پی ٹی آئی کو جھٹکا، 9 مئی پر 3 ارکان نااہل قرار: پنجاب اسمبلی، ہنگامہ آرائی، حکومتی رکن کو تھپڑ ، 2 اپوزیشن ایم پی ایز معطل
اسلام آباد(وقائع نگار ،دنیانیوز، مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)پی ٹی آئی کو ایک اور جھٹکا الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کے سینیٹر اعجاز چودھری، رکن قومی اسمبلی محمد احمد چٹھہ اور اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی احمد خان بھچرکی نااہلی کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا۔الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ سینیٹر اعجاز چودھری کو انسداد دہشتگردی کی عدالت نے مجرم قرار دے کر 10 سال کی سزا سنائی۔
وہ آئین کے آرٹیکل 63(ون) (ایچ) کے تحت سینیٹ کے رکنیت کیلئے نااہل ہو گئے ۔نو ٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے محمد احمد چٹھہ اور احمد خان کو مجرم قرار دیتے ہوئے 10 سال کی سزا سنائی۔الیکشن کمیشن نے این اے 66 وزیر آباد اور پی پی 87 میانوالی کی نشستیں خالی قرار دیدیں۔یاد رہے کہ احمد چٹھہ این اے 66 وزیر آباد اور احمد خان پی پی 87 میانوالی سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے ۔واضح رہے کہ 22 جولائی کو انسداد دہشت گردی عدالت سرگودھا نے 9 مئی 2023 کو میانوالی میں احتجاج کے مقدمے میں اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بھچر اور رکن قومی اسمبلی احمد چٹھہ سمیت پی ٹی آئی کے 32 رہنماؤں اور کارکنوں کو 10، 10 سال قید کی سزا سنادی تھی۔ملزموں پر پُرتشدد احتجاج، جلاؤ گھیراؤ اور دیگر سنگین الزامات عائد کیے گئے تھے ۔22 جولائی کو ہی لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے شیرپاؤ پل جلاؤ گھیراؤ کیس میں تحریک انصاف کے رہنماؤں ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چودھری اور سرفراز چیمہ کو 10، 10 سال قید کی سزا سنادی تھی جبکہ شاہ محمود قریشی و دیگر ملزموں کو بری کر دیا۔
دوسری طرف الیکشن کمیشن میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان کے خلاف اثاثہ جات کے سال 2024 کے گوشواروں کے کیس کی سماعت آج ہوگی۔الیکشن کمیشن کی جانب سے کاز لسٹ جاری کر دی گئی ہے ۔ حلقہ این اے 1 چترال واپردیر سے ایم این اے عبداللطیف خان کی آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہلی کے کیس کی سماعت بھی ہوگی۔ان کے خلاف درخواست 30 مئی 2025 کے انسداد دہشت گردی کورٹ کے فیصلے کے تحت فضل الرحمن کی طرف سے دائر کی گئی ہے ۔ الیکشن کمیشن کے ترجمان نے اپنے بیان میں بیرسٹر گوہر کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹر اعجاز چودھری ، رکن قومی اسمبلی محمد احمد چھٹہ، رکن صوبائی اسمبلی (اپوزیشن لیڈر پنجاب) کو انسداد دہشت گردی کی عدالت سے سزا دی جو برقرار ہے ۔ترجمان نے کہا کہ اس فیصلے کو سیٹ سائیڈ نہیں کیا گیا اور عبدالطیف چترالی کا کیس مختلف تھا جو خود اپیل کے لئے اسلام آباد ہائیکورٹ نہیں گئے تھے جبکہ کیس سے متاثرہ دیگر لوگوں نے عدالت سے رجوع کیا تھا۔ترجمان نے کہا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت کے فیصلے کو سیٹ سائیڈ کرتے ہوئے عبدالطیف چترالی کے شریک ملزموں کو رہا کیا گیا حالانکہ وہ اس اپیل کا حصہ تک نہیں تھے ۔ترجمان نے کہا کہ اس لیے اسکو نوٹس کیا گیا کہ وہ کمیشن کو آکر assist کرے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا شریک ملزمان ہر فیصلہ لوگو ہوگا یا نہیں۔
