے ، ایسا واقعہ دوبارہ کبھی نہیں ہونا چاہئے ، اس کے لیے ضروری ہے ہم ذاتی پسند و ناپسند سے بالا تر ہو کر فیصلے کریں۔وزیراعظم آفس کے پریس ونگ سے جاری کردہ بیان کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل کی اپیکس کمیٹی نے ملک کی بہتر ہوتی میکرو اکنامک صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پائیدار اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے اور معاشی بہتری کا فائدہ عوام تک پہنچانے کے حوالے سے اجتماعی کوششوں کی اہمیت پر زور دیا ۔اجلاس میں ایس آئی ایف سی کے تحت اٹھائے گئے مختلف اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی نے پاکستان کے صنعتی منظر نامے کو نئے سرے سے بحال کرنے کے لیے خصوصی اقتصادی زونز کی اصلاحات کیلئے ایکشن پلان کی منظوری بھی دی۔
اجلاس میں آرمی چیف، وفاقی کابینہ، صوبائی وزرائے اعلیٰ ، وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر ، وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان اور اعلیٰ سطح کے سرکاری حکام نے شرکت کی۔ سیکرٹری اپیکس کمیٹی نے اجلاس کو قومی اقتصادی پلان کے منصوبے \"اڑان پاکستان\" (2024-2029)کے حوالے سے ایس آئی ایف سی کے سٹراٹیجک فوکس، اقدامات اور شراکت کے بارے آگاہ کیا۔ کمیٹی نے نیشنل منرلز ہارمونائزیشن فریم ورک جو تمام سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے کی تجویز کا بھی جائزہ لیا۔ فورم کو انسانی وسائل کی ترقی کے شعبے میں مختلف اقدامات کے بارے میں بریفنگ دی گئی جن کی بدولت افرادی قوت کی مہارتوں کو عالمی معیار کے مطابق بنایا جا سکے گا۔
وزرائے اعلیٰ نے اپنے اپنے صوبوں میں جاری اقدامات کے حوالے سے بریفنگ دی جن سے معاشی ترقی کو فروغ ملے گا۔ چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیرنے معاشی استحکام کے لئے حکومت کے اقدامات جن سے امن و امان اور سکیورٹی بہتر بنانے میں مدد ملے گی، کے لئے پاک فوج کی حمایت کے پختہ عزم کا یقین دلایا۔ ذرائع کے مطابق اپیکس کمیٹی نے زراعت، آئی ٹی، مائننگ،سیاحت کے شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لئے اقدامات تیز کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔ذرائع کے مطابق فورم نے اعادہ کیا چاروں صوبوں میں سپیشل اکنامک زونز قائم ہونے چاہئیں، اکنامک زونز کے قیام کے لئے مقامات کا تعین کرنے کے لئے ٹیکنالوجی کا سہارا لیا گیا۔اپیکس کمیٹی کو مائننگ سے متعلق امور پر بھی بریفنگ دی گئی، مائننگ سے متعلق وفاقی اور صوبائی قوانین میں ترمیم کی بھی سفارش کی گئی۔