اگر پنجاب حکومت نے بروقت قانون سازی نہ کی تو خود بلدیاتی انتخابات کو یقینی بنائینگے : الیکشن کمیشن
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے اگرپنجاب حکومت نے بروقت قانون سازی نہ کی تو کمیشن اَز خود فیصلہ صادر کریگا اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کو یقینی بنائے گا۔ چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دئیے تین صوبوں سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بلدیاتی الیکشن ہو چکے ہیں تو آخر پنجاب میں ابتک یہ عمل کیوں التوا میں ہے۔
پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے مسلسل التوا پر چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں سماعت ہوئی ۔ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے تفصیلی بریفنگ دی۔سیکرٹری نے بتایا تمام صوبائی حکومتوں کی جانب سے تاخیر کے باوجود الیکشن کمیشن کی مسلسل کوششوں سے سندھ، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں انتخابات بروقت منعقد کیے گئے ۔پنجاب میں بلدیاتی حکومتوں کی قانونی مدت 31 دسمبر 2021 کو مکمل ہو ئی جسکے بعد سے ابتک صوبائی حکومت نے انتخابات کرانے کی بجائے محض بلدیاتی قوانین میں ترامیم کیں تاکہ انتخابات نہ کروانے پڑیں۔سیکرٹری کے مطابق 2019 سے ابتک پنجاب میں بلدیاتی قوانین میں پانچ مرتبہ ترامیم ہوچکی ہیں جبکہ چھٹی قانون سازی مجوزہ مسودہ قانون کی صورت میں زیر غور ہے ۔ الیکشن کمیشن نے حلقہ بندی کا عمل بھی تین بار مکمل کیا اور چوتھی بار حلقہ بندی کو صوبائی گورنمنٹ کی درخواست پرمعطل کیا گیا۔اس موقع پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے زور دیا قانون سازی کا عمل فوری پایہ تکمیل کو پہنچنا چاہیے اور ڈرافٹ رولز کا مسودہ بھی فیڈ بیک کے لیے الیکشن کمیشن کو مہیا کیا جائے تاکہ انتخابات میں مزید رکاوٹ نہ آئے ۔ سپیشل سیکرٹری لا محمد ارشد نے موقف اپنایا آئینی تقاضے کی روشنی میں فوری قانون سازی ناگزیر ہے کیونکہ الیکشن کمیشن آئین و قانون کی روشنی میں صوبہ میں بلدیاتی انتخابات کروانے کا پابند ہے ۔چیف الیکشن کمشنر نے کہا اگر صوبائی حکومت قانون سازی سے گریزاں رہی تو کمیشن آئندہ سماعت پر باضابطہ حکم نامہ جاری کرے گا۔وزیر بلدیات پنجاب نے دوران سماعت بتایا بلدیاتی قوانین کا مسودہ قانون اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے زیر غور اور اس پر جلد پیش رفت متوقع ہے ۔تاہم کمیشن نے ریمارکس دیئے تین ماہ سے زائد کاعرصہ گزر چکا ہے جبکہ عام طور پر کسی بھی بل کی منظوری کے لیے دو ماہ کا وقت درکار ہوتا ہے ۔چیف الیکشن کمشنر نے اصرار کیا کہ سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں بلدیاتی الیکشن ہو چکے ہیں تو آخر پنجاب میں ابتک یہ عمل کیوں معرض التوا ہے ۔ کمیشن نے اس معاملے کی مزید سماعت آئندہ مقررہ تاریخ تک ملتوی کرتے کہا کہ اسکے بعد فیصلہ کمیشن دے گا، پنجاب حکومت سے وقت نہیں پوچھا جائے گا۔