لاہور(سیاسی رپورٹر ، نیوز ایجنسیاں ،مانیٹرنگ ڈیسک)پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں ایک بار پھر ہنگامہ آرائی، گالم گلوچ اور معاملہ ہاتھا پائی تک پہنچ گیا، اپوزیشن رکن خالد نثار ڈوگر نے حکومتی رکن حسان ریاض کو تھپڑ ماردیا، قائم مقام سپیکرظہیر اقبال چنڑ نے خالد نثار ڈوگر کی رکنیت پنجاب اسمبلی اجلاس کی 15 نشستوں کیلئے معطل کر دی۔اپوزیشن رکن شیخ امتیاز محمود نے قائمقام سپیکر کی اتھارٹی کو چیلنج کیا جس پر انکی رکنیت بھی معطل کردی گئی۔واقعہ اس وقت پیش آیا جب قائم مقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ اور ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی کے درمیان اسمبلی فلور پر گفتگو جاری تھی،دوران گفتگو خالد نثار ڈوگر اپنی نشست سے اٹھ کر اچانک حسان ریاض کی طرف بڑھے اور انہیں تھپڑ مار دیا،ایوان میں موجود وزیر قانون صہیب بھرتھ، عاشق کرمانی اور معین قریشی نے بیچ بچاؤ کی کوشش کی، تاہم صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی، حکومتی وزیر ذیشان رفیق بھی ہاتھا پائی میں شامل ہو گئے ، جس پر سپیکر نے انہیں مداخلت سے روکنے کی ہدایت دی،ذرائع کے مطابق ہاتھا پائی کا آغاز ایک دوسرے کو آوازیں کسنے سے ہوا، جس نے بات کو جھگڑے تک پہنچا دیا۔قائم مقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اسمبلی کا اجلاس پانچ منٹ کیلئے ملتوی کر دیا تاکہ ماحول کو پرسکون کیا جا سکے اور خالد ڈوگر اور حسان ریاض کو اپنے چیمبر میں بلاتے ہوئے اجلاس 5 منٹ کیلئے ملتوی کر دیا، تاہم 50 منٹ گزرنے کے باوجود بھی پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع نہ ہوسکا۔
بعد ازاں قائم مقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے اپوزیشن رکن خالد نثار ڈوگر کی رکنیت پنجاب اسمبلی اجلاس کی 15 نشستوں کیلئے معطل کر دی اور کہا سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کی رولنگ کو بائی پاس نہیں کر سکتا، یہ بات خالد نثار ڈوگر یا حسان ریاض کی نہیں ، اس ایوان کے تقدس کی ہے ، یہ کوئی سبزی منڈی نہیں، ایسے رویوں سے دنیا کو کیا پیغام جائے گا، ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی نے احتجاج کرتے ہوئے کہا اگر یہ معاملہ ہوا ہے تو کسی نے شروع کیا تو ہوگا،کارروائی کرنی ہے تو دونوں کے خلاف کریں، جس پر قائم مقام سپیکر ظہیر اقبال چنڑ نے کہا ایوان کے تقدس کو بحال رکھنا میری ذمہ داری ہے ، ایک ممبر دوسرے ممبر کی سیٹ پر اٹھ کر گیا۔اپوزیشن نے اجلاس کے آغاز پر ہی ایک بار پھر احتجاج شروع کردیا اورنعرے بازی کرتے ہوئے ایوان میں داخل ہوئے ، حکومتی ارکان کی بھی جوابی نعرے ،اپوزیشن کی جانب سے ظلم کے یہ ضابطے ہم نہیں مانتے ، ظالم تیرے ضابطے ہم نہیں مانتے کے نعرے لگائے گئے ،اس موقع پر پارلیمانی وزیر میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا رولز 232کے تحت اسمبلی کو چلائیں گے ،پہلے کم تصاویر لاتے رہے اب زیادہ تصاویرلے کے آئے ہیں یہ میرا اعتراض ہے ،ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا اپوزیشن لیڈر کو جس طرح جعلی گواہیوں پر سزا دی گئی اس کی مثال پنجاب کی تاریخ میں نہیں ملتی،احمد خان بھچر نے اسمبلی میں روایات سے وقت گزارا ہے ، سیشن کی کارروائی روک کر اجازت دی جائے ہم ملک احمد خان بھچر سے اظہار یکجہتی کر سکیں۔میاں مجتبیٰ شاع الرحمن نے جواب میں کہا کہ احمد خان بھچر ہمارے بھائی ہیں کچھ غلطی پر عدالت نے سزا دی اس پر کچھ نہیں کہوں گا سزا ہم نے نہیں عدالت نے دی ہے ۔
