بھارت کے جارحانہ اقدامات یکطرفہ فیصلے امن کیلئے خطرہ ہیں، چین اور پاکستان میں اتفاق
اسلام آباد، نیو یارک ( سٹاف رپورٹر ،مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان اور چین نے پرامن طریقے سے تنازعات کے حل، کثیر الجہتی تعاون، اقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں کی پاسداری، معاہدوں کے تقدس اور بین الاقوامی قوانین کے احترام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں عوامی جمہوریہ چین کے مستقل مندوب فو کانگ نے پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول کی سربراہی میں اقوام متحدہ میں موجود پاکستانی پارلیمانی وفد سے ملاقات کی۔ملاقات میں بھارت کی حالیہ جارحیت کے بعد جنوبی ایشیا کی بدلتی ہوئی سکیورٹی صورتحال اور خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کی مسلسل کوششوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر چین اور پاکستان نے اتفاق کیا کہ جارحانہ اقدامات اور یکطرفہ فیصلے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں اور ان کی سختی سے مخالفت کی جانی چاہیے ۔بلاول بھٹو نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے جموں و کشمیر کے تنازع کا حل ناگزیر ہے اور چین پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق، کثیر الجہتی تعاون اور بات چیت کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل میں مؤثر کردار ادا کرے ۔وفد نے بھارت کی جانب سے پاکستانی سرزمین پر بلاجواز حملوں، جان بوجھ کر عام شہریوں کو نشانہ بنانے ، پاکستان میں دہشت گردی کی مالی معاونت اور حمایت میں ملوث ہونے اور سندھ طاس آبی معاہدے کو معطل کرنے جیسے اشتعال انگیز اقدامات کی تفصیلات بھی چینی قیادت کے ساتھ شیئر کیں۔ادھر پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو پاکستانی مؤقف دنیا کے سامنے پیش کرنے کیلئے نیو یارک پہنچ گئے ، ایکس پر جاری اپنے ویڈیو بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں نیو یارک پہنچ گیا ہوں، اقوام متحدہ میں پاکستان کی آواز بنوں گا۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں دنیا کو بتانے آیا ہوں کہ ہم کشمیر کے عوام کے ساتھ ہیں، ان کا حق خود اداریت کوئی چھین نہیں سکتا، پانی ہماری زندگی ہے ، اس پر زبردستی قبول نہیں، سندھو پر حملہ نامنظور، ہم ہر قسم کی دہشتگردی کے خلاف ہیں، لیکن کسی کو بھی اس بہانے ہماری سرحدوں کو نقصان پہنچانے نہیں دیں گے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان برابری کی بنیاد پر امن چاہتا ہے اور یہ مسئلہ کشمیر کے حل تک ممکن نہیں ہے ۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بھارت دہشتگردی کو سیاسی ہتھیار بنا رہا ہے ، پاکستان اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ امن چاہتا ہے مگر خطے میں امن مسئلہ کشمیر حل کیے بغیرممکن نہیں۔ پاکستان برابری کی بنیاد پرامن چاہتا ہے ۔عالمی رہنماؤں کو اس بات سے آگاہ کریں گے کہ بھارت نے دریائے سندھ پر حملہ کرکے اور پاکستان کے خلاف پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرکے پاکستان کے خلاف نیا محاذ کھولا ہے ۔بلاول بھٹو نے کہا کہ عالمی برادری پر یہ باور کرایا جائے گا کہ پاکستانی عوام دہشتگردی کے خلاف ہیں اوراس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پاکستان ہی دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے ۔مقبوضہ جموں وکشمیر کے علاقے پہلگام کی جانب اشارہ کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان ہر قسم کی دہشتگردی کا مقابلہ کرنا چاہتا ہے لیکن اگر بھارت دہشتگردی کو بھی سیاسی ہتھیار کے طورپر استعمال کرے اور اپنے ہی ملک کے شہریوں پر ظلم ڈھائے تو یہ بھی برداشت نہیں کیا جانا چاہیے ۔بلاول بھٹو نے عالمی برادری کو پیغام دیا کہ بھارت کی جانب سے ایسی اوچھی حرکت سے پاکستان کیلئے دہشتگردی کا مقابلہ کرنا چیلنج بن جائے گا اور نہ ہی خطے میں امن قائم کرنا آسان رہے گا۔
سفارتی کمیٹی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام دہشت گردی کے خلاف اور پاکستان سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے ، ہم ہر قسم کی دہشت گردی کا مقابلہ چاہتے ہیں تاکہ امن قائم ہو۔بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ پاکستان کا ایک ہی امن کا پیغام ہے اور ہم یہ برابری کی بنیاد پر چاہتے ہیں۔بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پارلیمانی وفد نے بھارتی پروپیگنڈے کو بے نقاب کرنے کیلئے نیو یارک میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منتخب اراکین سے ملاقات کی۔سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے ڈنمارک، یونان، پاناما، صومالیہ، الجزائر، گیانا، جاپان، جنوبی کوریا، سیرالیون اور سلووینیا کے نمائندوں کے سامنے پاکستانی مؤقف رکھا۔بلاول نے بے بنیاد بھارتی الزامات کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے منتخب اراکین کے سامنے دلائل کے ساتھ مسترد کیا اور دنیا کو واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ بغیر کسی تحقیق یا شواہد کے پاکستان پر الزام تراشی ناقابلِ قبول ہے ۔بلاول بھٹو نے کہا عالمی برادری صرف تنازع کے بعد حل کی کوششوں تک محدود نہ رہے بلکہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لیے تنازع سے قبل حل تلاش کرے ۔اس موقع پر وفد میں شامل سینیٹر شیری رحمان، حنا ربانی، مصدق ملک و دیگر نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا بھارت کی جانب سے شہری علاقوں کو نشانہ بنانا اور سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے ، سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی قلت، غذائی بحران اور ماحولیاتی تباہی جنم لے سکتی ہے۔