حکومت نے کبھی نہیں چاہا کسی کو سزا ملے ، نو مئی پر کورٹس نے فیصلہ دیا ہے ، روایت نہیں ہے کسی کو سزا ہوئی اس پر بات کریں۔ اپوزیشن اگلی عدالت جاکر فیصلہ کروائے ،پہلے اسمبلی بزنس کو چلایا جائے پھر اظہار یکجہتی کیاجائے ،سپیکر نے رولنگ دیتے ہوئے کہا ہم عدالتی فیصلہ پر احمد خان بھچر کے معاملہ پر بحث نہیں کروا سکتے ، اپوزیشن رکن طیب راشد نے اپنے خطاب میں کہا احمد خان بھچر کو گرفتار کرکے پاکستان کے قانون کی خلاف ورزی کی گئی،ہم ریاست کے ممبر ہیں اگر ایک ممبر کو سزا ہوتی ہے تو ریاست کو سزا ملتی ہے ،اپوزیشن رکن طیب راشد کی حکومت پر تنقید سے وزیر برائے پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن غصہ میں آ گئے ، جس پر انہوں نے اپوزیشن کو کھری کھری سنا کر دل کی بھڑاس نکال لی،پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن رکن رانا شہباز نے اپنے اوپر جعلی مقدمات قائم کرنے پر ہاتھ میں قرآن پاک تھام لیا، قرآن پاک ہاتھ میں پکڑ کر بات کرنے پر قائمقام سپیکر نے اپوزیشن رکن پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے رانا شہباز کو کھری کھری سنا دیں اور کہا جو سپارہ آپ نے ہاتھ میں پکڑا اسے پڑھنا آتا ہے ؟ تو پڑھ کر سنائیں، آپ میں بات سننے کا حوصلہ ہی نہیں ، پہلے قرآن اٹھانے سے پہلے وضو کرنا پڑتا ہے ۔سپیکر کا کہنا تھا کہ رانا شہباز آپ نے بالکل اچھا نہیں کیا،اب ہمیں آپ ڈکٹیٹ نہ کریں،قبل ازیں رانا شہباز کا کہنا تھا کہ میرے اوپر پانچ تھانوں میں دہشت گردی کے مقدمات ہوئے ،ظلم کی انتہا ہے اسی دن مقدمہ جھنگ اٹک میں ہوا، سپارہ پکڑ کر حلف کر کہتا ہوں تین شہروں میں جعلی مقدمات ہوئے ہیں۔
حکومتی رکن رانا ارشد کا کہنا تھا کہ اگر یہ غنڈہ گردی کریں گے اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے ،اجلاس کا ایجنڈا مکمل ہونے پر قائم مقام سپیکر پنجاب اسمبلی نے اجلاس آج دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دیا،ایوان سے باہر آنے پر اپوزیشن اور حکومتی ارکان پھر آمنے سامنے آ گئے ۔مبینہ طور پر اپوزیشن ارکان کے پریس ہال سے باہر نکلتے وقت 2 نا معلوم شخص اپوزیشن ارکان سے ٹکرائے ،ٹکراؤ کے بعد اپوزیشن ارکان کو دو نا معلوم افراد نے گالیاں نکالیں۔اسمبلی سکیورٹی نے وقت پر پہنچ کر دونوں فریقوں کو الگ کیا، مبینہ طور پر دونوں نا معلوم افراد نے ایوان میں ہونے والی لڑائی پر جوابی کارروائی کی،جس پر گالیاں دینے والے افراد کے خلاف حکومت نے اپوزیشن کو کارروائی کی یقین دہانی کروائی۔بعد ازاں اپوزیشن اراکین ایوان میں واپس آ گئے ۔ پنجاب اسمبلی میں سرکاری کارروائی کے دوران مسودہ قانون کنٹرول اجزائے منشیات پنجاب 2025، مسودہ قانون آٹزم سکول اینڈ ریسورس سینٹر پنجاب 2025 ،مسودہ قانون ترمیم غیر منقولہ شہری جائیداد ٹیکس پنجاب 2025 اور مسودہ قانون ترمیم زرعی انکم ٹیکس پنجاب 2025 کثرت رائے سے منظور کر لئے گئے ۔ایجنڈا مکمل ہونے پر اجلاس ملتوی کر دیاگیا ۔